اردو زبان کو ہماری قومی زبان کا درجہ حاصل ہے مگر عہد حاضر میں اس کے ساتھ سوتیلا سلوک برتا جا رہا جس وجہ سے اس کی بنیادیں کھوکھلی ہو چکی ہیں۔ اگر عہد حاضر میں اردو کا کوئی مقام ہے تو وہ کلاسیکی شعرا و ادبا کی وجہ سے ہے۔ آج طلبہ سے اگر حروف تہجی لکھنے یا پڑھنے کا کہا جائے تو اس میں بھی لڑکھڑا جاتے ہیں۔
انگریزی میڈیم ہو یا اردو میڈیم ،نجی تعلیمی ادارے ہوں یا سرکاری تعلیمی ادارے طلبہ کو اردو گنتی لکھنے اور بولنے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ جب ان کے سامنے اکتیس ، انہتر ، اناسی ، نواسی ، چوالیس وغیرہ کا ذکر کیا جائے تو ان کے چہرے کے آثار ایسے بدل جاتے جیسے جنات کے نام لے لیے ہوں۔
اردو گنتی لکھتے وقت بھی ہم سے بہت سی املائی غلطیاں سرزرد ہوتی ہیں۔جیسے اکیاون کو اکاون ، اکیانوے کو اکانوے ، نواسی کو انانوے وغیرہ اور پڑھنے میں بھی تلفظ کی غلطی سرزرد ہوتی ہے۔
طلبہ کے ساتھ اساتذہ کو بھی اردو گنتی میں مشکلات کا سامنا ہے یہ سب اس لیے کیوں کہ ہم جدید دور میں مغربی طرز زبان ، طرز معاشرت کو اپنانا چاہتے ہیں اور اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہم اپنی قومی زبان بھی اچھے سے نہ بول پاتے ہیں اورنہ ہی لکھ سکتے ہیں۔ امتحانات میں طلبہ کو جب اردو گنتی میں رول نمبر لکھنے کا کہا جائے تو سب لڑکھڑا جاتے۔آخر ان سب کا ذمہ دار کون ہے ؟
کوئی بھی قوم اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتی جب تک وہ اپنی زبان اور تہذیب و ثقافت کو ترقی نہ دے۔ ہم بچوں کو ابتدا ہی سے انگریزی علوم کی جانب دھکیل رہے ان کو اردو کی بنیادی چیزیں بھی اچھے سے تیار نہیں۔ بچے اردو لکھنے ، بولنے اور پڑھنے میں غلطی کر رہے اور اردو زبان کی اہمیت و افادیت سے دور ہیں۔ اردو گنتی سیکھنا ہمارے لیے بہت ضروری ہے آئیں مل کر فروغ اردو کے لیے کام کریں اور بچوں کو بھی اردو کی بنیادی چیزیں سیکھائیں اور خود بھی سیکھیں۔
اردو کی ایک سے سو تک گنتی ابھی تیار کریں اور بچوں کو بھی تیار کروائیں اور پھر کبھی اردو گنتی لکھتے وقت ہمیں مشکلات پیش نہ آئیں۔
ایک ، دو ، تین ، چار ، پانچ ، چھ ، سات ،آٹھ ، نو ، دس، گیارہ ، بارہ ، تیرہ ، چودہ ، پندرہ ، سولہ ، سترہ ، اٹھارہ ، انیس ، بیس ، اکیس، بائیس ، تیئس ، چوبیس ، پچیس، چھبیس ، ستائیس ، اٹھائیس ، انتیس ، تیس ، اکتیس ، بتیس ، تینتیس ، چونتیس ، پینتیس، چھتیس ، سینتیس ، اڑتیس ، انتالیس ، چالیس ، اکتالیس ، بیالیس ، تینتالیس ، چوالیس ، پینتالیس ، چھیالیس ، سینتالیس ، اڑتالیس ، انچاس ، پچاس۔
اکیاون ، باون ، تریپن ، چون ، پچپن ، چھپن ، ستاون ، اٹھاون ، انسٹھ ، ساٹھ ، اکسٹھ ، باسٹھ ، تریسٹھ ، چونسٹھ، پینسٹھ ، چھیاسٹھ ، سڑسٹھ، اڑسٹھ ، انہتر ، ستر ، اکھتر ، بہتر ، تہتر ، چوہتر ، پچھتر ، چھتر ، ستتر ، اٹھتر ، اناسی ، اسی ، اکیاسی ، بیاسی ، تراسی ، چوراسی ، پچاسی ، چھیاسی ، ستاسی ، اٹھاسی ، نواسی ، نوے ، اکیانوے ، بانوے ، ترانوے ، چورانوے ، پچانوے ، چھیانوے ، ستانوے ، اٹھانوے ، ننانوے ، سو ۔