انڈیا میں کرونا کی چند دن کی تباہ کاریوں سے ہمارا میڈیا تڑپ گیا ہے۔ انڈیا کے لیے مذہبی شخصیات بھی انکے لیے دعائیں مانگ رہے ہیں نبی صلی اللہ وسلم کی دشمن کے ساتھ رویے سلوک پر بات ہورہی ہے۔
انڈیا کو معاف کرنے اور ظلم ستم بھلانے تک کی بات کی جا رہی ہے۔ آپ کون ہوتے ستم بھلانے والے جن پر ستم ہوئے ہیں ۔جنکی انڈیا نے نسل کشی کی آبرو ریزی کی اور جنہوں نے انسانیت کو شرمانے والے ظلم سہے ان سے پوچھے وہ معاف کرتے ہیں۔یہ ستم بھول گئے تو سوال پیدا ہوتا ہے انڈیا سے کشمیر کیسے لیں گے؟
یہ سب آپکے ساتھ نہیں ہوا تبھی دشمن کے راہ راست پر آئے بغیر اتنی آسان معافی دے رہے ہیں۔ یاد رکھیے میرا دین اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دشمن کو معاف کرنے کو کہا ہے۔جو آپ کے رحم و کرم پر ہو جو آپ کو زک پر زک دے رہا ہو کئی سو سالوں کی خونریزی آبرو ریزی کی خونچکاں داستان کیسے بھلائی جاسکتی ہے؟ جس پر دشمن نے آپ سے معافی مانگی بھی نہیں آپ کے مسلمان بھائیوں کو اس ظلم سے وہ نجات دے بھی نا رہا ہو جو وقت اس پر آیا ہے یہ اسکے لیے لمحہ فکریہ ہے۔
وہ غور کریں کہ یہ وقت ہم پر کیوں آیا۔ نادان ظالم کفار کے لیے صرف ایک دعا کی ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدایت کی دعا۔ہمیں چاہیے ہم صرف انکی ہدایت کی دعا کریں۔ اگر وہ اسے الله کے طرف سے پکڑ سمجھ کر توبہ کرتا ہے کشمیریوں کو نجات دیتا ہے تو شک نہیں کہ اللہ اسکے ساتھ آسانی کریں۔ ورنہ ڈھٹائی پر قاعدے کے مطابق گھیرا تنگ ہی ہوگا۔
پچھلی اقوام کو اللہ نے انکی بداعمالیوں کے سبب جو عذاب دیے انھیں مکافات عمل اور عذاب ہی کہا جائے گا ظالم کو اللہ عذاب ہی دیتا ہے کیوں نہیں دے سکتا اسکی ریت یہی رہی ظالم پر وہ کبھی مہربان نہیں ہوا جب رحمن ان پر مہربان نہیں تو آپ انسان ہو کر اتنے رحمدل کیسے بن گئے۔
یاد رکھیں جب تک مسلمان اپنے مسمان بھائیوں کے درد سے زیادہ کفار کے درد کو محسوس کریں اپنے مسلم بھائیوں کے لیے ہاتھ پر ہاتھ دھر کر بیٹھیں رہیں۔انکے حق دفاع میں ناکام ہوں۔ تو خدانخواستہ اس عذاب کے لپیٹے میں آپ بھی آسکتے ہیں الله کا قاعدہ یہی ہے اناج کے ساتھ گھن پستا ہے۔