کچھ مہمان جو کبھی کبھی آتے ہیں مگر اپنے ساتھ بہت سارے تحفہ وتحائف اور کھانے پینے کا بھی ڈھیروں سامان ساتھ لاتے ہیں تو ان کی مہمان نوازی زحمت کے بجائے رحمت لگتی ہے اورجب وہ چلے جاتے ہیں تو چند دن ان کے تحفوں اور کھانے پینے کی چیزوں کی وجہ سے انہیں یاد کرتے ہیں اور پھر ان کی خیریت بھی پوچھنا گوارا نہیں کرتے۔
اسی طرح کچھ لوگ رمضان کا استقبال بھی اسی انداز سے کرتے ہیں کہ دیکھنے والا متاثر ہوئے بغیر نہیں رہتا کہ ہم نے تو ایسے رمضان گزارنے کا سوچا بھی نہیں ۔ لیکن کچھ ہی دن بعد ان کی زندگی کے رنگ ڈھنگ دیکھ کر کوئی نہیں کہہ سکتا ہے کہ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے رمضان میں کیسا روپ بدلا ہوا تھا۔
زندگی کا یہ تضاد کیوں ہوتا ہے؟
کیونکہ ہم سچ اور جھوٹ کے درمیان زندگی گزار رہے ہیں ہم جس معاشرے میں سانس لے رہے ہیں وہ بظاہر اسلامی معاشرہ کہلاتا ہے مگر اسلام کی اصل روح سے کوئی واقف ہی نہیں ہے ۔ اسلام میں کسی کی عزت کا معیار اس کی دولت، شان وشوکت، اعلیٰ خاندان یا نمودونمائش نہیں ہے جبکہ آج کل صرف اسی چیز کو عزت کا معیار بنا رکھا ہے۔
اپنی خواہشات کووقت کی ضرورت کہہ کر ہر شخص ایک ایسی دوڑ میں شامل ہوگیا ہے کہ صحیح اور غلط کی پہچان ہی کھو دی۔
کیونکہ ایک مسلمان کی زندگی کی کامیابی کی بنیاد ایک ایسے صاف ستھرےسیدھے راستے پر رکھی گئی ہے جس پر اگر استقامت اختیار کی جائے تو بھٹکنے کے امکانات بہت کم ہوجاتے ہیں۔ بس شرط خلوص نیت کی ہے ۔
نیکی کا کوئی خاص وقت نہیں ہوتا انسان جب چاہے کرسکتا ہے کیونکہ اللہ نے اپنے بندوں کے ہر عمل کو نیکی کا درجہ دے دیا ہے چاہے وہ کھانا کھانا ہو یا نئے کپڑے پہننا، کسی مریض کی عیادت کرنا ہو یا کسی کی مدد کرنا، اللہ کی عبادت کرنا ہو یا اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر عمل کی بات ہو نیت صرف اللہ کی رضا و خوشنودی کی ہو ،۔ دنیا کے لئے دکھاوا ، نمود و نمائش، یا دنیاوی فائدہ حاصل کرنا نہ ہو تو اللہ اپنے بندوں کا کوئی عمل ضائع نہیں کرتا اور اپنے بندے کے ہر عمل کا پورا پورا بدلہ دینے والا ہے وہ بھی اس کی سو چ وتوقعات سے بڑھ کر۔ یعنی ایک مسلمان کے لئے نیکی کرنے کا کوئی خاص وقت یا موقعہ متعین نہیں کیا گیا اس کا ہر عمل نیکی میں شمار ہو سکتا ہے اگر وہ اللہ سے ڈرتے ہوئے ہر کام کرے کہ اللہ اس سے ناراض نہ ہو جائے۔
ہاں یہ ضرور ہے کہ ایک انسان کا جوش اس وقت بڑھ جاتا ہے جب کچھ لوگ ساتھ ہوں۔ بس یہی فرق ہے رمضان اور دوسرے دنوں میں نیکی کرنے کا۔
رمضان میں خاص عبادت کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ یہ برکت والا مہینہ ہے اس میں ان کاموں کی طرف زیادہ توجہ دی جائے جو عام دنوں میں ہم نہیں کرپاتے ۔ مثلا ہم موسم کے لحاظ سے کپڑے بناتے رہتے ہیں تو کسی دوسرے کے لئے نہیں سوچتے لہذا اس ماہ میں دوسروں کے لئے بھی کچھ ضرور خریدیں ۔ اللہ نے رزق میں فراوانی دی ہے تو دوسروں کو بھی اس رزق میں شامل کرلیں۔ کسی ایسے شخص کی جو معاشی طور پر کمزور ہو تو عید کی خوشی کے بہانے اسے گفٹ کے ذریعہ اس کی مدد کرسکتے ہیں۔ کوئی بچہ جس کے حالات تنگدست ہوں ان کو عید پرکپڑے یا کوئی کھلونا دلادیں ۔کسی ضرورت مند کے گھر راشن ڈلوادیں۔
اگر ہم رمضان کے بعد بھی اپنے اس جذبہ کو قائم رکھیں تو انسان سوچ بھی نہیں سکتا کہ اس کے ساتھ اللہ کی رحمت کا سایہ کیسے اس کی زندگی میں سکون واطمینان نصیب کرتا ہے۔ یہ قربانی وایثار کا جذبہ صرف رمضان تک محدود نہ رکھیں کہ رمضان میں نیکی کا اجر زیادہ ملے گا ۔ درحقیقت اپنی نیت کو اللہ کے لئے خالص کرلیں ۔ مہمان غریب آئیں یا امیر ، وہ کچھ لے کر آئیں یا نہ لائیں آپ نے ان کی خاطر مدارت خوشی کے ساتھ یہ سوچ کر کرنی ہے کہ مہمان اللہ رحمت ہیں اور ان کی مہمان نوازی کرنے سے اللہ خوش ہوتا ہے ۔کسی کی مدد دنیاوی غرض یا لالچ کے تحت مت کریں بلکہ یہ سوچیں کہ اے اللہ تیرا شکر ہے تو نے مجھے اس قابل سمجھا کہ میں اپنے سے کمزور کی مدد کرسکوں درحقیقت یہ اللہ کا مجھ پر خاص کرم ہے اللہ میرے عمل کو قبول فرمائے ۔جب آپ کی سوچ مثبت رویہ اختیار کرلے گی اور آپ کی نیت صرف اللہ کے لئے خالص ہوگی تو آپ کا ہر دن رمضان کی طرح برکت اور رحمت کے ساتھ گزرے گا۔ مضان کے مہینے میں آپ کا دل خودبخود نیکیوں کی کثرت کی کوشش میں مصروف ہو جائے گا اور آپ کا اخلاص اور اللہ کی محبت آپ کی زندگی میں ایسے خوبصورت رنگ بکھیر دے گا کہ آپ کی ہر سوچ اور ہر عمل صرف اور صرف اللہ کی عبادت میں گزرے گا اور یہی ایک مومن کی معراج ہے کہ وہ اپنے رب کی رضاوخوشنودی میں لگا رہے۔
رمضان تو ہمیں غفلت سے جگانے اور عملاً کچھ کرنے کی طرف راغب کرنے کے لئے آتا ہے ، ہمیں ہمارے حقوق وفرائض کی یاد دلاکر ہماری کوتاہیوں کی اصلاح کا موقعہ فراہم کرتا ہے ۔ہمیں ہماری زندگی کے مقاصد کی یاد دہانی کراتا ہے، اپنی غلطیوں اور گناہوں سےبچنے کا موقعہ دے کر اپنے کردار کو سنوارنے میں مددوتعاون کے لئے آتا ہے۔ اللہ اور بندے کے درمیان تعلق کو مضبوط کرنے اور احساس بندگی کےجذبہ کو جگاتا ہے، گناہوں پر ندامت کے آنسو بہانے اور احساس شرمندگی کے ساتھ اپنے اللہ سے وفاداری کےعہد و تقاضے پورے کرنے کا تجدید عہد کا موقعہ دے کر اللہ کو راضی کرنے اور اپنے آپ کو گناہوں سے بچانے کی کوشش کا ذریعہ بنتا ہے ۔
رمضان کو صرف ایک ماہ کے لئے مخصوص نہ کریں بلکہ اس کو اپنی ساری زندگی کی اصلاح کا موقعہ فراہم کرنے کا بہترین اصولوں پر عمل پیرا ہونے کا سنہری موقع سمجھ کر اپنے قول و فعل کو اللہ تعالیٰ کی رحمت اور مغفرت حاصل کرنے کےلئے مفید سمجھیں۔
کیونکہ نہ جانے اگلے سال یہ رمضان کی ساعتیں نصیب ہوں نہ ہوں۔ لہذا اس رمضان میں اپنامحاسبہ کرنے اور اپنی کوتاہیوں کی اصلاح کرنے اور اللہ کے بندوں میں آسانیاں بانٹنے والا بننے کی توفیق عطا کرے ، دعا ہے کہ اپنے اللہ سے محبت کاحق ادا کرنے والا بنادے اور اللہ ہماری کمزوریوں اور کوتاہیوں کومعاف کرکےہماری مغفرت فرمائے ۔ ہمیں جہنم کی آگ سے نجات دےاور ہم پر اپنی رحمت وبرکت کے دروازے کھول دے ۔ آمین