“ہرگز تم نیکی کو نہیں پا سکتے۔یہاں تک کہ تم خرچ کرو اس میں سے جس سے تم محبت رکھتے ہو۔تو جو بھی تم خرچ کرو گے تو اللہ خوب جاننے والا ہے”(سورة آل عمران:٩٢)
محض زبانی جمع خرچ سے بات نہیں بنے گی۔صرف زبانی کہہ دینے سے کچھ نہیں ہو گا کہ ہم اللہ کے پیارے ہیں بلکہ اس کے لئے اپنی پسندیدہ ترین چیز کو قربان کر کے محبت کا ثبوت بھی دینا پڑے گا۔قرآن محض پچھلی قوموں کے قصّوں کی کتاب نہیں بلکہ یہ تو ہماری ہی کہانی ہے۔اس میں ہمارے لئے عبرت بھی ہے اور احکامات بھی۔
اللہ کا غضب بھی ہے اور رحمت بھی۔اس آیت میں ہمیں مخاطب کر کے کہا جا رہا ہے کہ تم نیکی کی روح نہیں پا سکتے یا تم اللہ کے سامنے نیک نہیں بن سکتے۔جب تک تمہیں اللہ کی راہ میں اپنی پسندیدہ چیز خرچ کرنا نہ آ جائے۔
صحابہ کرام قرآن سنتے تھے اور فوری عمل کرتے تھے۔ ہم قرآن سنتے ہیں۔ترجمہ و تفسیر پڑھ کر اچھے نمبر لیتے ہیں اور خوش ہوتے ہیں اور زندگی میں عمل کرنا بھول جاتے ہیں۔
ایمان والے اللہ کی محبت میں شدید ہوتے ہیں۔اللہ کی محبت کے حصول میں سب کچھ قربان کر سکتے ہیں۔یہ پیاری چیز صرف مال نہیں۔کچھ بھی ہو سکتا ہے جو ہمیں پسند ہو۔ اللہ کی محبت پانے کے لئے پیاری چیز قربان کرنے کا تقاضا کیا گیا ہے نہ کہ قیمتی چیز کا۔قیمتی اور پیاری چیز میں فرق ہوتا ہے۔آپ کی یہ پیاری چیز آپ کی کوئی ایکٹیویٹی بھی ہو سکتی ہے۔کوئی ٹیلنٹ بھی۔آپ کی انا بھی اور آپ کا کوئی بہت قریبی اور پیارا رشتہ بھی۔اسی کو اللہ کی راہ میں قربان کر کے نیکی کی روح کو پایا جا سکتا ہے۔
آپ کی نیند اگر آپ کو پیاری ہے تو اس کو اللہ کی راہ میں قربان کر کے فجر ادا کریں۔ جب اللہ کی محبت غالب آ جاتی ہے تو انسان فجر کی بجائے سحر میں بھی جاگ جاتا ہے۔اس کے علاوہ جس چیز کی طرف اٹریکشن محسوس ہو اور وہ چیز اللہ کی راہ میں حائل ہونے لگے۔ تو اس کو جلدی سے قربان کر ڈالیں۔اگر کوئی پسندیدہ چیز کھا رہے ہیں تو سوچیں کہ یہی وقت ہے اللہ کی محبت کو پانے کا۔پھر اگر وہ چیز تعداد میں بہت کم کیوں نہ ہو اس کو دوسروں کے ساتھ ضرور شیئر کریں۔تا کہ اللہ کی محبت حاصل ہو سکے۔ نیز آپ کی زندگی میں بہت سی چیزیں آپ کو پیاری ہوں گی۔ان پر غور کریں اور ان کو اللہ کی راہ میں قربان کر کے نیکی کی روح کو پالیں۔ اللہ ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائے۔آمین یا رب العالمین۔
کیا میں اور آپ اپنی سب سے پیاری چیز
اللہ کی راہ میں قربان کرنے کے لئے تیار ہیں؟