چشمہ کی کمانی کیا ٹوٹی زبیدہ کی تو زندگی ہی مشکل میں چلی گئی اور اب وہ جب چشمہ پہنتی تو اسے صاف دکھائی نہ دیتا۔یا تھوڑی ہی دیر میں اس کے سر میں درد شروع ہوجاتا۔مزے کی بات یہ تھی کہ اسے پہنے بنا بھی اس کا گزارہ بھی نہ تھاکیونکہ اس کا دور کا نمبر تھا لہذا تھوڑے فاصلہ پر رکھی چیزوں کو دیکھنے کے لیے اسے یہ پہننا ہی پڑتا تھا یعنی وہ اس کی ضرورت تھا۔
لیکن ٹوٹی ایک کمانی کی وجہ سے اس کا ویژن کلیر نہ ہوتا تو کبھی وہ ایک کمانی والا چشمہ گر جاتا اور اب تو یہ بات بھی متوقع تھی کہ اس میں موجود گلاسس بھی ٹوٹ کر نہ گر جائیں یعنی اسے مزید نقصان نہ اٹھانا پڑے۔
کہنے کو تو یہ کہا جا سکتا تھا کہ ایک کمانی کے ساتھ ہی گزارا کر لیا جائےلیکن زبیدہ کے لیے یہ ناممکن تھا۔اوّل تو وہ چشمہ مکمل ہی دونوں کمانیوں کے ساتھ تھا تو دوسرا ایک اکیلی کمانی والے چشمہ کو پہننے پر اس کی اچھی لُک نہ آتی تھی تو پھر ساتھ ہی یہ بھی تھا کہ ان گنت مسائل تھے صرف ایک کمانی کے ساتھ۔
لہذا اس نے چشمہ کی دکان پر جانے کا ارداہ کیا اور اسے ٹھیک کرنے کے لیے دکان دار کو دیا اور جس نے چند گھنٹوں کے بعد اس کا چشمہ اسے دے دیااور اب جب اس نے چشمہ پہنا تھا تو اسے چیزیں بھی صاف اور واضع نظر آرہی تھیں تو اس کے وہ تمام مسائل بھی کافی حد تک حل ہوگئے تھے جو صرف ایک کمانی کئی وجہ سے تھے۔
اور اسے اس وقت نہ جانے کیوں ایسا لگ رہا تھا کہ جب ایک چشمے جیسی چیز کو دونوں کمانیوں کی ضرورت ہے کہ ایک کے بنا بھی انسان کا کام نہیں چل پاتا۔اسے بہت سی مشکلات ہوتی ہیں۔تو وہ انسان جسے اشرف المخلوق کہا جاتا ہے وہ بھی تو اپنے ساتھی کے بنا ادھورا ہے۔اور میاں اور بیوی ایک گاڑی کے دو پہیے کہے جائیں یا پھر ایک چشمہ کی دو کمانیاں۔
ہاں ضرورت دونوں کو ایک دوسرے کی ہے اور استحکام خاندان میں دونوں کا ہی کردار بہت اہم ہے کہ دونوں ہی ایک دوسرے کے بنا ادھورے ہیں۔