امت مسلمہ کے لیے رمضان المبارک انمول نعمت، رحمتوں، برکتوں کا مہینہ اور بخشش کا خزینہ ہے۔ اس نیکیوں کے موسم بہار میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے نیکی کا اجر ستردرجے تک بڑھا دیا جاتا ہے، شیاطین قید کردیے جاتے ہیں ، اور لوگوں میں جذبہ ایمان بڑھ جاتا ہے جس سے مساجد آباد ہوتی ہیں۔ یہ مہینہ جہاں اہل ایمان کے لئے جنت کی نوید ہے وہاں گنہگاروں کے لیے اپنے گناہ بخشوانے کا ذریعہ ہے۔
ہمارے لئے انتہائی سعادت کی بات ہے کہ ایک بار پھر ہمیں ماہ رمضان کی مبارک ساعتیں نصیب ہورہی ہیں ۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اس ماہ مبارک سے بھرپور فائدہ اٹھائیں، اس کے ایام کو قیمتی بنانے کے لیے پلاننگ کریں، روزہ کی پابندی ، نماز باجماعت کا اہتمام، تراویح میں قرآن کریم کا سننا ، نوافل کی کثرت ، مسنون اعمال اور قرآن کریم کی تلاوت کا اہتمام کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ نیکیوں کا حصول ممکن ہوسکے اور بری عادات سے بچیں، حسد ، کینہ ، بغض سمیت تمام برائیوں کو ترک کرنے پر خوب غور و فکرکریں۔
اس مہینے کا ایک ایک لمحہ قیمتی ہے اس کے دن بھی بابرکت ہیں اور اس کی راتیں بھی پرنور ہیں، اس لیے اس مہینے کے داخل ہوتے ہی ایمان والوں پر ایک خاص کیفیت طاری ہوجاتی ہے، انسان ہر طرح کے شرور و فتن سے آزاد ہو کر خالصتاً عبادت الٰہی میں مشغول ہوجاتا ہےاور روزہ کی حالت میں خوف الٰہی کے باعث بھوک و پیاس میں بھی کھانے پینے کی چیزوں(جو کہ عام ایام میں حلال بھی ہیں) کے پاس جانے سے باز و ممنوع رہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس مبارک مہینے میں قرآن مجید جیسی عظیم المرتبت کتاب نازل فرمائی جو تمام بنی نوع انسان کے لئے آسمانی ہدایت و رہنمائی کاذریعہ ہے۔ اس مہینے میں ہر مسلمان عہد کر لے کہ اپنی زبان سے نہ جھوٹ بولے گا ، نہ چغلی اور نہ غیبت کرے گا ، کسی کو گالی نہیں دے گا اور نہ ہی کسی کو دکھ درد پہنچائے گا جبکہ غریبوں کے کام آئے گا اور مسکینوں کا ولی بنے گا۔اس ماہ مبارک کے روزے رکھنا تمام مسلمان عاقل اور بالغ مسلمانوں پر فرض ہیں، جس کا بدلہ اللہ تعالیٰ نے خود اپنے زمہ لے رکھا ہے۔
روزے کی فرضیت کا بنیادی مقصد تقوی کا حصول ہے۔انسانی جبلت میں بھوک کا انتہائی اہم مقام ہے اگر انسان اپنی صنفی خواہشات پر قابوپانے میں کامیاب ہوجائے تو انسان اپنی تمام خواہشات پر قابو پاسکتا ہے۔امت مسلمہ کو اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے بھوک اورپیاس برداشت کرنے کے عوض دنیا و آخرت کی بے شمار روحانی اور مادی نعمتوں سے نوازا جاتا ہے۔ہمارے لیے خاتم النبیین محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے ، آپ رمضان کے مہینے میں کثرت کے ساتھ قرآن کریم کی تلاوت ،دعا ،استغفار ،صدقہ وخیرات ،اعتکاف اور لیلۃ القدر کو پانے کی جستجو کرتے تھے۔ رمضان المبارک کا مقصد قرآن نے یہ بیان کیاہے کہ اس کے روزوں سے انسان متقی بن جائے۔ متقی انسان وہ ہوتا ہے جو حقوق اللہ کو بھی پوری نیک نیتی اور اخلاص کے ساتھ ادا کرتا ہے اور حقوق العباد کی ادائیگی میں کبھی کوتاہی نہیں کرتا۔ اس مبارک مہینے میں نیکو کاروں کے لیے سانس لینا بھی تسبیح اور سونا بھی عبادت ہے، اس مہینے میں کئے جانے والے اعمال مقبول اور دعائیں مستجاب ہیں لہٰذاہم سب کو اس مہینے میں سچی نیتوں اور پاک دلوں کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے سوال کرنا چاہیے کہ ہمیںاس مہینے کے باقی روزے رکھنے اور قرآن پاک کی کثرت سے تلاوت کرنے کی توفیق عنایت فرمائے ، کیونکہ بڑا بدبخت ہے وہ شخص جو اس بابرکت مہینے میں غفران الٰہی سے محروم رہا۔
اس مہینے میں روزے کی وجہ سے جو پیاس اور بھوک لگتی ہے ، اس سے قیامت کے دن کی پیاس اور بھوک کو یاد کرنا چاہیے ، غریب اور تنگ دست لوگوں کو صدقہ دینا بزرگوں کا احترام کرنا، چھوٹوں پر رحم کرنا اور رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرنا، اپنی زبانوں کو ہر قسم کی برائی سے بچانا، اور اپنی نگاہوں کو ان چیزوںکی طرف دیکھنے سے بچانا چاہیے جنہیں دیکھنا جائز نہیں اور اپنے کانوں کو ایسی آوازوں سے بچاناکہ جنہیں سننا حرام ہےاور لوگوں کے یتیم بچوں سے ہمدردی اور مہربانی کا برتاؤ کرناچاہیے۔ اس ماہ مبارک میں روزہ دار کو افطارکروانے کی بہت فضیلت بیان ہوئی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ ’’ اے لوگو! اگر تم میں سے کوئی اس مہینے میں کسی مو من روزہ دار کو افطار دے تو خدا وند تعالیٰ اس کو اپنی راہ میں ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب ، اور اس کے تمام گزشتہ گناہوں کو بخش دیتا ہےاور فرمایا کہ تم میں سے جو کوئی اس مہینے میں اپنے اخلاق کو اچھا اور نیک کرے گا تو وہ آسانی سے پل صراط عبور کرے گا اور جو کوئی اس مہینے میں اپنے ماتحت سے نرمی کرے گا تو خدا وند تعالیٰ قیامت کے دن اس کے حساب میں نرمی فرمائے گا اوراگر کوئی اس مہینے میں دوسروں کو اپنی اذیت سے بچاتا رہے گا تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کو اپنے غضب سے محفوظ رکھے گا اور اگر کوئی اس مہینے میں کسی یتیم پر احسان کرے گا تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس پر احسان کرے گا اور جو کوئی اس مہینے میں اپنے رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرے گا تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کو اپنی رحمت سے متصل کرے گا ، جو کوئی اس مہینے میں مستحب نماز بجالائے گا تواللہ تعالیٰ اس کو جہنم سے نجات دے گا اور جو کوئی اس مہینے میں ایک واجب نماز پڑھے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے دوسرے مہینوں میں سترنمازیں پڑھنے کا ثواب دے گا۔
اے لوگو یقینا اس مہینے میں جنت کے دروازے کھول دئے گئے ہیں اپنے پرودگار سے درخواست کرو کہ ان کو تمہارے اوپر بند نہ کرے ، اور جہنم کے دروازے اس مہینے میں بند کردئے گئے ہیں اپنے پرودگار سے درخواست کرو کہ تمہارے لئے ان کو نہ کھولے، اور شیاطین اس مہینے میں باندھے گئے ہیں اپنے ربّ سے درخواست کرو کہ ان کو تمہارے اوپر مسلط نہ کرے۔‘‘ ہمیں ان مبارک ایام میں فرائض کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ نوافل اور مسنون اذکار و تسبیحات کا بھی خوب اہتمام کرنا چاہیے، لا الٰہ الاللہ اوراستغفار کی کثرت کرنا چاہیے اور ان مبارک ایام کو قیمتی بنانا چاہیے ان میں زیادہ سے زیادہ نیکیوں اور رحمتوں کو سمیٹنا چاہئے ۔ بارگاہ الٰہی میں دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں نیک اعمال کی توفیق عطاء فرمائے ، اور ہمارا شمار اپنے مقرب بندوں میں فرماکر ہمیں دونوں جہانوں کی کامیابی عطاء فرمائے، آمین ۔