زندگی کمرہ امتحان ہے ـ ہر لمحہ ہمیں چاہتے اور نا چاہتے ہوئے مختلف مراحل سے گزرنا پڑتا ہے ـ انسان اپنی چھوٹی سی زندگی میں کئی مشکل اور کٹھن خاردار رستے طے کرتا ہے لیکن کامیاب وہی ہوتا ہے جو اپنے مالک ‘ اپنے پیدا کرنے والے رب پر کامل یقین و بھروسہ رکھتا ہے اور اپنا ہر فیصلہ حتٰی کہ خود کو بھی اس کے سپرد کر دیتا ہے ـ
ہماری یہ سوچ کہ ہمارا ہر کام ‘ ہر عمل حتٰی کہ ہماری سانس بھی اس ربّ کے کُن کی محتاج ہے جو اپنی تخلیق کردہ مخلوق کا برا سوچ ہی نہیں سکتا بس یہی سوچ ہماری ساری مشکلات آسان کر دیتی ہے ـ
وہ قادرِ مطلق ذات ایسے وسیلے پیدا کرتی ہے کہ انسان کی عقل دنگ رہ جاتی ہے ـ ہر آزمائیش سے نکالنے والی واحد ذات وہی ہے ـ ہمیں انسانوں کی طرف نہیں بلکہ اپنے رب کی طرف دیکھنا چاہئیے اور اس کی رضا میں راضی ہونا ہی دلی سکون کا باعث ہے ـ لیکن اس مقام پر پہنچنا آسان نہیں ہوتا کیونکہ ہمیں اس تک پہنچنے کے لئے خود پر اور اپنی سوچ پر بہت کام کرنا پڑتا ہے ـ
زندگی مستقل سفر کا نام ہے جس میں ہر چیز حرکت میں رہتی ہے ـ وقت بدلتا رہتا ہے جو اپنے ساتھ بہت کچھ بدل دیتا ہے حتٰی کہ لوگ اور ان کے رویے بھی اور یہی بدلتے رنگ اسزندگی کی خوبصورتی ہیں ـجس طرح برا وقت ہمیشہ نہیں رہتا اسی طرح اچھا وقت بھی پَر لگا کر اُڑ جاتا ہے ـ ہمارے پیارے ہمیں چھوڑ کر چلے جاتے ہیں ـ یہی نظامِ زندگی ہے ـ جو پل ہمیں ملتے ہیں ہمیں اس وقت کو بھرپور انداز میں اپنے پیاروں کے ساتھ گزارنا چاہئیے ـ کیونکہ ہم پر سب سے زیادہ حق ہمارے پیارے رشتوں کا ہوتا ہے مزید یہ کہ دل میں ان گزرے پلوں کا ملال نہ رہے ـ ان یادگار لمحوں کو تصویروں میں قید کر لینا چاہئیے تاکہ کچھ عرصہ کے بعد ہنسنے ہنسانے کا باعث بن سکیں ـ
ہماری خوشیوں میں ہماری سوچ کا سب سے زیادہ عمل دخل ہوتا ہے ـ صرف سوچ کا زاویہ بدلنے کی ضرورت ہے ـ خوشگوار زندگی گزارنے کے لئے روپے پیسے ‘ بینک بیلنس ‘ گاڑی بنگلے سے زیادہ خوبصورت سوچ’ صاف دل’ درگزر اور پیارے رشتوں کی ضرورت ہوتی ہے ـ جن کے ساتھ ہم اپنے ہر لمحے کو یادگار اور خوبصورت بنا سکیں ـ
?Who Will Cry When You Die
روبن شرما اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ زندگی کو لطف اندوز ہو کر گزارنا ایک فن ہے اور ہمیں اس فن کو سیکھنا چاہئیے ـ اپنی اور دوسروں کی زندگیوں میں ویلیو ایڈ کرنی چاہئیے تبھی زندگی کا مقصد پورا ہوتا ہےـ جب ہماری وجہ سے کسی دوسرے کے چہرے پر مسکراہٹ آتی ہے تو وہ لمحہ حسین ترین ہوتا ہے ـ
ہم جس انداز اور زاویے سے اس زندگی کو اور آنے والے امتحانات کو دیکھیں گے ویسا ہی پائیں گے ـ ہمہ وقت اپنی غلطیوں یا غلط فیصلوں کا نہ سوچیں بلکہ ان کو لکھ لیں یا ذہن نشین کر لیں اور آئیندہ نہ دہرانے کا عہد کر لیں ـ اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں پر پریشان ہونا نہیں بلکہ ان سے سیکھنا شروع کریں ـ
مایوسی گناہ ہے مسلمان ہونے کے ناطے ہمارا اللہ پر قوی یقین ہے ـ وہ کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں کرتا اور کسی پر اس کی ہمت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا ـ دراصل ہم خوش نہیں ہوتے جو خواب یا جو دعا پوری نہیں ہوتی اس کے لئے پریشان رہتے ہیں اور ان نعمتوں کا شکر ادا کرنا بھول جاتے ہیں جو اللہ نے ہمیں بن مانگے عطا کی ہیںـ
ہم اپنی قسمت خود بناتے ہیں اپنی سوچ’ محنت اور لگن سے ـ پچھتاوے کا لفظ اپنی ڈکشنری سے نکال دینا چاہئیے ہمیں جو حاصل ہے اسی میں اپنی خوشی کو ڈھونڈنا چاہئیے ـ جب ہم اپنی خواہشات بڑھا لیتے ہیں تبھی بے سکون ہوتے ہیں ـ
اپنی سوچ اور اپنی روزمرہ کی روٹین کو بدل کر دیکھیں ہر لمحے کو جینا سیکھیں ـ جب اداسی بہت بڑھ جائے تو چھوٹے بچوں کے ساتھ وقت گزاریں ان کی معصومانہ باتیں اور حرکتیں آپ کا بچپن لوٹا دیتی ہیں جینا سکھا دیتی ہیں ـ اور آپ پھر سے ہنسنے اور مسکرانے لگتے ہیں ـ
کہتے ہیں نا کہ زندگی تو زندہ دلی کا نام ہے ـ مثبت سوچ کے ذریعے نہ صرف ہم خوش رہتے ہیں بلکہ اپنے حلقہ احباب میں بھی خوشیاں بانٹتے ہیں ـ ہمارے دوست اور رشتہ دار ہمیں خوش و خرم دیکھ کر اپنی پریشانیوں کے باوجود مطمئن ہو جاتے ہیں اور انہیں امید ہو جاتی ہے کہ عارضی تکالیف کے بعد کامیابیوں اور کامرانیوں کا دور آتا ہے ـ