میڈیا ذرائع ابلاغ کے ساتھ ساتھ تفریح کا بھی ذریعہ مانا جاتا ہے, موجودہ دور میں جہاں میڈیا نے ترقی کرلی کہ ہر چیز ایک کلک کے فاصلے پر موجود ہے۔ وہی چینلز کی بھی بھرمار ہے اور پورا دن ان چینلز پر ڈرامے اور تفریحی پروگرام نشر ہوتے رہتے ہیں۔ جہاں پہلے صرف ایک پی ٹی وی کا چینل ہوتا تھا پورے دن میں ایک مخصوص ٹائم ہی کوئی ڈرامہ دکھایا جاتا تھا وہاں آپ کسی بھی ٹائم آپ ٹی وی لگائیں کوئی نہ کوئی ڈرامہ نشر ہو رہا ہوتا ہے۔
پہلے کے دور سے آج کے دور کے ڈراموں کا موازنہ کریں تو انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ پہلے بیشک چینل کم تھے ڈرامہ کم کم ہوتے تھے مگر اخلاق و اقدار کے حوالے سے بہترین ڈرامے دکھائے جاتے تھے جن میں فحاشی و بے حیائی اور عریانی کا عنصر نہیں تھا رشتوں کا تقدس پامال نہیں ہوتا تھا, بڑوں اور بزرگوں کا ادب و احترام ہوتا تھا۔ ماں، بہن، بیوی، بیٹی ہر روپ میں عورت عزت و احترام کا باعث مانی جاتی تھی ہر رشتے کی اہمیت تھی عزت و احترام تھا۔
مگر آج کل کے ڈرامے دیکھے جائیں تو نظر شرم سے جھک جاتی ہے، حیا سوز مناظر ایک طرف اور جو رشتوں کا تقدس پامال ہو رہا ہے وہ ایک طرف، ماں باپ، بہن بھائی، شوہر بیوی غرض کسی بھی رشتے کا تقدس و احترام رہا ہی نہیں ہے۔ انسان کی تربیت کا پہلا ادارہ اس کا گھر اور گھر کے افراد ہوتے ہیں، دادا دادی، نانا نانی کے زیر سایہ جو تربیت انسان کو ملتی ہے اس کا کوئی مول ہی نہیں ہے مگر موجودہ دور کے ڈراموں میں ان بزرگوں کو باعث زحمت دکھایا جاتا ہے، موجودہ دور کے ڈراموں کا سب سے برا اثر خاندانی نظام پر پڑا ہے، مغرب کا سب سے بڑا ٹارگٹ ہی ہمارے ہاں کا خاندانی نظام ہے جو ان کے ہاں ناپید ہے وہاں بوڑھوں کے لیے اولڈ ہاؤس اور بچوں کے لیے ڈے کیئر ہیں وہاں کسی رشتے کا کوئی نام نہیں اس لیے وہ مشرق سے بھی خاندانی نظام کو ختم کرنا چاہتے ہیں اسی لیے میڈیا کے ذریعے ایسے ڈرامے دکھائے جا رہے ہیں جس کی ضرب اور برا اثر سیدھا سیدھا خاندان پر پڑرہا ہے۔ہر رشتے کو اتنا مکس اپ کیا ہوا ہے، کہیں سالی بہنوئی کے پیچھے، تو کہیں بہنوئی سالی کے پیچھے، کہیں بیوی مر جائے تو اس کی چھوٹی بہن سے شادی کر دی جاتی ہے، جبکہ اسی گھر میں لڑکی کا سابقہ منگیتر موجود ہو۔ کہیں لڑکی کی شادی کے اس کے منگیتر کے بھائی سے ہو رہی ہے آخر دکھانا کیا چاہتے ہیں؟؟؟ ان سب چیزوں سے صرف اور صرف رشتوں میں نفرت بدگمانی پیدا ہو رہی ہے اور جو چیزیں میڈیا پر دکھائی جاتی ہیں اس کا اثر حقیقی زندگی پر پڑتا ہے ۔ جس سے خاندان کے خاندان تباہ ہورہے ہیں اورمعاشرے میں انتشار بڑھتا ہی جا رہا ہے۔
ایک میاں بیوی کا رشتہ ختم ہوتا ہے تو نہ صرف دو لوگ الگ ہوتے ہیں بلکہ پورا خاندان اس بربادی کے زیر اثر آتا ہے اور رشتوں میں نفرت اور بدگمانی پیدا ہوتی ہے 95 فیصد ڈرامے ایسے ہیں جن میں صرف اور صرف رشتوں کو خراب کرنے اور خاندان کو توڑنے والی کہانیاں ہی دکھائی جاتی ہیں، ساری کہانیاں ایک ہی جیسی ہیں۔ ہر ڈرامے میں خاندانی نظام کو برباد کرنے والے موضوعات ہی ہیں، لگتا ہے کہ اس کے علاوہ دکھانے کو کچھ ہے ہی نہیں۔ ہر دوسرے ڈرامے میں میاں بیوی کے تعلقات کشیدہ دکھائے جا رہے ہیں۔ آخر کیوں؟ کیا ہمارے میڈیا کے پاس ان سازشی کہانیوں کے علاوہ کچھ نہیں ہے دکھانے کو؟؟ ایسا لگتا ہے کہ کوئی عالمی سازش ہے خاندانی نظام کو نقصان پہنچانے کی جو ہر دوسرے ڈرامے کی ایک ہی کہانی ہے ۔
“خاندان ایک ایسا ادارہ ہے جس میں ایک نسل اپنے آنے والی نسل کو نہایت محبت، ایثار، اور خیرخواہی کے ساتھ تیار کرتی ہے “(از مولانا مودودی رح)خاندان کا مرکز ماں ہوتی ہے۔ ماں کا کردار خاندان کو بنانے میں بہت اہم اور اولین اہمیت کا حامل ہے، مگر ان سازشی کہانیوں نے ماں کے کردار کو بھی بہت نیچے گرا دیا ہے, اب تو ڈراموں میں ماں کو خود غرض, لالچی ,بے پروا دکھایا جاتا ہے جو کہ صرف پیسوں کی پجاری ہے اور پیسوں کی خاطر اپنا گھر ،شوہر، اور بچے تک قربان کرنے کو تیار ہے۔اگر مرکزی کردار میں ہیں کھوٹ ہوگا تو ایک مضبوط خاندان کیسے بن سکتا ہے؟؟؟ اصل میں اسلام دشمن مغرب نے یہ جان لیا ہے کہ مسلمانوں کا محفوظ اور مضبوط فیملی سسٹم ہی دراصل ان کی اصل طاقت ہے، جس سے ان کے بہترین انسان تیار ہوتے ہیں اور مضبوط سسٹم میں سب سے بڑا کردارعورت کا ہے ,جو ماں, بہن, بیوی, بیٹی کے نام سے جانی جاتی ہے یہ عورت ہی وہ جڑ ہے جس کی گود سے محمد بن قاسم سلطان، صلاح الدین ایوبی جیسے جانثار اور بہادر بیٹے جنم لیتے ہیں ۔
انسان بناؤ تم جیسے تہذیب بھی ویسی بنتی ہے تہذیب ہے عورت کے بس میں ہے وہ کیسی نسلیں جنتی ہے
اسی لئے اس مغرب کے ہاتھوں بکے ہوئے دجالی میڈیا نے سب سے پہلے عورت کو اس سازش کا شکار کیا اور اپنے آپ میں اتنا الجھا دیا کہ آج اسے اس بات کی کوئی فکر ہی نہیں کہ اس کی گود سے نکلنے والی نسل معاشرے میں کیسا برا اثر ڈال رہی ہے ؟؟؟
ہمیں یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ معاشرے کے استحکام اور مضبوطی کے لیے خاندانی نظام کا مضبوط ہونا ضروری ہے۔ اب بھی وقت ہے اگر سمجھ جائے مغربی میڈیا کی چالوں اور سازشوں کو پہچان کر ان کے خلاف کام کریں، ان کے واہیات اور بے مقصد ڈراموں کا بائیکاٹ کریں، جو کہ ہمارے خاندانی نظام کے لیے ناسور بن گئے ہیں۔ ورنہ وقت ہاتھ سے نکل جائے گا اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار معاشرہ مزید برباد ہوتا چلا جائے گا۔ اور اللہ نہ کرے کہ وہ ہوتا ہے کہ مغرب کی طرح ہمارے معاشرے میں خاندان کا تصور تک نہ رہے ۔