ملک وقوم کی ترقی راتوں رات یا کوئی جادوئی چھڑی کے ہلانے سے نہیں بلکہ اسکے پیچھے سالوں کی محنت, قربانیاں، اور بہت سی ناکامیاں چھپی ہوتی ہیں.. ملت کی ترقی میں ہر شعبہ جس میں ادیب، دانشور، اساتذہ وطالب علم، ڈاکٹرز، انجینئرز، سیاست دان و حکمران، سائنسدان اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے قابل افراد اپنا اپنا حصہ ڈال کر ملک وقوم کی ترقی کے ضامن بنتے ہیں۔اسی طرح مغربی ممالک کی ترقی کا سہرا انکے سائنسدانوں کے بھی سر جاتا ہے جنہوں نے اپنی محنت اور کوشش سے، نئی ایجادات سے امریکہ اور دوسرے یورپی ممالک کو ترقی یافتہ فہرست میں شامل کردیا بیسویں صدی کے شروعات میں ہی انہوں نے اپنے بڑی ایجادات کر کے اپنا لوہا منوایا ۔جس میں چند مندرجہ ذیل ہیں۔
Radio Antibiotics, ,Television Airplane, Automobile ,Personal Computer Rocketry, Submarine Nuclear Energy, یہ وہ چند ایجادات ہیں اور ایسے چھوٹے بڑے ایجادات آج بھی جاری ہیں اس تحقیقی کام سے انہوں نے راہ فرار اختیار نہیں کیا اور نا ہی گھوڑے بھیج کر سو گئے ہیں بلکہ انہوں نے نت نئی ایجادات سے دنیا کو اپنا گرویدہ کرلیا ہے اور دوسری طرف ہمارے پیارے پاکستان کا حال دیکھا جائے تو آج بھی ہماری سڑکیں، ٹرانسپورٹ کا نظام، آبپاشی ، ماحولیاتی آلودگی، ہسپتالوں کی خستہ حالی اور تعلیمی اداروں کی بربادی یہ سب ہماری تباہ حالی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ لگتا ہے کہ ہمارے پیارے وطن پاکستان کے کسی شعبہ نے بھی اپنا کردار صحیح معنوں میں ادا نہیں کیا آج بھی ہمارے نوجوانوں کی ڈگریاں صرف نوکریوں کے حصول کیلئے، اساتذہ علم سکھانے سے زیادہ کاروبار کرنے ، ڈاکٹرز خدمت کے بجائے تجارت ، سیاست دان اور سماجی شخصیات عوام کو گمراہ کرنا اپنا شیوہ سمجھتے ہیں۔ مگر ایسے بھی لوگ موجود ہیں جو اپنی ذمہ داریوں کو فرض سمجھ کر ادا کرتے ہیں۔ ایسے ہی لوگ ہمیں منزل سے قریب ہونے کی امید دلائے رکھتے ہیں انشاءاللہ ایک دن ضرور آئیگا جب عوام میں اجتماعی سوچ وفکر ہوگی، ذات پات رنگ و نسل سے نکل کر ایک قوم بن کر سوچیں گے ا ایمان، اتحاد، تنظیم ہمارے زندگی کے بنیادی ستون ہونگے۔