پرسوں رات دو بجے سوتے سوتے اچانک ہیبت ناک آواز سے آنکھ کھل گئی ۔یہ آواز رات کے سناٹے میں نہ صرف ہمیں بلکہ درختوں پر سوئے پرندوں کو بھی بے چین کرگئی اور پھر ایک بار پھر سنسان سڑک پر وہی زن زن کرتی تیز آواز سن کر سمجھ آیا کہ یہ کوئی شوقین ہے جو غالباً اپنی نئی ہیوی بائیک لے کر رہائشی علاقے کی سنسان سڑک پر تفریحِ طبع کے لیے نکلا ہے اور خود کو آسمان پر پرواز کرتے محسوس کررہا ہے۔ اس خیال کے بغیر کہ اسکی اس موج مستی سے سوتے انسان اپنے بستروں میں بے چین ہوگئے ہیں اور کافی دیر تک دوبارہ نیند نہ آنے پر بڑبڑاتے رہے اور گھونسلوں میں موجود پرندوں کی بے زبانی کے باوجود بڑی دیر تک آوازیں آتی رہیں ۔
سوچنے کی بات ہے اگر سوچنا چاہیں تو کہ یہ بھی ممکن ہے کسی گھر میں کوئی ننھا بچہ ،کوئی ضعیف العمر،کوئی بیمار بھی ہو جو اس آوازِ ناگہانی پر نارمل انسان سے زیادہ متاثر ہوا ہو اور اسکے لیے پریشان کن صورتحال پیدا ہوگئی ہو۔
اسی طرح نیوائیر نائیٹ ہو یا کوئی شادی، رات گئے بلکہ آدھی رات کو فائرنگ اور آتش بازی کی آوازیں اکثر دل دہلا دیتی ہیں، یہاں کوئی اصول وضوابط تو ہیں نہیں جس کا جب دل چاہے دماغ استعمال کیے بغیر دل کے ارمان پورے کرلیتا ہے ۔یہ نہیں سوچتا کہ بھئی آپ تو رات کو جاگ کر الوؤں کاساتھ دے رہے ہیں اس لیے آپ کو وقت کا اندازہ نہیں ہوتا،آپ اپنی خوشی میں یاروں دوستوں میں مصروف ہوتے ہیں مگر یہ وقت انسانوں کی اکثریت اور دیگر حیوانات (الو کو چھوڑ کر) کی اکثریت کا آرام کا ہوتا ہے ۔کسی کوصبح نماز کے لیے اٹھنا ہوتا ہے،کسی کو دفتر جانا ہوتا ہے،کسی کو حصول علم و روزگار کے لیے نکلنا ہوتا ہے، کوئی بیمار ہوتا ہے، لہذا شوقین حضرات سے دست بستہ عرض ہے کہ للہ اپنے شوق کاوقت مقرر کرلیجئے اور اگر کچھ نہیں کرسکتے تو کم از کم کسی کے آرام میں خلل کا باعث بھی نہ بنیئے ۔