پچھلے آٹھ دس مہینوں پہلے پھیلنے والے وبائی مرض “کرونا” کے بعد پوری دنیا یکسر بدل گئی ہے ۔ وہ باتیں جن کا پہلے تصور نہیں تھا اب ہوتی دکھائی دے رہی ہیں ۔ انٹرنیٹ کی اہمیت پہلے بھی اپنی جگہ تھی مگر اب تو گویا پوری دنیا ہی انٹرنیٹ پر چل رہی ہے ۔کیا پڑھائی ، کیا امتحان ،کیا مقابلے، کیا خریداری اور کیا تفریح سب آن لائن ہو رہا ہے ۔بچے ، جوان اور بوڑھے سب یہ موبائل ہاتھ میں لئے نظر آتے ہیں ۔جی ہاں وہ بزرگ حضرات بھی جو پہلے موبائل فون سے کوسوں دور رہتے تھے اب لاک ڈاؤن کی وجہ سے رابطے کے لئے موبائل کا سہارا لینے پر مجبور ہوگئے ہیں ۔
یوں تو گوگل اور یوٹیوب کے بہت سے فوائد ہیں کہ آپ کو معلومات درکار ہوں یا پھر راستہ معلوم کرنا ہو ، کھانے کی ترکیب دیکھنی ہو یا ٹوٹا ہوا گلدان جوڑنا ہو ، ہر چیز سے متعلق ویڈیو یوٹیوب پر موجود ہے ۔اور تو اور چھوٹے بچوں کو چپ کروانا ہو تو بھی امائیں یوٹیوب کا سہارا لیتیں ہیں ۔چھ سات سال اور اس سے بڑی عمر کے بچے تو خود ہی کارٹون یا اپنی پسند کی ویڈیو لگا لیتے ہیں اور اس دوران مائیں اپنے کام نمٹا لیتی ہیں ۔درمیان میں ایک دو دفعہ جھانک کر دیکھ لیتی ہیں ۔ماؤں کا یہ رویہ نہایت غلط ہے ۔ اس بات کا اندازہ مجھے پچھلے دنوں اس وقت ہوا جب میں اپنے کام سے یوٹیوب پر ویڈیو دیکھ رہی تھی ۔ اکثر ہوتا یہ ہے کہ ویڈیو کے درمیان اچانک سے اشتہار شروع ہو جاتا ہے جسے پانچ سیکنڈ تک لازمی دیکھنا ہوتا ہے اور اس کے بعد دیکھنے والے کی مرضی ہوتی ہے کہ اسے پورا دیکھے یا پھر ویڈیو کو جاری رکھے ۔عام طور پر میں ان اشتہارات کو توجہ دیے بغیر آگے بڑھ جاتی ہوں کیونکہ وہ زیادہ تر کھانے پینے کی چیزوں یا موبائل گیمز کے متعلق ہوتے ہیں لیکن اس دن چلنے والے اشتہار نے نہ صرف میری توجہ اپنی جانب مبذول کروائی بلکہ میں اسے آخر تک دیکھنے پر مجبور ہوگئی ۔وہ اشتہار کپڑوں کا نویاں گھریلو چیزوں کا نہ تھا بلکہ وہ بچوں کی (animated ) اینیمیٹڈ کہانی تھی ۔وہ کہانی کیا تھی آپ بھی سنئے :
” مریم کے پاس خدا کی طرف سے فرشتہ آیا اور اسے بچے کی بشارت دی ۔مریم نے اپنے منگیتر یوسف کو بتایا تو اسے یقین نہ آیا تو خدا نے رات کو یوسف کی طرف بھی فرشتہ بھیجا جس نے مریم کی بات کی تصدیق کی ۔یوسف مریم کو لے کر اپنے آبائی گاؤں چلا گیا وہاں گائے بھینسوں کے اصطبل باڑے میں مریم کا بیٹا يسوع پیدا ہوا ۔پھر خدا نے آسمان سے فرشتوں کو اتارا جنہوں نے چرواہوں کو بتایا کہ ان کا مسیحا آگیا ہے جو اصطبل میں ہے ۔چرواہوں نے اصطبل میں جاکر دیکھا تو انہیں گھاس پھوس کے ڈھیر پر یسوع مسیح لیٹا نظر آیا ۔تمام چرواہے خوشی سے نعرے لگانے لگے ۔”
اس پوری کہانی کے دوران یہ الفاظ ” کرسمس کا تحفہ بچوں کی بائبل مفت ڈاؤن لوڈ کریں” اسکرین پر آتے رہے ۔اس کہانی میں حضرت مریم علیہ السلام ، حضرت عیسی علیہ السلام اور فرشتوں کا کارٹون پیش کیا گیا ۔ایک مسلمان کیونکہ تمام انبیاء علیہ السلام پر ایمان رکھتا ہے اس لیے جس طرح حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خاکے بنانے پر اس کا خون کھولتا ہے اسی طرح دوسرے انبیاء علیہ السلام کے خاکے بنانے پر بھی اسے غصہ آتا ہے گو کہ وہ ان کی تعلیمات پر عمل نہیں کرتے کیونکہ ان میں تحریفات ہو چکی ہیں جو کہ اس کہانی سے بھی ظاہر ہے ۔یہ کہانی قرآن کی سورہ مریم میں بیان ہونے والے واقعے سے یکسر مختلف ہے ۔سورہ مریم کے آغاز میں یہ واقعہ تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ اس اشتہار کو دیکھ کر میں یہ سوچنے پر مجبور ہوگئی کہ جس طرح اس کہانی کو دیکھ کر میں فورا متوجہ ہوئی تو کیا کوئی سات آٹھ سال کا بچہ متوجہ نہیں ہوگا جس کی عمر ہی کہانیاں سننے کی ہے ۔اسے یہ معلوم تک نہ ہوگا کہ اس کہانی کے ذریعے جو معلومات اس تک پہنچائی جارہی ہیں وہ سراسر غلط ہیں ۔اور پھر لاشعوری طور پر وہ معلومات اس کے ذہن میں بیٹھ جائیں گی ۔ایک بار اس اشتہار نے اس کی توجہ اپنی طرف کھینچ لی تو وہ بچوں کی بائبل نامی اس ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرنے کی کوشش کرے گا جو اس کے لیے ذرا مشکل نہ ہو گا کیونکہ بچے اکثر موبائل پر گیمز ڈاؤن لوڈ کرتے رہتے ہیں ۔
اس اشتہار کو دیکھ کر مجھے لگا کہ یہ مسلمان بچوں کے عقیدوں کو خراب کرنے کے لئے عیسائیوں یا یہودیوں کی سازش ہے ۔یہودیوں کے سازش میں نے اس لیے کہا ہے یہودی اکثر بندوق عیسائیوں کے کندھے پر رکھ کر چلاتے ہیں ۔گزشتہ دنوں اشتیاق احمد صاحب کا ایک ناول “سازش کا اژدھا” کا مطالعہ کر رہی تھی ۔اشتیاق صاحب کی وجۂ شہرت انکے جاسوسی ناول ہیں۔وہ بچوں کے لئے ٨٠٠ سے زائد ناول لکھ کر عالمی ریکارڈ کے حامل ہیں۔اسلام کو درپیش خطرات اور ان سے لڑنے کے لئے نئی نسل کو تیار کرنے میں انکے ناولوں کا بڑا کردار ہے۔ اشتیاق صاحب نے تاریخ کا گہرا مطالعہ کرتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف ہونے والی سازشوں کو ناول کی شکل دی۔
اس ناول میں بتایا گیا کہ مسلمانوں کے خلاف پہلی سازش اس وقت ہوئی جب عیسی علیہ السلام کو اللّه تعالیٰ نے اٹھا لیا تھا ۔ اس وقت مصنوعی حواری پیدا ہوگئے جنہوں نے کہنا شروع کر دیا کہ ہم حضرت عیسی علیہ السلام کے ساتھی ہیں ۔انہوں نے لوگوں کو غلط تعلیم دینا شروع کر دی تھی کہ حضرت عیسی علیہ السلام خدا کے بیٹے ہیں ، خدا خود ان میں حلول کر کے آ گیا ہے ۔اور یہ کہ خدا تین ہے جن میں حضرت عیسی علیہ السلام ابن مریم اور حضرت مریم بھی شامل ہیں ۔اس سازش کا بانی پولوس تھا جسے سینٹ پال بھی کہا جاتا ہے اور وہ ایک یہودی تھا ۔اس طرح اس نے عیسائیوں کو ان کی اصل تعلیمات سے ہٹا دیا اور وہ عقیدہ تثلیث کو ماننے لگے اور آج تک مانتے ہیں ۔ یہ سازش نا صرف عیسائیوں کے خلاف تھی بلکہ مسلمانوں کے خلاف بھی تھی کیونکہ اگر عیسائی اپنی اصل تعلیمات پر قائم رہتے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ظہور کے بعد اسلام قبول کر لیتے کیونکہ حضرت عیسی علیہ السلام کا دین بھی اسلام ہی تھا ۔اس واقعہ سے ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ کفار مسلمانوں کے خلاف کسی بھی قسم کی سازش کرنے سے باز نہیں آئیں گے ۔
جہاں تک اس اشتہار کی بات ہے تو اگر یہ آپ کے پاس آئے تو اس کو فوراً رپورٹ report کر دیں ۔اب جبکہ بچوں کی پڑھائی ہی موبائل کمپیوٹر پر ہو رہی ہے تو ان پر پابندی لگانا ممکن نہیں ہے ہاں البتہ ان کی سرگرمیوں سے باخبر رہیں اور اور ان کو وقت کا پابند بنائیں جس دوران وہ موبائل استعمال کرتے ہیں ۔اس کے علاوہ بچوں کو انبیاء علیہ السلام کے واقعات کہانی کی شکل میں سنائیں۔ بچوں کو آسان الفاظ میں مسلمانوں کے دشمن یہودیوں اور عیسائیوں کے بارے میں بھی بتائیں ۔ یہی وہ طریقے ہیں جس سے آپ کے بچے اس پر فتنہ دور سے بچ سکیں گے ۔