دانا دشمن نادان دوست سے بہتر ہوتا ہے لیکن اگر ایسا نہ بھی ہو تب بھی نادان دوست کی طرف سے ملنے والے امکانات اپنی جگہ پر قائم رہتے ہیں ۔ گزشتہ چند دنوں میں پاکستان کے سیاسی ماحول میں کافی گرما گرمی دیکھنے کو ملی اور اس کاآغاز اس وقت ہوا جب اپوزیشن جماعتوں نے موجودہ حکومت کے خلاف گوجرانوالہ میں پنڈال سجایا جس میں وزیراعظم نواز شریف کی تقریر نے حکومت کی صفحوں میں ہلچل مچا دی، جو عمران خان صاحب الیکشن سےپہلے دعویٰ کرتے رہے کہ ان کے خلاف جب کبھی لوگ سڑکوں پر نکلیں گے تو میں خود ہی استعفیٰ دے کر وزارت عظمیٰ کو خیر باد کہوں گا خیر یہ تو ایک سیاسی بیانیہ تھا لیکن کم از کم ایک قابل اور مقبول وزیراعظم کا اس طرح منہ پر ہاتھ پھیرنا اور اپنے حریفوں کو مخاطب کرنا وزیر اور مشیروں کا تو پتا نہیں لیکن ہاں ہر اس شہری کیلئے باعث شرمندگی ضرور ہےجو عمران خان کو تبدیلی سے مشابہ قرار دیتے رہے اور یہ سمجھتے تھے کہ اس بار مخالفین پر الزامات کی روایتی سیاست نہیں بلکہ کچھ کر دکھانے کی سیاست ہوگی یہ خواب تھا جس کی تعبیر دن بدن مشکل ہوتی جارہی ہے۔۔
نواز شریف نے “ووٹ کو عزت دو” کا نعرہ بلند کرتے ہوئے پاک فوج کے اعلیٰ افسران کو آڑے ہاتھوں لیا اور موجودہ حالات کا ذمہ دار ٹھہرایا، انہوں نے یہ الزامات لگائے کہ 2018 کے الیکشن جعلی تھے اور بزور طاقت عمران خان کو وزارتِ عظمیٰ سے نوازا گیا اور ملک وقوم کو بحرانوں کا شکار کردیا گیا، نواز شریف نے آرمی چیف سے شکوہ کیا اور کہا کہ میں جواب کا منتظر ہوں حکومت ناکام ہو چکی ہے، ہر طرف مہنگائی وبیروزگاری نے ڈیرا ڈال رکھا ہے جبکہ چینی چور، اور زخیرہ اندوزی کرنے والے اس حکومت کا حصہ بنے بیٹھے ہیں۔
بہرحال یہ سابق وزیراعظم نواز شریف کا بیانہ پانامہ کیس کے بعد سے جاری ہے لیکن حیرت انگیز بات تو یہ ہے کہ عمران خان اور اس کی کابینہ کے وزراء بھی فوج کو بدنام کرنے میں پیش پیش ہیں جو انتہائی افسوسناک ہے،، عمران خان نے کنونشن سینٹرمیں خواجہ آصف کے معاملے کا حوالہ دے کر رنگ میں بھنگ ڈال دیا کہ خواجہ آصف الیکشن ہار رہے تھے اور جنرل باجوہ کوفون کیا اور رونے لگے۔۔ یعنی موجودہ وزیراعظم اور سابق وزیراعظم دونوں نے آرمی پر الیکشن تبدیل کرنے کےالزامات لگائے، جوں جوں وقت قریب آ رہا ہے عمران خان کے دعوے بھاپ کی مانند ہوا میں تحلیل اور وزراء کی ناقص کارکردگی کے باعث مشکلات میں بدرجہا اضافہ ہو رہا ہے۔
لیکن وزیراعظم عمران خان اور اسکی کابینہ کے اہم ستون متنازع بیانات، حکومت اور اپوزیشن کے مابین کشمکش میں فوج کو موضوع بحث بنانا انتہائی افسوسناک عمل ہے، موجودہ حکومت کے وزرانے تو فوج کو بدنام کرنے مین ویسے بھی کوئی کسرنہیں چھوڑی،،کبھی کوئی وزیر ٹی وی چینل کے پروگرام میں بوٹ لےآتاہے، تو کبھی کوئی حکومتی رہنما صحافیوں سے گفتگو میں ہاتھاپائی پراتر جاتاہے۔۔ اور تو اور حکومت اپنے خلاف بولنے والوں کے گھروں میں عورتوں کے احترام کو بالائے طاق رکھتے ہوئے رات کے پہر دروازہ توڑ کر گھس آنے میں بھی قباحت محسوس نہیں کرتی.. حکومت اپنے ایسی ہی حرکات پر فخر کرتے ہوئے کہتی ہے کہ فوج حکومت کے ساتھ ہے یہی وہ افسوسناک عمل ہے جو پی ٹی آئی کی سبکی کو ظاہر کرتا ہے اور مخالفین کو بھی موقع فراہم کرتا ہے۔۔ ہماری مسلح افواج کی عظیم قربانیوں کو کسی بھی قیمت فراموش نہیں کیا جاسکتا، دنیا کی صفحہ اول پیشہ ورانہ مہارت سے سرشار ہماری مسلح افواج اپنی مثال آپ ہے لیکن ملک کے اندرونی سیاسی معاملات میں مداخلت پر ہمیشہ تنقیدکی زد میں رہی ۔۔ جسکا ثبوت جنرل ایوب خان ہو یا یحییٰ خان ضیاء الحق کا مارشل لاء ہو یا پھر حال ہی میں جنرل پرویز مشرف کا غاصبانہ مارشل لاء جس نے عوام کے ووٹ سے قائم حکومت کا تختہ الٹنے اور ملک کو بحرانوں میں دھکیل نے میں ذرہ برابر بھی نہ سوچا یا پھر2018 میں بھی کہاجاتاہے راتوں رات الیکشن نتائج کو بدل کر عمران خان وزیراعظم منتخب کرانے کے الزامات آج ہیں،، موجودہ حکومت کی مثال ایسی ہی ہے کہ جیسے ایک دن مانا چرسی سوشل ورکرو کے ہاتھ لگ گیا۔ سوشل ورکرو نے اسے چرس چھڑوا کر صحیح راستے پر لگا دیا۔ اب وہ ان کے ساتھ جہاں بھی جاتا تو اس کا تعارف کروایا جاتا کہ یہ ہمارے مانا بھائی ہیں۔ یہ بڑے چرسی تھے۔ ہمارے زیر اثر انہوں نے چرس پینا چھوڑ دی۔ایک دن حسب معمول سماجی ورکر دوستوں نے اس کا تعارف کروایا کہ مانا بھائی زرا ان پاکستانیوں کو بتاؤ کہ کس طرح تم نے ہمارے ایکٹیویٹیز سے متاثر ہو کر چرس چھوڑی۔ بس پھر مانا روتے ہوئے بولا: “الحمد اللہ” اللہ پاک نے میرا بہت پردہ رکھا تھا۔ لیکن اچانک مجھے یہ سوشل ورکر مل گئے اور ہر گلی و چوک میں مجھے بدنام کردیا ۔۔۔ خدا کی قسم اتنا تو میں چرس پیتے ہوۓ ذلیل نہیں ہوا تھا، جتنا ذلیل میں چرس چھوڑ کر ہو رہا ہوں۔ جیسے مانا چرسی کا سوشل ورکرو کے ہاتھوں آنے کے بعد بےعزتی وبدنامی میں اضافہ ہوا بلکل اسی طرح عمران خان کے حکومت میں آنے کے بعد عمران خان اور اسکے اراکین کی جانب سے ہماری فوج کا بھی کچھ ایسا ہی حال کیا جارہا ہے، عمران خان وہ نادان دوست ہے جو حزب اختلاف کے ایک پتھر کے جواب میں بدست خود فوج کو 10 پتھر مارتا پھررہا ہے، وارے نادان دوست تیری نادانی کو سلام