معاشرے کی بنیادی اکائی خاندان اور خاندان کی بنیاد میاں بیوی ہوتے ہیں۔ ہمارے ملک میں خاندان کا بنیادی انسٹی ٹیوٹ اب کمزور پڑنے لگا ہے۔جس کی وجہ سے کئی معاشرتی مسا ئل جنم لے رہے ھیں انہی میں ایک اہم اور نازک مسئلہ نوجوان لڑکے لڑکیوں کی جانب سے شادی میں غیرضروری تاخیر ہے آجکل عام طور پر دیکھنے پر آتا ہے کہ لڑکے اپنے آپ کو معاشی طور پر مستحکم کرنے کے چکر میں لگے رہتے ھیں۔اپنا مکان ،کاروبار اور زندگی میں دوسروں سے آگے نکلنے کی دور میں اپنی جوانی ضائع کر دیتے ھیں۔اکثر انہی چکروں میں انکی عمر 30،35برس سے بھی تجاوز کر جاتی ہے۔ اس کے علاوہ بعض لوگ خاندانی مسائل میں الجھنے سے بچتے رہتے ھیں۔ ھمارے معاشرے نے فرسودہ رسومات اور بے جا اخرجات کی وجہ سے شادیوں کو ایک مشکل ترین عمل بھی بنا دیا ہے۔ اس وقت ایک لڑکے کی شادی پر کم از کم 10لاکھ اور لڑکی کی شادی پر 15سے20 لاکھ روپے خرچ ہو جاتے ہیں۔ جہیز کی بڑھتی ہوئی ڈٰیمانڈ توکہیں بطور فیشن زیادہ سے زیادہ جہیز دینا ہمارے معاشرے کا المیہ بن چکےہیں۔
دوسری جانب لڑکیاں تعلیم اور اس کے بعد نوکریوں کی تلاش میں سر گرداں ہو جاتی ہیں آجکل کچھ خواتین کے سر پر اس بات کا خبط بھی سوار ہے کہ وہ شادی اس وقت تک نہیں کریں گی جب تک وہ اپنے پائوں پر کھڑی نا ہوجائیں. والدین بھی خوب سے خوب تر کی تلاش میں اچھے سے اچھا رشتہ ٹھکرا دیتے ہیں۔ کبھی کوئی تعلیم میں کم ہوتا ہے تو کبھی کوئی شکل و صورت میں توکبھی برابری کا مسئلہ۔
دیر سے شادی ہونے کی وجہ سے اکثر اوقات لڑکیاں سسرال میں گھل مل نہیں پاتی کیوں کہ 25برس کے بعد انسانی سوچ پختہ ہوجاتی ہے۔ اس میں وقت اور حالات کے تقاضوں کے ساتھ ڈھلنے کی صلاحیت نہیں رہتی اور یہی وجہ ہے کہ وہ اپنے آپ کو سسرال کے ماحول میں نہیں ڈھال پاتی اور نتیجہ لڑائی جھگڑا اور بسا اوقات علیحدگی کی صورت میں نکلتا ہے ۔ ایسے میں بہت بڑا معاشرتی بگاڑ پیداہو رہا ہے
شادی میں تاخیر کی وجہ سے لڑکیوں میں دماغی اور جسمانی مسائل بڑھ رہے ہیں اور اسکے ساتھ ساتھ نوجوان جنسی بے راہ روی کا شکار ہورہے ہیں۔ ہمیں اس بات کو سوچنے کی اشد ضرورت ہے کہ ہم اس برائی کو کیسے روکیں۔ کیسے غیر ضروری اخراجات ختم کر کے نکاح کو آسان بنائیں اور اپنی آئندہ نسلوں کو محفوظ بنائیں۔
bhot he zebrdasht post