اس وقت ساری دنیا کے مسلمان غصّے میں بھپرے ہوئے ہیں ۔پوری دنیا میں مظاہرے ہورہے ہیں جن میں لاکھوں مسلمان شریک ہیں ۔ہر جگہ مسلمان اپنے جوش و جذبات کا اظہار کر رہے ہیں اور کیوں نا کریں ۔بات بھی کچھ ایسی ہے جس کے بارے میں سوچنے سے ہی خون کھولنے لگتا ہے ۔ یورپ کے ایک ملک فرانس نے ہمارے پیارے نبیﷺ کے توہین آمیز خاکے بڑی عمارتوں کے بلائی حصوں پر آویزاں کیں ۔ فرانس کے صدر نے آزادئ اظہار کی آڑ میں اس کی حمایت کی۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے فرانس کی اس گھٹیا حرکت پر سخت مذمت کی ۔ فرانس کے صدر مکرون کو ترکی کا یہ دوٹوک انداز بالکل نا بھایا اور انہوں نے اپنے سفیر کو ترکی سے بلوالیا ۔
فرانس کے صدر مکرون کو جب اپنے خلاف بولے گئے دو جملے برداشت نہیں ہوۓ تو پھر وہ مسلمان قوم کیونکر اپنے اس نبیﷺکی توہین برداشت کر لیں گے جس کی محبت کو جزو ایمان قرار دیا گیا ہے ۔
حضورؐ نے فرمایا:”تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک میں اسے اس کے والدین ،اولاد اور جان و مال سے زیادہ عزیز نہ ہوجاؤں۔(بخاری)
ہم مسلمان کیسے اپنےنبیﷺکی شان میں گستاخی گوارا کر لیں جبکہ قرآن میں اللّه تعالیٰ نے ہمیں نبیﷺ کی عزت کرنے کا حکم دیا ہے ،
“ہم نے آپﷺکو گواہ بشارت دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا تا کہ لوگوں تم اللّه اور اسکے نبیﷺ پر ایمان لاؤ اور اس کی مدد اور حمایت کرو اور اسکی عزت و توقیر کرو۔ ” (سورہٴ الفتح )
اللّه تعالیٰ نے نہ صرف حضورﷺ کی عزت و تکریم کا حکم دیا ہے بلکہ یہ بھی فرمادیا ہے کہ ،
“نبیﷺ مومنین پر انکی جانوں سے زیادہ حق رکھتے ہیں ۔” ( سورہٴ الاحزاب )
جب اللّه نے فرما دیا کہ نبی جان سے بڑھ کر حق رکھتا ہے تو آپ نبیﷺ کی محبت ایک مسلمان کے لیے دنیا کی ہر چیز سے بڑھ کر ہونی چاہیے ۔ آپﷺ کے امتیوں نے ہر زمانے میں آپ ﷺ کی محبت کو دنیا کی ہر شے سے مقدم رکھا اور تاریخ گواہ ہے کہ جب کبھی حضورﷺ کی ناموس پر کوئی حرف آیا تو اپنی جان دینے سے بھی دریغ نہ کیا ۔
یہاں ذہنوں میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ امتِ مسلمہ اتنی کمزور ہوگئی ہے کہ اقوامِ مغرب عالَم اسلام کے عقائد و نظریات کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں اور کیا وجہ ہے کہ یں کافروں کی ہمتیں اتنی بلند ہورہی ہیں کہ وہ مسلمانوں کے نظریات اور عقائد کےساتھ اس قدر توہین آمیز سلوک کررہے ہیں؟؟
اقوامِ مغرب کی عالم اسلام پر جارحیت کا مقصد یہ ہے کے مغربی دنیا عالم اسلام میں اٹھنے والی بیداری کی لہر سے خوفزدہ ہے ۔ وہ امت مسلمہ کو مستقبل کی عالمی قیادت کے منصب پر دیکھ رہی ہے اور اسی لیے مسلمانوں کو نیچا دکھانے کے لیے تمام عسکری ،نفسیاتی ،معاشی اور معاشرتی حربے کیے جا رہے ہیں ۔مسّلم ممالک کو قرضوں میں جکڑ کر انکی آزادی کو سلب کیا جا رہا ہے ۔ معدنی وسائل پر قبضے کے لیے انہیں آگ میں جھونکا جا رہا ہے ۔ امت مسلمہ کے قلب میں اسرائیل کا خنجر گھونپا گیا ۔ نیز شرق وسط میں فوجی اڈوں کا جال بچھایا گیا ہے ۔ مسّلم معاشرے میں بےحیائی کو عام کرنے اور خاندانی نظام کو تباہ کرنے کے لیے میڈیا کو بروئےکار لایا جا رہا ہے ۔
جب ہم مسلمانوں نےاپنے فرائض سے کوتاہی برتننا شروع کردی تو نتیجتاً یہ مغرب کے حواری ہم پر مسلط ہوگئے اور بآسانی نئے نئے فتنے پھیلانے لگے کیونکہ اللّه تعالیٰ نے قرآن میں فرما دیا ہے کہ ،
“رسول ﷺکے حکم کی خلاف ورزی کرنے والوں کو ڈرنا چاہیے کہ وہ کسی فتنے میں گرفتار نا ہوجائیں یا ان پر دردناک عذاب نا آجائے ۔” (سورہٴ النور)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ ،“کہہ دو (اے نبیﷺ) اگر تم اللّه سے محبت رکھتے ہو تو میری پیروی کرو اللّه تم سے محبت کرے گا۔ “(سورہٴ آل عمران)
کیا ہم نبی ﷺ کی اطاعت کر رہے ہیں ؟ ہم جو عشق نبی ﷺ کے دعوے کرتے ہیں ،کیا ہمارے کردار و عمل اس سے مطابقت رکھتے ہیں ؟ کیا ہم وہ مسلمان ہیں جو سنتِ محمّدﷺ کا علم رکھتے ہیں ؟ کیا ہمیں اتباع سنت کا احساس ہے ؟
قلب میں سوز نہیں ،روح میں احساس نہیں
کچھ بھی پیغام محمّدﷺ کا تمہیں پاس نہیں
امت مسلمہ کی کمزوری کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے کے مسلمانوں نے سنت رسول ﷺ پر عمل کرنا چھوڑ دیا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف پورا اسلامی معاشرہ پستی اور بےدینی کی دلدل میں دھنستا چلا جارہا ہے ۔
امت مسلمہ کی کمزوری کا سبب اور اقوام مغرب کی ہمتیں بڑھانے کا باعث بننے والی دوسری بڑی وجہ یہ ہے کہ مسلمانوں میں اتحاد نہیں ہے ۔ وہ مختلف فرقوں اور ملکوں میں بٹے ہوئے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ آج ایک ارب بیس کروڑ سے زائد مسلمان بےبسی کی زندگی گزار رہے ہیں کہ جس کا جب دل چاہتا ہے انکو اذیت پہنچانے کی کوشش کرتا ہے ۔
در حقیقت یہود و نصاری یہ جانتے ہیں کہ رسولﷺ کی محبت کی وجہ سے مسلمانوں کے دل ایمان ،اتحاد اور قوت عمل سے سرشار ہوتے ہیں ۔وہ یہ جانتے ہیں کہ مسلمانوں کی حیرت انگیز قوت و شوکت اور غلبے کا راز رسالت محمدی ﷺ پر ایمان اور رسول ﷺ کی ذات سے محبت و وابستگی میں مضمر تھا ۔ وہ امت مسلمہ کی اس قوت اور زندگی کے اس منبع کو ختم کرنا چاہتے ہیں ۔ ان کے نزدیک اس کو ختم کرنے کا طریقہ اس کے سوا کچھ نہیں کہ حضورﷺ کو نعوز باللّٰہ جھوٹا نبی ،قرآن کو آپﷺ کی خود ساختہ تصنیف اور آپﷺ کے کردار کو غیر معیاری ثابت کیا جائے خواہ اس کے لیے کتنا ہی جھوٹ کا سہارا لینا پڑے ۔
آج ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلمان دشمنوں کی سازشوں کا اتحاد و اتفاق کے ذریعے مقابلہ کریں اگر ہم مسلمان ایک ہوجائیں تو پھر کسی دشمن کی ہمت نہیں ہوگی کہ اسلام کے خلاف کوئی لفظ بھی منہ سے نکالیں ۔
اسلام کی حقانیت اور برتری ثابت کرنے کے لیے اسلام کی سیاسی ،معاشی ،معاشرتی اور خاندانی نظام کی خوبیاں دنیا کے سامنے بیان کریں ۔دنیا والوں کو رسول اکرم کی صداقت پر ایمان لانے کی دعوت دیں ۔جتنے لوگ حضورﷺ کی رسالت پر ایمان لاتے جائیں گے ،آپﷺ کے آستانے سے وابستہ ہوتے جائیں گے ،اتنے ہی دنیا میں حضورﷺ کے پیغام کی روشنی پھیلتی جائیگی ۔
اس کے ساتھ ساتھ ہم مسلمانوں کو چاہیے کہ فرانسیسی اور یورپی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں ۔ملٹی نیشنل کمپنیوں کے بجائے اسلامی ممالک کی مصنوعات کو استعمال کریں۔
حضور ﷺ نے فرمایا ، “اسلام کے خلاف کفر کی ملت ،ملتِ واحدہ ہے ۔“(الحدیث)
اس بات کا ثبوت ہالینڈ نے فرانس کی حمایت کرکے دیا ہے لیکن مسلمانوں کو اپنے ہر عمل سے یہ ظاہر کرنا چاہیے کہ اگر اسلام کے خلاف کفر کی ملت، ‘ملتِ واحدہ’ ہے تو پھر پوری امت مسلمہ بھی ‘جسد واحد’ کی مانند ہے اور ہم اپنے عقائد و نظریات کی حفاظت کرنا جانتے ہیں ۔
اسلام کی فطرت میں قدرت نے لچک دی ہے
اتنا ہی یہ ابھرے گا جتنا کے دبائیں گے