کسی بھی بیماری یا انفیکشن کی صورت میں بخار جسم کا فطری ردعمل ہے جو قوت مدافعت کو بڑھانے میں مدد کرتاہے۔بخاربیکٹیریا/وائرس /دیگرجراثیم کی بقاء کو مشکل بنا دیتا ہے۔بخار بذات خود نقصان دہ نہیں ہوتابلکہ اسے محض ایک علامت سمجھناچاہئے کہ آپ کوکوئی انفیکشن یا مرض لاحق ہے۔اگرآپ کے جسم کا درجہ حرارت 102ڈگری سینٹی گریڈ یااس سے زیادہ ہو تو آپ خطرناک وبائی بیماری کا شکار بن سکتے ہیں۔ اگرآپ کو بخار ہے اوردیکھنے میں صحت مند لگ رہے ہیں تو آپ خودکومحفوظ رکھنے کے لئے احتیاطی تدابیر اپنائیں اورخوب پانی پیئں۔اگرآپ کو تشویش ہے کہ بخار تیز ہے تو سب سے پہلے بخار کی جانچ کریں ۔
اپنی صحت کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے۔ احتیاطی تدبیرکے طورپر اپنے ہاتھوں کو اچھی طرح صابن اورصاف پانی سے دھوئیں۔پانی ہمیشہ ابال کرپئیں۔پانی کو صاف کرنے کے لئے مجوزہ مقدارمیں کلورین استعمال کریں۔ ہمیشہ تازہ اورصاف ستھری غذاکاستعمال کیاجائے۔بازاری،کھلے اور غیرمعیاری کھانوں سے پرہیزکریں۔بخارسے بچنے کیلئے اپنے ہاتھوں کو کثرت سے دھوئیں اوربچوں کو بھی عادت ڈالیں۔خصوصاکھاناکھانے سے پہلے اورقضائے حاجت کے بعد ہاتھ اچھی طرح دھوئیں۔اسی طرح ہجوم میں رہنے یاکسی مریض کی تیمارداری کے بعدبھی ہاتھ لازمی دھوئیں۔جبکہ بازار،سیاحتی مقام یا پارک میں جانے اور پبلک ٹرانسپورٹ میں سفرکے بعدبھی اس عادت کو اپنائیں۔ناک،منہ اورآنکھیں بلاوجہ چھونے سے گریز کریں کیونکہ یہ جراثیم اوربیکٹیریاکے جسم میں داخلے اورانفیکشن بننے کے اہم ذرائع ہیں۔کھانستے ہوئے منہ کو ڈھانپ لیں اورچھینک آنے پر ناک کوڈھانپ لیناچاہئے،بچوں کو بھی یہ سکھائیں۔جلدی سونے اور صبح صادق کے وقت جاگنے کو معمول بنائیں۔سیال یعنی لیکوئڈ اور غذائیت سے بھرپورکھاناکھائیں۔
بخار کی صورت میں اینٹی بائیوٹکس کا استعمال اس وقت تک نہ کیا جائے جب تک کہ اس کی اشدضرورت نہ ہو۔اینٹی بائیوٹکس کاکثرت سے استعمال جراثیم کی مزاحمت بڑھادیتاہے،دوسرے الفاظ میں یوں کہہ لیں کہ اینٹی بائیوٹکس جراثیم کے خلاف کام کرناچھوڑدیں گے۔ یاد رہے کہ کچھ جراثیموں پر کافی حد تک مدافعتی ادویہ یعنی اینٹی بائیوٹیکس بے اثرہوگئے ہیں۔ باالفاظ دیگر بخارکے علاج میں استعمال ہونے والی بیشتراینٹی بائیوٹکس غیرموثرہوچکے ہیں ۔مدافعتی دوائیں (اینٹی بائیوٹیک )اُن قدرتی جراثیم کوبھی مارڈالتی ہیں جوکہ ہماری حفاظت کرتے ہیں نتیجتاً وبائی و دیگرامراض ہمارے جسم پر تیزی سے حملہ آور ہوتے ہیں۔اینٹی بائیوٹکس کاردعمل(Reaction) الرجی ہوتاہے، یا بعض اوقات تکلیف دہ ریشز (Rashes) بھی بن سکتے ہیں ۔یادرکھیں کہ بخار ختم کرنے کے لئے اینٹی بائیوٹک ادویات ہمیشہ ضروری نہیں ہوتیں مثلاًاگرآپ بخاریاکسی بھی قسم کی تکلیف سے پریشان ہیں تب اینٹی پائیرٹک (دافع الم ادویہ)بخاراوردردکم کرنے کے لئے مددگارثابت ہوگا۔ متعدی امراض جیسے کہ کھانسی،زکام ،گلے کی خرابی،کان میں درد،مسوڑھوں کی سوجن یاتکلیف،سینے کا نفیکشن،ٹائیفائیڈ،پیلیا،ڈینگی فیور،چکن گونیااوردوسرے امراض مثلا ً خسرہ،چیچک وغیرہ میں علامتی بخارہوتاہے۔ متعدی جراثیموں کی وجہ سے ہونے والے بخارکے علاج کے لئے اینٹی بائیوٹکس کی ضرورت ہوتی ہے جوآپ صرف مستندمعالج کے مشورہ سے لے سکتے ہیں۔
بخارکی صورت میں احتیاطی تدابیراختیارکرنی چاہئیں ۔بخارکم کرنے کے لئے سردی محسوس ہونے پر آپ ہلکی چادرجسم پراوڑھ لیں ،سردیوں میں رضائی یا کمبل اوڑھ لیں ،سردموسم میں کھلی فضامیں سونے سے گریزکیاجائے۔ماحول کے مطابق کپڑے پہننے چاہئیں مثلاًگرمی میں ہلکے کپڑے اورسرما میں گرم کپڑے پہنیں۔اپنے کمرے کا درجہ حرارت 18سے 20ڈگری سینٹی گریڈ برقرار رکھیں ۔ غذائیت سے بھرپورخوراک مثلاًتازہ پھل فروٹ زیادہ کھائیں۔ مصنوعی مٹھاس رکھنے والے مشروبات پینے سے مکمل پرہیزکریں۔ حالت بخارمیںمریض کوپانی کی کمی ہوجاتی ہے اس کمی کو پانی کے ساتھ ساتھ لیموں پانی،ناریل پانی،لسی اور دیگر ایسی مشروبات سے پوراکیاجائے جس سے مریض کو بہتری محسوس ہوگی اوربخارکی شدت بھی کم؎ ہوگی۔ چونکہ بخارکی وجہ سے مریض کمزوری محسوس کرتا ہے ،پیاس محسوس نہ ہو تو بھی وقفے وقفے سے تازہ پھلوں کاجوس ،سوپ یا پانی لازمی پیتے رہیں۔بخار کی حالت میں مریض کو کڑی احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے اگروہ اس سے جلد نجات حاصل کرناچاہتاہے تو بازاری ،مصالحے دارکھانوں اورزیادہ تیل والے کھانوں سے بھی گریزکریں۔گھرکابناسادہ کھاناکھائیں ،کوشش کریں کہ سبزیوں کااستعمال زیادہ کریں اورکھانا کم تیل میں پکائیں اورمرچ کم استعمال کریں ۔ مریض کو قبض نہ ہونے دیں۔ طب یونانی کے مطابق آب منقیٰ میں شہدخالص ملاکرپلایاجائے۔معجون فلاسفہ 5گرام صبح وشام کھلائیں۔گئودنتی مرکب بخار کی شدت کوکم کرتاہے۔ ابریشم2ماشہ،گائوزبان 4ماشہ،گل گائوزبان 4ماشہ، مکوخشک 4ماشہ،خاکسی6ماشہ،پانی آدھالیٹر جوشاندہ بنالیں اور مریض کو وقفہ وقفہ سے پلائیں۔ خمیرہ ابریشم حکیم ارشدوالا اورخمیرہ گائوزبان دونوں ملا کر صبح وشام ایک ایک چمچ دیاجاسکتا ہے۔
مندرجہ ذیل علامات کی صورت میں آپ کو فورا اپنے طبی معالج/ڈاکٹرکودکھاناچاہئے ۔مثلااگرسانس پھول رہی ہویاسانس تیزہورہی ہو یعنی عمل تنفس میں دشواری ہو۔شدیدسردرد،گردن یااس کے اردگرداور پسلیوں یارگوں میں سانس لیتے وقت کھنچائو/دردپیداہورہاہو۔بے چینی اور تھکاوٹ محسوس کررہے ہوں۔بخارکامناسب اور فوری تدارک نہ کیاجائے تواس سے تمام بدن میں کھچائو،کزازاورتشنج کی کیفیت پیداہوجاتی ہے جو انتہائی پریشان کن صورتحال پیدا کر سکتی ہے۔ اگرآپ کے جسم کا درجہ حرارت 102ڈگری سینٹی گریڈیا اس سے زیادہ ہے،بخارکے ساتھ غنودگی اورجسم میں کپکپاہٹ محسوس کریں،دردکش ادویہ لینے کے باوجودالجھن/گھبراہٹ کا شکارہیں۔جلد پر خارش ہو یادھبے نمودارہونے لگ جائیں،بے ہوشی کے دورے پڑنے لگ جائیں ،آپ کو تھکاوٹ کا احساس ہو اورجسم میں ٹوٹ پھوٹ اوردردہو۔بخار کی کیفیت تین دن سے زیادہ قائم رہے تو طبیب سے مشورہ کریں۔طبی مشورہ کے بعد بھی آپ کی حالت مزیدبدترہورہی ہوتو فوراًمعالج کو آگاہ کریں ،یادرہے کہ تاخیر سے مرض پیچیدہ شکل اختیارکرسکتاہے۔ حالت مرض میں بروقت مشورہ و علاج درست فیصلہ ہوتاہے۔