اللہ کی مخلوق کا خون نچوڑنے والے

اسلام کے ظہور اور پیغمبراسلام کی بعثت کے لیے باقی قوموں کو چھوڑ کر مَکّہ کی سرزمین کا انتخاب اللہ نے اس لیے بھی کیا تھا کہ وہ لوگ “منافق” اور “دوغلے” نہیں تھے۔ کافر تھے تو صاف صاف کافر تھے اور جب حق ان پر کھل گیا تو پکے مسلمان بننے میں ذرا تامل نہیں کیا۔

یہ ہمارا ہی خاصہ ہے کہ ہم جانتے بوجھتے حق کو چھوڑ کر باطل کے دست و بازو بنتے ہیں اور جب وقت، باطل کو ناکام و نامراد ثابت کر دے تو ہم بجائے اپنی رائے سے رجوع کرنے کے، تاویلات پیش کرتے ہیں۔

ارے بھائی، یہ تو انسانیت کا شرف ہے کہ آدمی اپنی غلطیوں کو اول تو مان لے اور پھر سیدھی راہ خود بھی چلے، لوگوں کی بھی راہنمائی کرے بجائے اس کے کہ تاویلات گھڑ کر سادہ لوح انسانوں کو مزید کنفیوژ کرے۔

جن لوگوں نے موجودہ ٹولے کو قوم کے سروں پر مسلط کرنے میں ایڑی چوٹی کا زور لگایا تھا ان میں سے نوے فیصد تو پلٹ گئے۔ چند ہیں جو اب بھی ڈٹے ہوئے ہیں اور طرح طرح کی تاویلات اور فلسفے پیش کر رہے ہیں۔ یقین جانیں، جسے ذرا بھی اللہ کے دین کا فہم ہے وہ جانتا ہے کہ یہ لوگ، اللہ کے نزدیک مجرم ہیں جن پر خلقِ خدا کو عذاب میں مبتلا کرنے کے الزام میں آخرت میں مقدمہ قائم ہوگا۔

کیا ہی بہتر ہوتا کہ یہ لوگ اللہ کے حضور توبہ کرتے ہوئے اپنی غلطی کو مان لیتے اور دنیا ہی میں اللہ کے بندوں سے معافی مانگ کر اپنا دامن صاف کر لیتے کہ ابھی مہلتِ عمل باقی ہے۔

کیا کسی نے تصور بھی کیا تھا کہ گندم پیدا کرنے والے ملک میں دس کلو آٹے کا تھیلا 1400 سے اوپر کا ملے گا۔ آٹا۔۔ جو ایک شاہ کو بھی چاہیے اور فقیر کو بھی۔ دو سالوں میں مہنگائی کی شرح تیس فیصد سے زائد بڑھ چکی ہے۔ شرح نمو منفی چلی گئی ہے۔ جب کہ بجٹ میں تنخواہوں میں ایک فیصد بھی اضافہ نہیں کیا گیا۔ اشیائے خوردونوش اور دوائیاں، سرمایہ داروں اور مافیاز کے رحم و کرم پر ہیں۔

اللہ جانتا ہے، پوری زندگی میں ایسے بیکار، نااہل اور بیہودہ لوگ نہ سنے نہ دیکھے ۔۔۔جو بڑی بے شرمی اور ڈھٹائی سے اللہ کی مخلوق کا خون نچوڑنے میں مصروف ہیں۔