ایک بار پھر 5اکتوبر آگیا ہے اور آج پھرپاکستان میں اساتذہ کا بول بالا ہوگا کیونکہ آج کے دن پاکستان میں استاد کا عالمی دن(ٹیچر ڈے) منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد اساتذہ کی خدمات کا اعتراف کرنا ہے۔ٹیچرز ڈے ان چند عالمی دنوں میں سے ایک ہے جسے دنیا کے مختلف ممالک مختلف تاریخوں میں مناتے ہیں مگر تمام ممالک میں ایک بات مشترک ہے کہ اساتذہ کا دن انتہائی خلوص، محبت اور عقیدت سے منایا جاتا ہے ۔تمام ممالک میں اساتذہ کی اہمیت کا اجاگر کیاجاتا ہے ۔ اور اساتذہ کی خدمت میں پھولوں کے ساتھ ساتھ مختلف بیش قیمت تحائف بھی دیئے جاتے ہیں۔
پاکستان میں بھی استادکا عالمی دن 5 اکتوبر کو منایا جاتا ہے۔پاکستان کی طرح دوسرے اسلامی ممالک میں بھی یوم اساتذہ منایا جاتا ہے۔ مسلم ممالک ترکی کے پہلے صدر مصطفٰی کمال اتاترک نے اساتذہ کی خدمات کے اعتراف میں 24 نومبر کو اساتذہ کے دن کے طور پر منانے کا اعادہ کیا، جو آج تک جاری ہے۔ ملیشیا میں 16 مئی کو اساتذہ کے دن سے منسوب کیا جاتا ہے۔ ایران میں بھی استاد کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ’’روز معلم‘‘ منایا جاتا ہے۔ روز معلم ہر سال 2 مئی کو منایا جاتا ہے۔
مسلمان کئی صدیوں تک علم و سائنس، فلسفہ اور میں استاد رہے ہیں اور دوسری قوموں نے انے استفادہ اٹھایا۔حضور اکرم ﷺ کا بحثیت معلم دنیا کے لیے انمول کردار تھا۔ ایک طرف تو استاد تاریخ کا دھارا بدل دیتی ہے تو دوسری طرف دنیاوی مفاد کے لیے پاکستان میں اساتذہ نے تعلیم جیسے مقدس شعبے کو کاربار بنا لیا ہے۔ طالب علم ایک خاندان کا فرد ہی نہیں ہوتا بلکہ پوری قوم کی امیدوں اور امنگوں کا مظہر بھی ہوتا ہے۔ ایسے میں اساتذہ کی بہترین تعلیم و تربیت ہی انہیں عملی زندگی میں نئے نئے راستے دکھا سکتی ہے۔ مگر قیام پاکستان کے بعد سے لے کرآج تک تعلیم کے شعبے کو ہر حکومت نے زبانی جمع خرچ کی حد تک رکھا ہے۔
تعلیم کے شعبے میں پرائیویٹ تعلیمی اداروں نے خاطرخواہ ترقی کی ہے اور سرکاری تعلیمی اداروں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ نجی شعبے کی تعلیم کے میدان میں ترقی نے تعلیم جیسے مذہبی فریضے کو بھی کاروبار بنا دیا ہے۔ غریب طبقے کے لوگ اپنے بچوں کو نجی شعبے کے تعلیمی اداروں میں داخلہ دلانے کی سکت نہیں رکھتے اوروہ معیاری تعلیم سے محروم رہ جاتے ہیں ۔ جس کی وجہ وہ ملک و قوم کے لیے کارہائے نمایاں نہیں ادا کر پاتے۔ پنجاب بھر میں اگر اب تعلیمی میدان میں نمایاں کردار ادا کررہا ہے تو وہ ہے پیف(PEF) ۔ پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن نے پنجاب میں تمام تعلیمی بورڈوں میں اپنی صلاحیت کا لوہا منوایا ہوا ہے۔ پیف سکولوں سے پڑھے ہوئے بچے دوسرے گورنمنٹ اور پرائیویٹ سکولز آنکھیں بند کرکے اپنے سکولز میں داخل کرلیتے ہیں کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ ان سکولز کا سٹینڈر کیا ہے؟ مگر افسوس پیف پارٹنرز کے مطابق موجودہ وزیرتعلیم پنجاب ان سکولز میں معیاری تعلیم دینے میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ ان پر بے جا پابندیاں اور کٹوتیوں کی وجہ سے پارٹنرز پریشان ہیں اور وہ تعلیم پر اصل توجہ دینے میں ناکام ہیں۔
تعلیم کے معاملے میں حکومتی کاکردگی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ مجھے یہ بات افسوس سے کہنی پڑتی ہے کہ آج کے اساتذہ میں طلبہ کی تعلیم و تربیت کے حوالے سے وہ جوش و خروش دیکھنے میں نہیں آتاجس کی ان سے توقع کی جاتی ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ اساتذہ کو ان کی خدمات کا وہ صلہ نہیں دیا جاتا جن کا وہ حق رکھتے ہیں۔استاد کسی بھی شہر کا ہویا ملک کا اس کا پیشہ ٹیچنگ ہے۔ وہ ایک استاد ہے اور وہ قوم کا معمار ہے۔
آج پاکستان میں کوئی الیکشن ہو یا الیکشن کاکام ، مردم شماری ہو یا خانہ شماری ان سب میں استاد کی ڈیوٹی لگادی جاتی ہے، حتیٰ کہ گندم کے گوداموں پر اساتذہ کو معمور کیا جانے لگا ہے۔استاد کا کام بچوں کاپڑھانا ہے نہ کہ گندم کی بوریا ں گننا۔ پاکستان میں اور بھی گورنمنٹ کے ادارے ہیں مگر ایسے کاموں میں حکومت کو صر ف استاد ہی کیوں نظر آتے ہیں؟
آج جب پولیس ، ڈاکٹر ز اور خود حکومتی ممبران کی تنخواہ میں پچاس سے سو فیصد تک اضافہ کیا جارہا ہے مگر ان قوم کے معماروں کی تنخواہ میں آٹے میں نمک کے برابر اضافہ کرتے ہیں۔ ان کی تنخواہوں میں اضافہ بھی ایسے کرتے ہیں جیسے کوئی بھیک دے رہے ہو اور اس بار تو حکومت نے یہ معمولی اضافہ بھی نہیں کیا گیا۔
استاد کا مقام دنیا میں انمول ہستی کاہے ۔ ماں باپ اولاد کو پیدا کرتے ہیں مگر ان کی اصل پرورش استا دکرتا ہے خواہ بچہ ہے یا بچی۔ابھی تقریباً سات ماہ سکول کروونا کی وجہ سے بند رہے ہیں تواب والدین سے پوچھیں سکول کی اہمیت کیا تھی اور استاد کا مقام کیا ہے؟ اب اس کروونا میں والدین نے اعتراف کیا کہ واقعی ایک استاد کی ہمت ہے کہ کس طرح پانچ چھے گھنٹے بچوں کے ساتھ دماغ لڑاتا ہے۔
آج ٹیچر ڈے پر میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہوں کہ استاد کو وہ مقام دو جس کا وہ حقدار ہے۔آج استاد کی پاکستان میں کوئی عزت نہیں ۔پاکستان کے تمام محکموں میں نوٹیفیکیشن جاری کرے کہ جب بھی کسی بھی سکولز (گورنمنٹ یا پرائیویٹ) کے اساتذہ آئیں ان کو عزت و احترام دیا جائے ۔ ان کی بات پہلے سنی جائے کیونکہ وہ بھی آج جس کرسی پر بیٹھے ہیں وہ کسی استاد کی محنت کا نتیجہ ہیں۔ آج کے دن میں اپنے ان تمام اساتذہ کو سیلوٹ پیش کرتا ہوں جنہوں نے مجھے اس مقام پر پہنچا یا۔ میں آج کے دن اپنے اساتذہ کا دل کی اتھاہ گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں ان کی محنت کا پھل میں کھارہا ہوں ورنہ شاید میری یہ اوقات نہیں ہوتی۔
اے سوستوں ملیں تو بس اک پیام کہنا
استادِ محترم کو میرا سلام کہنا