” کورونا سے تو بچ گئے لیکن اب مہنگائی مار دے گی، سکون تو بس قبر میں ہی ہے۔”
اسلام آباد کے ایک بڑے ڈپارٹمنٹل سٹور پر کھڑے علی بھیا نے مہینے کے راشن کا بل دیکھ کر ٹھنڈی آہ بھرتے ہوئےکیشیئر سے کہا۔
” بھائی حالات سدھرنے میں وقت لگتا ہے۔” کیشیئر نے علی بھیا کی آہ پر انہیں دلاسہ دینا چاہا۔
” حالات سدھرتے نظر آتے تو یقینا وقت کا انتظار کرلیتے لیکن تبدیلی سرکار کی دو سالہ کارگردگی میں ملک بھر میں بےروزگار افراد کی تعداد 40 لاکھ سے بڑھ کر 60 لاکھ ہوچکی ہے۔ اور ملک کے بجائے راشن کے سامان میں دن دوگنی رات چگنی ترقی ہورہی ہے۔” علی بھیا کا مزاج گرمی سے خراب ہوا تھا یا مہنگائی سے اندازہ لگانا مشکل تھا کیشیئر کندھے اچکا کر دوسرے آنے والوں کی جانب متوجہ ہوگیا۔
راشن کا سامان لیکر گھر پہنچتے ہی وقار کی آواز انکی سماعت سے ٹکرائی،
” مبارک ہو بھائی حکومت نے موٹروے زیادتی کیس کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے ایسے مجرموں کو نامرد بنانے کا فیصلہ سنادیا ہے۔ اور مجرم کی بیوی کو حراست میں لےلیا گیا ہے۔”
” واہ واہ واہ کمال ہے میرے بھائی ، بلکہ ایسا احمق بھائی نہیں ہوسکتا تو تم دوست ہی ٹھیک ہو۔ ” علی بھیا نے گھور کر وقار کو دیکھا۔
“میں تم سے پہلے یہ خبر سن چکا ہوں پہلی بات زیادتی بھی ایک عورت کے ساتھ ہوئی اور پولیس نے حراست میں بھی مجرم کی بیوی کو لیا۔ اور اللہ بھلا کرے ہمارے وزیر اعظم کا انہوں نے نجی ٹیلی ویژن چینل 92 میں کہا ہے کہ “جنسی جرائم کے مرتکب افراد کو سرعام پھانسی دی جانی چاہیے، تاہم اس سے ان ممالک سے تجارت متاثر ہو سکتی ہے جو سزائے موت کے خلاف ہیں جن میں یورپی یونین شامل ہے۔’ ساتھ ہی انہوں نے کہا: ‘میرے خیال میں جنسی جرائم کے مرتکب افراد کو کیمیائی طریقے سے نامرد بنا دینا چاہیے۔” تم سب عقل کے اندھے ہوچکے ہو یا پھر دین سے محرومی نے تم لوگوں کی سوچنے سمجھنے کی تمام صلاحیتیں ختم کردی ہیں۔ جب قرآن میں اللہ نے زانی مرد اور زانیہ عورت پر رحم کھانے سے منع فرمادیا تو ہم کون ہوتے ہیں رعایت دینے والے
” زانی مرد اور زانیہ عورت دونوں میں سے ہر ایک کو سو کوڑے مارو اور ان پر ترس کھانے کا جزبہ اللہ کے دین کے معاملے مین تم کو دامن گیر نہ ہو، اگر تم اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتے ہو۔” (سورۃ نور)
علما کرام کے مطابق شریعت میں زیادتی کے مرتکب شادی شدہ افراد کو عوام کے سامنے سنگسار جبکہ غیر شادی شدہ افراد کو 100 کوڑے مارنے کی سزا سنائی گئی ہے۔ ہائے کاش کے یہاں بھی کوئی ارتغل جیسا بہادر ہوتا جو سر عام اس کی مخالفت کرتا۔ یہ حکومت عوام کو ہر لحاظ سے لولی پاپ دیتی ہے اور عوام بیچاری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ” افسوس سے سر ہلاتے ہوئے علی بھیا اپنے کمرے میں چلے گئے اس فکر میں مبتلا کہ “اللہ جانے ہمارے اسلامی جمہوریہ پاکستان میں قرآن و سنت کے مطابق کب اسلام اور قرآن و سنت کا معاشرہ قائم ہوگا۔؟؟”