گزشتہ چھ ، سات ماہ سے کورنا وائرس کی وجہ سے پوری دنیا میں صرف کاروبار زندگی ہی معطل نہیں رہا ، بلکہ تعلیمی ادارے بھی بند رہے ، تاہم وائرس کا خطرہ تھمنے کے بعد چند زیادہ متاثرہ ممالک کے علاوہ باقی ملکوں نے اگست سے ہی کاروبار کیساتھ تعلیمی ادارے بھی کھولنے کا متفقہ فیصلہ کردیا تھا ۔ پاکستان میں بھی ۱۵ ستمبر سےمرحلہ وار تعلیمی سال کھولنے کا فیصلہ آیا ۔ ۱۵ ستمبر سے سیکنڈری سطح سے لیکر جامعات تک کو کھول دیا گیا تھا ، ۲۳ ستمبر سے مڈل جبکہ ۲۸ ستمبر سے پرائمری کھولنے تھے ، لیکن اب سندھ حکومت نے اچانک مڈل اسکول کھولنے کا فیصلہ ۲۸ ستمبر تک موخر کردیا ہے سندھ کے وزیر تعليم سعید غنی نے کہا ہے کہ عملے میں کورنا کیس سامنے آنے پر چھٹی سے آٹھویں کلاس کے بچوں کے لیے اسکول کھولنے کا فیصلہ ۲۸ ستمبر تک موخر کردیا ہے ۔
طویل چھٹیوں کا بچوں کی تعلیمی کیرئیر کےلیے کتنا نقصان ہوا ہوگا اس کا اندازہ آنے والے عرصے میں ہوگا ۔ بلاشبہ کچھ تعلیمی اداروں میں آن لائن کلاسز کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا ۔ اس کا بھی شمار چند درسگاہوں تک ہی محدود رہا اور کچھ شاگرد تو آن لائن کلاسز کا خرچا نہیں اٹھا سکے ۔ کورنا کی وجہ سے پوری دنیا کیساتھ ہمارا بھی نقصان ہوا ۔ سب سے زیاد نقصان تعلیم کو ہوا ۔ اب ہمیں بڑی محنت اور مشقت کیساتھ تعلیمی نظام کو پھر سے اپنے راستے پر چلانا ہے ۔ یہ کام مشکل ہے مگر ناممکن نہیں ہے ۔ کورنا کی وجہ سے تعلیمی سلسلے کو طویل عرصے تک منقطع رکھنے کا فیصلہ درست نہیں ہوگا ، کیونکہ اس سے بچوں کی تعلیمی قابلیت کو نقصان پہنچے گا ۔ ویسے بھی پاکستان کی تعلیمی نظام کا کوئی پرسان حال نہیں اور طویل لاک ڈاؤن کے بعد دوبارہ بچوں کی چھٹیوں کا فیصلہ کرنا اسکا اندازہ تعلیم سے محبت کرنے والا ہی پہچان سکتا ہے ۔
اس وقت بھی پوری دنیا کے اکثر ممالک میں اسکول کھل چکے ہیں ۔ چین جہاں سے کورنا نے جنم لیا تھا وہاں کے بچوں نے تعلیمی زندگی کا دوبارہ سے آغاز کردیا ہے ۔ عالمی میڈیا میں پاکستان کی کورنا کی وبا کیخلاف کامیابی کا ڈنکا بج رہا ہے ، عالمی ادارے پاکستان کی کامیابی کاجائزہ لینے کے لیے ٹیمیں بھیج رہی ہیں ۔ رب کی کرم نوازی کے نتیجے میں پاکستان میں کورنا کی وبا نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے ۔یورپی یونین کے آبادی والے ممالک میں کرونا کے کیس یومیہ کافی زائد آرہے ہیں ۔اس کے باوجود یورپی ممالک نے اپنے تعلیمی ادارے کھول دئیے ہیں ۔ کیونکہ سب کو یہ بات سمجھ آگئی ہے یہ وبا جلد ختم نہ ہوگی اور اگر تعلیمی اداروں کو طویل عرصے تک بند رکھا تو ایک پوری نسل پیچھے رہ جائے گی ۔ حالانکہ یورپی ممالک میں بھی آن لائن کلاسز کامیابی سے جاری تھی ، لیکن یورپی ماہرین اس نتیجے پر پہنچے کے تعلیمی ادارے کھولنے ہونگے ، کیونکہ بچے جو کچھ کلاسز میں سیکھ سکتے ہیں وہ آن لائن کلاسز میں ممکن نہیں ہے ۔ ہم ان یورپیوں سے ویسے تو ہر چیز نقل کرتے ہیں لیکن ان سے حوصلے نقل کیوں نہیں کرتے ؟ ہم ان سے احتیاط کے اسباق کیوں نہیں سیکھتے ؟ ہم وباؤں سے لڑنے کی مشق کیوں نہیں کرتے ؟ ہم صرف ڈرنے میں ہی کیوں مہارت رکھتے ہیں ؟ ہم کیوں نہیں جانتے کے دنیا کے بڑے ممالک نے حالت جنگ میں بھی تعلیمی سلسلہ نہیں روکا دوسری جنگ عظیم چھ برس تک یکم ستمبر ۱۹۳۹ سے لیکر ۲ ستمبر 1945 تک لڑی گئی ۔ اس جنگ کے دوران بھی سویت یونین نے تعلیم کا سلسلہ ختم نہیں کیا ۔ جنگ سے متاثر شہر کے علاوہ باقی شہروں میں باقاعدگی سے تعلیم کا سلسلہ جاری رہا ۔
اب ہمیں اور حکومت کو ایسا فیصلہ کرنا ہوگا جو ہماری نئی نسل کو شعور کی طرف لے جائے اور آنے والے وقت میں ان کو ایسا انسان بنائے جو ہمارے پاک وطن کے لیے بہتر ہو ۔ اور وہ ایسے بچے بنے جو پوری دنیا میں ہمارے وطن کا نام روشن کرے کیونکہ یہ بچے تو ہمارے وطن کے لیے قیمتی اثاثہ ہیں ۔ اب یہ ہماری اور حکومت کی ذمہ داری ہے وہ ان کو کس راہ کی طرف ڈھالتے ہیں ۔