لاہور سانحے کےبعد ،مروی کے سانحے کے بعد،اور اس جیسے کئ سا نحات کے بعد کچھ سمجھ نہیں آتا قلم جامد ہو جا تا ہےکہ کیا لکھا جائے۔ واقعات کی تفصیلات،واقعہ کے اسباب یا واقعہ کے نتائج۔واقعہ کی تفصیلات تو تکرار سے میڈیا پر بار بار نشر کی جارہی ہیں۔اسباب پر بھی روشنی ڈالی ہے کوئ انتظا میہ کی غلطی بتا تا ہے کوئ متاثرہ خاتون کی کہ تنہا کیوں نکلیں جب کہ اسلام خواتین کے تنہا سفر کی ممانت کر تا ہے کیو نکہ اسلام تو دین فطرت ہے اور پھر دیکھ لیں فطرت کے خلاف چلیں تو انجام ایسا ہی ہو تا ہے۔
کچھ لوگ کہ رہ ہیں کسی مجبوری میں خاتون تنہا بھی نکل سکتی ہے ،محرم میسر نہ ہو بالک نکل سکتی ہے۔کو ئ مجبوری ہو سکتی ہے پھر اس کا حل کیا ہے یقینا کوئ تو حل ہو گا۔اس حاد ثے کے متاثرہ فریق کو تو سب زیر بحث لا رہے ہیں لیکن ایک دوسرا فریق جو اس سا نحے کا سبب بنا،اس کے انجام کےلئے تو سب شور کر رہے ہیںکہ سزائے موت دیجائے۔جو صحیح اور فوری حل ہے۔لیکن اس کے ساتھ اس بات کا جا ئزہ لیا جا ئے اس جرم کر نے والے کی شخصیت کیسی ہے۔
شخصیت ارث اور ماحول کا حا صل ضرب ہو تی ہے۔
مکتب انسا نیت کو ماننے والوں کا کہنا ہے کہ انسان فطرتاّّ شریف ہو تا ہے ۔ماحول اسکو خراب کر دیتا ہے،ماحول یا معاشرہ اچھا بنا نا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ ماں کی گود بچے کی پہلی درسگاہ ہوتی ہے ماوں کو اپنے بچوں کی تر بیت پر بہت زیادہ توجہ دینی چاہئے پھر اساتذہروحانی والدین چو فرد کو فرش سے عرش پر لے کر جاتے ہیں،تدریسی عمل کو صرف ایک ملازمت یا پیشہ کی طرح انجام نہ دیں بلکہ فریضہ پیغمبری سمجھ کر انجام دیں،نصاب مکمل کروانے کے ساتھ ساتھ تر بیت پر بھی توجہ دیں۔
میڈیا کو بھی کنٹرول کریں سخت قوانین بنائیں اورآن پر عمل در امد کر وائیں۔ حکومت وقت کو اس کا سد باب کرنا چاہئیے کیونکہ آر ٹیکل35کے تحت عوام کے تحفظ کی ذمہ داری حکومت کی ہے ۔حکو مت صرف یہ نہ کہ ہمیں افسوس ہے بلکہ عملی اقدامات کرے۔
بے حیائ اور فحاشی پھیلانے والے تمام اداروں کو بند کیا جا ئےعصمت فروشی،قمار بازی،ضرر ساں ادویات ،فحش لٹریچرو اشتہارات پر پابندی لگائ جائے۔انٹر نیٹ پر اس قسم کے مواد کو ختم کیا چائے جو عام انسان کو جنسی حیوان بنادے۔ حضو ر صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم نے اسلامی معاشرے کی خصوصیت بیان فر مائ تھی۔ایک تنہا عورت سونے سے لدی ہوئ مکے سے یمن تک سفر کرے گی اسے جنگلی جانوروں کے سوا کسی کا خوف نہیں ہو گا۔ آیسا اسلامی معا شرہ کا قیام عمل میں لا یا جائے جس کی پیشن گوئ نبی صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم مہر باں نے. کی تھی۔