عقیدہ ختم نبوت اور ہماری ذمہ داریاں

7ستمبر 1974 پاکستان کی اسمبلی میں تاریخی بل پاس ہوا۔ اس بل کے مطابق احمدیوں/مرزائیوں /قادیانیوں کو اقلیت قرار دیا گیا۔ اس تحریک کے اصل محرک شاہ احمد نورانی رحمتہ اللہ  تھے انہوں نے 30 جون کو ایک تاریخی قرارداد جمع کرائی اور 6 ستمبر 1974ء تک بحث و تمحیص کے بعد اسے ایک قانونی شق کی حیثیت دے دی گئی۔ دوسری آئینی ترمیم کے اس حصے جس میں احمدیوں کو واضح طور پر آئین پاکستان نے غیر مسلم قرار دیا ہے، کو آرڈیننس 20 کہا جاتا ہے۔

اس وقت تک لوگ خاص طور پر سیاستدان اس مسئلے کی سنگینی سے واقف نہیں تھے مگر جب مرزا ناصر قادیانی سے اسمبلی میں ہی بحث و تمحیص کی گئی اور جب اس سے پوچھا گیا کہ اگر کبھی دنیا میں احمدیوں کی حکومت قائم ہوئی تو وہ مسلمانوں کی کیا حیثیت مقرر کریں گے۔ اس نے کہا کہ اقلیت کے طور پر، اسی کے کلیہ کے مطابق قادیانیوں کو اقلیت قرار دے دیا گیا۔ احمدیوں نے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں اس کو چیلنج کیا مگر وہ کچھ بھی ثابت نا کر سکے۔ اللہ کا شکر ہے کہ آئین پاکستان میں احمدی خارج از اسلام ہیں۔ وقتا فوقتا وہ اس قانون کو ختم کرنے کی کوشش میں ہاتھ پاوں مارتے ہیں مگر ختم نبوت کے نگہبان اس معاملے میں ہوشیار باش ہیں۔ کچھ سال قبل ان کا ایک ایلچی ٹرمپ تک بھی پہنچا اور اس کے آگے اپنا رونا رویا ۔۔

علماء کرام تو اپنا کردار ادا کر چکے۔ اس فتنے کے سدباب کے لئے اب ہمیں اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔

امیرِ  کاروانِ  زیست ، امام الانبیاء  تم ہو

خدا کے خاص پیغمبر محمد مصطفیٰ تم ہو

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں ان کے بعد کسی نبی نے نہیں آنا! یہی ہمارا ایمان کا لازم جزو ہے۔ ہر دور میں کفار و قادیانی ہماری محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو چانچنے کے لئے گستاخیاں کرتے رہے ہیں۔ مگر الحمدللہ مسلمان ختم نبوت پر جانیں قربان کرنے کا جذبہ رکھتے ہیں ۔

آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے بچوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مکمل تعارف دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت بار بار پڑھائیں۔ ان کو بتائیں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں ۔ ان کے بعد کسی نبی کا قیامت تک آنا ممکن نہیں ہے۔ ان میں حب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار کریں۔ ہمارے اور ہمارے بچوں کے خون میں یہ عقیدہ اسطرح رچا بسا ہو کہ کسی مقام پر کوئی دجال کوئی کذاب ذہنی و فکری طور پر ان کو ہلا بھی نا سکے۔

ہم سب کے ذہنوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاتم النبین ہونا ایسا ہی واضح ہو جیسے روشن دن ہوتا ہے۔ جس کا روشن ہونا کوئی جھٹلا نہیں سکتا۔ ان کی محبت ایسی ہی شیریں ہو کہ جیسے شہد و شکر ہوتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے مر مٹنے کا جذبہ ہر جذبے سے بڑھ کر ہو۔ سب سے محبوب ہستی اگر ہو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اسی صورت ممکن ہےجب ہم خود بھی آپ صلی کی سیرت مطہرہ سے واقف ہوں اور اپنے بچوں کو بھی بتائیں۔