اگر ہم جغرافیائی اعتبار سے پاکستان کو دیکھے تو پاکستان کے شمال مغرب میں افغانستان مغرب میں ایران اور جنوب میں بحیرہ عرب کے بعد عرب ممالک کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے اور یوں ہم اگر ایک اعتبار سے دیکھیں تو پاکستان ایک محفوظ ملک سمجھا جانا چاہیے مگر بدقسمتی سے ایسا نہیں ہے افغانستان جو ہمارا ایک برادر اسلامی ملک ہے یہاں پر 1947 سے لے کر ہمیشہ سے پاکستان کے قیام کی مخالفت رہی اور ہمیشہ پاکستان کے خلاف سازشوں کے تانے بانے افغانستان میں بھی بنے رہے۔
پاکستان میں بہت عرصہ مذہبی فرقہ واریت کی جنگ بھی رہی اور اس مذہبی فرقہ واریت کے پیچھے کبھی ایران کا نام آیا اور کبھی سعودی عرب کا نام آیا اور یوں ایران، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے ہمیشہ پاکستان کو ایک میدان جنگ بناتے رہے 2001 میں جب افغانستان میں امریکہ آیا تو اس وقت سے لے کر آج تک انڈیا نے افغانستان کی سرزمین کو نہ صرف بھرپور پاکستان کے خلاف استعمال کیا بلکہ افغانی جو پاکستان کے اندر بھی موجود تھے انہوں نے بھی انڈیا کے کارندے بن کر پاکستان کو شدید نقصان پہنچایا۔
ایران جو کہ ایک برادر اسلامی ملک ہے اس نے بھی ہمیشہ پاکستان کی سالمیت کے خلاف جب بھی موقع ملا کام کیا۔
ایران عراق جنگ 1978 کے قریب شروع ہوئی اور تقریبا دس سال تک جاری رہی اگر پاکستان اس وقت چاہتا تو ایران کو شدید نقصان پہنچا سکتا تھا مگر پاکستان نے ایسا نہیں کیا
سعودی عرب اور ایران کا بھی تنازعہ ہمیشہ سے ہی رہا ہے مگر پاکستان نے کبھی بھی کسی کی پارٹی بننے کی کوشش نہیں کی اور ہمیشہ یہی کوشش کی کے دو برادر ممالک کے درمیان تصفیہ کی کوشش کی چاے
حال ہی میں جب پاکستان ایئر فورس کے جوانوں نے انڈیا کے جہاز کو گرا کر انڈیا کے پائلٹ کو پکڑا تو سننے میں یہی آیا کہ امریکہ نے سعودی عرب کو استعمال کر کے ابھی نندن کی رہائی میں ایک اہم کردار ادا کیا سعودی عرب جو ایک اہم اسلامی ملک ہے اس نے پاکستانی حکومت پر اتنا زیادہ دباؤ بڑھایا اور یہاں تک بھی دھمکی دے ڈالی کہ اگر آپ ابھی نندن کو رہا نہیں کریں گے تو وہ ہمارا کبھی ساتھ نہیں دیں گے
میرے ایک سوال یہ ہے کہ اگر اس کو انڈیا اور ابھی نندن سے اتنی دلچسپی ہے تو کیا اس کو نہتے کشمیری اور انڈیا کے مسلمان نظر نہیں آتے جو آئے روز ہندوؤں کے ظلم و ستم کا شکار رہتے ہیں
اسی طرح عراق اور فلسطین بھی اقوام متحدہ میں ہمیشہ کشمیر کے معاملے پر پاکستان کے مخالف اور انڈیا کے ساتھی بنے ہوئے نظر آتے رہے حالانکہ پاکستان وہ واحد اسلامی ملک ہے جس نے کبھی بھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا جبکہ اسرائیل کا بالواسطہ یا بلا واسطہ کسی بھی قسم کا زمینی تنازعہ پاکستان سے نہیں ہے
ہمارے ملک میں اکثر لوگ امت مسلمہ کی رٹ لگائے رکھتے ہیں مگر میں یہ ان سے سوال کرتا ہوں کہ امت مسلمہ ہے کہاں اگر آپ عرب ممالک کا دورہ کریں اور ان لوگوں سے ملے تو آپ کو محسوس ہوگا کہ یہ لوگ مسلمان تو کیا انسان کہلانے کے بھی لائق نہیں ان کے باتوں اور لب و لہجے میں اتنا تکبر اور غرور پایا جاتا ہے کہ وہ آپ کو انسان بھی نہیں سمجھتے۔امت مسلمہ کا فلسفہ ایک فکری سوچ ہے اور میں بڑے افسوس سے یہ کہہ رہا ہوں کہ کسی بھی مسلم ملک میں امت مسلمہ کا یہ فلسفہ نہیں پایا جاتا
ہم زیادہ دور نہیں جاتے OIC ایک اسلامک تنظیم ہے اس پر آج تک ہم ایک مشترکہ لائحہ عمل بنا کر نہیں چل سکے زیادہ تر دنیاوی معاملات پر عرب ممالک ہی ہمیشہ وہاں پر ایک دوسرے سے الجھے ہوئے رہتے ہیں
گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے کے مصداق مجھے تو یہی لگتا ہے کہ مسلمان ممالک ہی ایک دوسرے کے دشمن ہیں اور یہ ایک دوسرے کو نفرت کرتے کرتے ایک ایک دن ایسا آئے گا کہ وہ ایک دوسرے کو ہی ختم کر ڈالیں گے
ان زمینی حقائق جاننے کے بعد مجھے تو پاکستان کے علاوہ کسی بھی اسلامی ملک کا بچاؤ نظر نہیں آتا لہذا ہم تو صرف یہ دعا ہی کرسکتے ہیں کہ اللہ تعالی دنیا کے تمام مسلمانوں کو عقل عطا فرمائے اور وہ ہوش او دانشمندی سے کام لیں۔