مختلف مذاہب اور فرقوں سے جڑے لوگوں کی اپنی اپنی محترم ہستیاں اور مقدسات ہوتے ہیں، جن کا عزت و احترام ہر فرد پر لازم و ملزوم ہوتا ہے.. اسی طرح دینِ اسلام میں بھی محترم ہستیاں مثلاً انبیاء علیہم السلام، صحابہ کرام،تابعین، تبع تابعین یہ سب معزز ہستیوں میں شامل ہیں اور اِن کی عزت و تکریم ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے.. ایک مومن کو یہ کسی صورت گوارہ نہیں کہ اِن کی مقدس شخصیات کی شان میں گستاخی کو قبول کرے..
گزشتہ روز اہلِ تشیع مسلک کی جانب سے صحابہ کرام کی شانِ اقدس میں گستاخی کی گئی، لعن تعن کیا گیا جس سے معاشرے میں ایک بار پھر بگاڑ کی صورتحال پیدا ہوگئی اور لوگ بے حد غم و غصے کا شکار ہیں..اور ہوں بھی کیوں نہ.. کیونکہ ہماری اُن ہستیوں کو نعوذباللہ غلط کہا گیا جنہوں نے اسلام کی تبلیغ کے لیے اپنی زندگیاں لگا دی، جانیں قربان کر دی۔۔
یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ رفیق بن کر اسلام کو عروج پر تب پہنچایا جب اُن صہ کے خونی رشتوں نے نہ صرف ہاتھ پیچھے کیے بلکہ مکہ کی سر زمین پر رہنا محال کردیا .. صحابہ کرام وہ معزز لوگ تھے جو کسی ذاتی مفاد،لالچ اور رتبے کو خاطر میں لائے بغیر دینِ اسلام میں داخل ہوئے اور آج اُنہیں کے تحت اسلام کی تعلیمات ہمارے پاس صحیح و سالم موجود ہے…
اے اہلِ تشیع سے منسلک لوگوں !! کیوں آپ نے ہمارے اصحاب کو برا بھلا کہا؟ کیوں اپنے خلاف لوگوں کے دلوں میں نفرت اجاگر کی؟؟ کیا آپ لوگ نہیں جانتے تھے کہ آج ہر طرف سے مسلمانوں کو توڑا جارہا ہے، بکھیرا جارہا ہے اور آپ نے انہیں لوگوں کا ساتھ دیا؟؟ ہم بہت دکھ کا شکار ہیں آپ کے اِس عمل سے اور بلکل برداشت نہیں کریں گیں اِس گستاخی کو .. ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اِس عمل کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے… شیعہ حضرات کو اپنی حدود کو جاننا ہوگا ورنہ ملک میں بگاڑ کازمہ دار آپکا مسلک کہلایا جاںٔے گا..