نبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس میں حیا نہیں وہ جو جی چاہے وہ کرے۔
افسوس اب ہر طرف بے حیائی پھیل چکی ہے۔حیا کا مفہوم لوگ بھول چکے ہیں۔دور کیا جائیں اپنے رسم و رواج میں حیا نام کی کوئی چیزباقی نہیں رہی۔دل خون کے آ نسو روتا ہے۔
کسی کو کہیں تو وہ آ پ کو دین میں سخت کےفتوے لگا دیتا ہے۔واقعی نبی پاک ؐکی بات صحیح ثابت ہو رہی ہے۔لوگ برائی کو برائی سمجھنا چھوڑ گئے ہیں ۔پاکستان جو اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تھا اس کے جنازے نکل چکے ہیں ۔حیا ایمان کی شاخ ہے۔حیا ایمان کا حصہ ہے۔ہم نے ایمان بیچ دیے ہیں،مغربی تہذیب کے ہاتھوں ۔اور فخر محسوس کرتے ہیں ان کی تہذیب اپنا کر۔
باپ،بھاءی،بیٹوں کے غیرت کے جنازے نکل چکے ہیں ۔اللہ اب ہم سب کو ہدایت دے ۔بیٹیوں کے دوپٹے جو شرم و حیاء کا نشان تھے۔ ختم ہو چکے ہیں ۔ آ نکھوں میں حیا ختم ہو گئی ہے۔اگرکسی بات کی جائے تو کہیں گے کہ آ نکھوں میں حیا ہونی چاہئے ۔جبکہ اسلام میں جب پردے کا حکم آ یا تو دنیا کی سب سے زیادہ حیا دار خواتین نے سب سے زیادہ حیا دار مردوں سے پردہ کیا ۔اللہ کرے وہ وقت جلدآئے کہ ہماری بیٹیاں حیا کی چادر میں آ ئیں۔
قرآن وسنت کو اپنا نصب العین بنانے سے ہی ہم انشاء اللہ دنیا و آ خرت میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ کسطرح قرآن مجید میں سورۃ احزاب میں ہےٹک کر رہو اپنے گھروں میں اور سج دھج نہ دیکھاتی پھرو دورجاہلیت کی طرح نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو۔اللہ تو بس چاہتا ہے تم کو گندگی سے دور رکھے اور تم کو پاک کر دے۔ا
للّٰہ کرے کہ ہم عورتیں اس آ یت سے سبق حاصل کریں ۔عورت کی پہچان اور اس کا زیور شرم و حیا میں چھپا ہے ۔اللہ ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین یارب العالمین جزاک اللہ خیرا