۱۔ انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک عورت کے پاس سے گزرے جو قبر پر رو رہی تھی، تو آپ نے فرمایا کہ اللہ سے ڈرو اور صبر کرو، عورت نے کہا کہ دور ہوجا، تجھے وہ مصیبت نہیں پہنچی جو مجھے پہنچی ہے اور نہ تو اس مصیبت کو جانتا ہے، اس نے آپ کو پہچانا نہیں۔ اس سے کہا گیا تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے کے پاس آئی اور وہاں دربان نہ پائے اور عرض کیا کہ میں نے آپ کو پہچانا نہ تھا، آپ نے فرمایا کہ صبر ابتداء صدمہ کے وقت ہوتا ہے۔) صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1206)
۲۔اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صاحبزادی نے آپ کو کہلا بھیجا کہ میرا ایک لڑکا وفات پا گیا ہے اس لئے آپ تشریف لائیں۔ آپ نے اس کا جواب کہلا بھیجا کہ سلام کہتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اللہ کی جو چیز تھی وہ لے لی اور اسی کی ہے وہ چیز جو اس نے دی اور ہر شخص کی ایک مدت مقرر ہے اس لئے صبر کر اور اسے بھی ثواب سمجھ۔ آپ کی صاحبزادی نے پھر آپ کے پاس آدمی قسم دیتے ہوئے بھیجا کہ آپ ضرور تشریف لائیں تو آپ کھڑے ہوئے اور آپ کے ساتھ سعد بن عبادہ، معاذ بن جبل، ابی بن کعب، زید بن ثابت اور کچھ لوگ تھے وہ لڑکا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا اور اس کی سانس اکھڑ رہی تھی۔ راوی کا بیان ہے کہ وہ ایک مشک تھی پس آپ کی دونوں آنکھیں بہنے لگیں، سعد نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ کیا ہے؟ آپ نے جواب دیا کہ یہ رحمت ہے جو اللہ تعالی نے اپنے بندوں کے دلوں میں پیدا کی ہے اور اللہ تعالی رحم کرنے والے بندوں پر ہی رحم کرتے ہیں۔( صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1207)
۳۔ ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ انصار کی ایک جماعت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ مانگا۔ آپ نے ان کو دیدیا یہاں تک کہ جو کچھ تھا آپ کے پاس ختم ہوگیا۔ تو آپ نے فرمایا میرے پاس جو کچھ بھی مال ہوگا، میں تم سے بچا نہیں رکھوں گا اور جو شخص سوال سے بچنا چاہے تو اللہ اسے بچا لیتا ہے جو شخص بے پروائی چاہے تو اسے اللہ تعالی بے پرواہ بنا دے گا اور جو شخص صبر کرے گا اللہ تعالی اسے صبر عطا کرے گا اور کسی شخص کو صبر سے بہتر اور کشادہ تر نعمت نہیں ملی۔( صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1382)
۴۔ عطاء بن ابی رباح کہتے ہیں کہ مجھ سے ابن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں تمہیں ایک جنتی عورت نہ دکھلاؤں، میں نے کہا کیوں نہیں، انہوں نے کہا کہ یہ کالی عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ مجھے مرگی آتی ہے اور اس میں میرا ستر کھل جاتا ہے، اس لئے آپ میرے حق میں دعا کردیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تجھے صبر کرنا چاہئے، تیرے لئے جنت ہے اور اگر تو چاہتی ہے تو تیرے لئے دعا کر دیتا ہوں کہ تو تندرست ہوجائے، اس نے عرض کیا کہ میں صبر کروں گی، پھر کہا اس میں میرا ستر کھل جاتا ہے، اس لئے آپ دعا کریں کہ ستر نہ کھلنے پائے، آپ نے اس کے حق دعا فرمائی۔( صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 611)
۵۔ انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالی فرماتا ہے کہ جب میں اپنے بندے کو اس کی دو محبوب چیزوں یعنی دو آنکھوں کی وجہ سے آزمائش میں مبتلا کرتا ہوں اور وہ صبر کرتا ہے تو میں اس کے عوض اس کو جنت عطا کرتا ہوں۔( صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 613)
۶۔ حضرت ابوموسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ کوئی شخص تکلیف دینے والی بات سن کر اللہ سے زیادہ صبر کرنے والانہیں ہے کہ لوگ اس کے لئے بیٹا بتاتے ہیں اور وہ انہیں معاف کر دیتا ہے، اور انہیں رزق دیتا ہے۔( صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1032)
۷۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے، کہ جب میں کسی مومن بندے کی محبوب چیز اس دنیا سے اٹھا لیتا ہوں پھر وہ ثواب کی نیت سے صبر کرے، تو اس کا بدلہ جنت ہی ہے۔( صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1346)
۸۔ ابو سعید بیان کرتے ہیں، کہ انصار کے کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کوئی چیز مانگی۔ تو آپ نے ہر شخص کو کچھ نہ کچھ دیا۔ یہاں تک کہ جو کچھ آپ کے پاس تھا ختم ہوگیا، اس کے بعد آپ نے فرمایا کہ میں نے تمام چیزیں خرچ کردیں اب میرے پاس کچھ مال نہیں رہا۔ میں تم سے چھپا کر نہیں رکھتا۔ تم میں سے جو شخص سوال سے بچنا چاہتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے صبر دے دیتا ہے اور جو شخص استغناء ظاہر کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے غنی کر دیتا ہے اور صبر سے بہتر اور وسیع کوئی چیز تمہیں نہیں دی گئی۔( صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1391)
۹۔حضرت ابومالک اشعری سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا طہارت نصف ایمان کے برابر ہے اور اَلْحَمْدُ لِلَّهِ میزان کو بھر دے گا اور سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ سے زمین و آسمان کی درمیانی فضا بھر جائے گی اور نماز نور ہے اور صدقہ دلیل ہے اور صبر روشنی ہے اور قرآن تیرے لئے حجت ہوگا یا تیرے خلاف ہوگا ہر شخص صبح کو اٹھتا ہے اپنے نفس کو فروخت کرنے والا ہے یا اس کو آزاد کرنے والا ہے۔( صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 534)
۱۰۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کی عورتوں سے فرمایا تم میں سے جس کسی کے بھی تین بچے فوت ہو جائیں گے اور وہ ثواب کی امید پر صبر کرے گی تو جنت میں داخل ہوگی ان میں سے ایک عورت نے عرض کیا اے اللہ کے رسول اگر دو مرجائیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یا دو (یعنی دو میں بھی اسی طرح)۔( صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2201)
۱۱۔عبدالرحمن ابن ابی لیلی حضرت صہیب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مومن آدمی کا بھی عجیب حال ہے کہ اس کے ہر حال میں خیر ہی خیر ہے اور یہ بات کسی کو حاصل نہیں سوائے اس مومن آدمی کے کہ اگر اسے کوئی تکلیف بھی پہنچی تو اسے نے شکر کیا تو اس کے لئے اس میں بھی ثواب ہے اور اگر اسے کوئی نقصان پہنچا اور اس نے صبر کیا تو اس کے لئے اس میں بھی ثواب ہے۔( صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 3003)
۱۲۔حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو آدمی بیٹیوں کے ساتھ آزمایا گیا پھر اس نے ان پر صبر کیا تو وہ اس کے لیے جہنم سے پردہ ہوں گی یہ حدیث حسن ہے۔( جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 1977)
۱۳۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو مومن لوگوں سے میل جول رکھے اور ان کی ایذاء پر صبر کرے اسے زیادہ ثواب ہوتا ہے اس مومن کی بہ نسبت جو لوگوں سے میل جول نہ رکھے اور ان کی ایذاء پر صبر نہ کرے۔ (سنن ابن ماجہ:جلد سوم:حدیث نمبر 913)
ماشاءاللہ بہت اچھا لکھا ہے