تقریباََ دنیا کے بیشتر ممالک میں ووٹ کاسٹنگ کرنے کے لیے الیکشن ہوتے ہیں۔الیکشن میں اپنے علاقے کے لئے نمائندہ انتخاب کرنا ہوتا ہے ۔جس کو ووٹ دینا ہے اسکے انتخابی نشان پر انگوٹھا لگا کر اسے ووٹ دے کر کامیاب کرنا ہوتا ہے ۔کامیابی کے بعد نمائندہ علاقہ کے بجلی، روڈ ۔پانی،تعلیم ،صحت کا ذمہ دار ہو جاتا ہے۔وہ علاقے میں عوام کی سہولیات کے لئے نیک نیتی سے کام کرکے علاقے کو پسمائندہ ہونے سے بچاتا ہے ۔لیکن ہمارے گریشہ میں الیکشن نمائندہ کا انتخاب اور اسکا رویہ کچھ اور ہوجاتے ہیں ۔
دنیا کی انسانی آبادی تقریباََ چھ ارب تک تجاوز کرگئ ہے ۔ہر ایک کے فنگر کے نشان قدرتی طور پر الگ الگ ہیں۔دنیا کی تمام ریکارڈز اب فنگر پرنٹ کے ذریعے ہو رہے ہیں کیونکہ یہ کسی ایک انسان کا دوسرے انسان سے میچ نہیں کر رہا ہے ۔ایک ماں کے دس بیٹے آپس میں ایک جیسے کیوں نہ ہوں لیکن فنگر پرنٹ ایک دوسرے کا میچ نہیں کر رہا ہے ۔اسی وجہ سے پیدائشی کارڈ ، ۔شناختی کارڈ ، تعلیمی اسناد ، نکاح فارم، نکاح کے اقرار اور انکار نامہ حتیٰ کہ جائیداد کی خرید اور فروخت کے ریکارڈنگ ثبوت اب فنگر سے تصدیق و تردید ہوتےرہے ہیں ۔
موجودہ دور میں الیکشن میں نمائندہ کا انتخاب بھی فنگر کے نشان سے ہو رہے ہیں۔الیکشن کا مقصد جمہوری طور پر اپنے لئے ایک نمائندہ اپنے فنگر سے انتخاب کرکے تصدیق کریں ۔ جس کے ذریعے سے علاقے کے ترقاتی کام ہونگے ۔لیکن ہمارے معاشرے دہائیوں سے الیکشن میں ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے آرہے ہیں، وہ یہ نہیں سمجھ پارہے ہیں کہ ووٹ کاسٹ کرکے نمائندہ کا چناؤ کیا ہوتا ھے ۔کامیاب نمائندہ سے اپنے علاقائی ترقیاتی کام کو کیسے کرواسکتے ہیں ۔
گریشہ میں انتخابات کے گزشتہ دس بارہ سال کے بیک گرونڈ پر نظر دوڑائیں جس کو علاقے کے لوگوں نے ووٹ دیا ہے وہ ووٹ لے کر کامیاب ہونے کے بعد علاقے میں اپنا رخ تک نہ کئے ہے ۔
کھبی کھبی ایسا ہوتا ہے علاقے سے ایک غریب فیملی سے رکھنے والا ایک شخص سامنے آ جاتا ہے اسے لوگ ووٹ دے کر کامیاب کرتے ہیں ۔کامیابی کے بعد وہ بڑی شخصیتوں اور نمائندوں سے تعلق بناکر اپنے لئے نوکری وغیرہ حاصل کرلیتا ہے ۔عوام کی طرف رخ ہی نہیں کرتا،اسے کم سے کم یہ یاد ہی نہیں رہتا اسی عوام نے مجھے ووٹ دے کر یہاں تک پہنچا دیا ۔
ہمارے سادہ لوح معاشرہ میں ہمیشہ ایسے ہورہے ہیں عوام کو کسی چالاک ہوشیار علاقے کے کسی کونے سے آکر یہ جھوٹا دعویٰ کرکے دھوکہ دیتا ہے فلانے کو ووٹ دے کر کامیاب کرواتے ہیں ۔اسکو ووٹ دے کر کامیاب کرنے کے بعد علاقے کا سب مسئلے حل ہوجاتے ہیں ۔ایک دو ہفتہ تک بے شعور اور بے بس عوام کو بلا کر اجتماعی مجلس میں میٹھی میٹھی باتیں کرکے ووٹ دینے کے لیے راضی کر لیتے ہیں۔
ووٹ کاسٹ کرنے کا دن آتا ھے صبح علاقے کے ہر بستی میں ایک ایک گاڑی بھیجتا ہے ۔گاڑی والے سب مرد عورتیں بزگ لوگوں کو گاڑی میں لے جا کر پولینگ اسٹیشن پہنچا دیتا ہے ۔وہاں پہنچ کر سب کو نمائندہ کا بائیں بازو اپنے مرضی سے اپنے نمائندہ کا انتخابی نشان پر انگوٹھا لگوا کر اسٹیشن سے باہر کر دیتا ہے ۔
ہمارے معاشرے کے لوگ یہ سوچتے ہی نہیں ہم نے ووٹ کس کو دئے ؟ ہمارا آنے والا علاقائی نمائندہ کون ہے ؟منتخب کس کو کیاہے اپنے علاقے کے مسائل کے حل کرنے کے لیے کوئی نمائندہ انتخاب کیا یا اپنے حق اور حقوق کسی کو دے کر انگوٹھا لگا کر گھر جارہے ہیں۔۔ جو ہے سو ہے …..ہم نے اپنے ووٹ کسی کے کہنی سے آنکھیں بند کرکے کسی کی انتخابی نشان بندوق ،لاٹھی تیر پر لگا لئے۔چلو بھئی اپنے علاقے کے ووٹ حلقہ کی بڑی شخصیت کے نام پر قربان کردئے اسے جس کو دینا ہے ۔ہمارا ووٹ اسکا کا کام۔
سب بات مان کر ووٹ دے دئے ۔۔شام میں گاڑی کو سوار کرکے ہر ایک کو اپنے گھروں میں لے جاکر اتار دے ۔علاقہ کے لوگوں کو جھوٹی وعدے کرکے کوئی بڑے نمائندہ کا بائیں بازو ہوتا ہے ۔اسکا تعلق ضرور علاقہ کے کسی کونے سےہوتا ہے۔نمائندے کو کامیاب کروانے کے بعد اپنے پینے کے پانی کےلئے ٹوویل سٹم ،سولر سسٹم، بلڈوزر کا گھنٹہ دوسری کچھ ضروریات کی چیزیں حاصل کرکے اپنے گھر میں براجمان ہوجاتا ہے ۔اسے نہ کوئی پوچھنے والا ہوتا ہے ،نہ وہ اَئندہ پانچ دس سال تک علاقے کے لوگوں کا پرواہ رکھے گا ۔
عوام نمائندہ کا اپنے علاقے سے کنارہ کش ہو کر لاتعلقی دیکھ کر آپس میں ضرور چے مہ گوئیاں کرتے ہیں لیکن نمائندہ اور اسکے علاقائی بائیں بازو کے پاس نہیں جاتے ہیں ۔ایسے چار پانچ سال گزر جاتے ہیں ۔کوئی دوسرا سانپ بن کر سر ابھارنا شروع کرکے ڈس مارنے کے لئے تلے رہ کر اپنا کام تمام کرکے چلا جاتا ہے ۔یہ سلسلہ دہائیوں سے جاری و ساری ہے ۔گریشہ میں آج تک ایسے کوئی کام کسی بھی علاقے سے نظر نہیں آتا جو ہماری انتخابی نمائندہ نے کیا ہو ۔
دوسرے ہمارے علاقے کے لوگوں کی سب سے بڑی بد قستی یہ ہے ہم قبائلی نام سے اپنے آپ کو منتشر کیے ہوئے ہیں ۔ اس وجہ سے ہمارہ ووٹ بھی منتشر ہیں۔ہر دو یا تین بستیوں کے لوگوں کو ایک میر وڈیرہ یا کوئی عام آدمی انتخابات کے دن پولنگ اسٹیشن میں لے جاکر اپنے سپوٹر/ بڑے نمائندہ کے لیے ووٹ کاسٹ کرواتا ہے۔لیکن علاقے کے بے شعور ،۔تعلیم سے دور جہالت کے راستے کے مسافر ، بے بس و نادار قبائل کو یہ نہیں پتہ ہوتا ہے ووٹ دینا نمائندہ کا انتخاب کرنے کا جمہوری نطام ہے جس کو ووٹ دیا اسے سے اپنا علاقائی مسئلہ شئر کرکے حل کروانے ہیں ۔نہ جانے صدیوں سے عید کے بکری بننے والے دوسروں کے ہاتھوں سے گھسیٹے والے معاشرہ کا اصل وجہ قبائلیت کے نام پر بٹوار ہوکر منفی سوچ ھے ۔ تعلیم کی کمی کی وجہ ہے ۔یا بےشعوری کا لاحق مرض ھے ۔
یا نااتفاقی اور یک جہتی سے دوری ہے علاقے کے لوگ کھبی ایک نہ ہوئے پورے گریشہ کے قبائل کے لوگ ایک ساتھ مل کر ایک مشہورہ نہ کئے کہ ہمارہ معاشرہ کے بحرانوں کا حل کہاں چپا ہے ۔اسی وجہ سے ہم منتشر ہو کر ہمارے علاقے کے ووٹ بھی ایسے منتشر ہوکر الگ الگ نمائندہ پر بٹوارہ ہو رہے ہیں۔ہمارے علاقے میں کوئی کام نہیں ہورہے۔اسکول، ہسپتال، روڈ خستہ ہوکر رہ گئے ہیں کوئی توجہ دینے والا نہیں ہے عوام پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں عورتین میلوں کے فاصلے پر گیلن اٹھا کر پانی لاتے ہیں ۔
گریشہ کے کسی بڑے کو کوئی نمائندہ سے داد رسی ہے تو اپنے لئے ہو کچھ ملے وہ اپنے گھر تک محدود ہونگے ۔عوام کا حال کوئی پوچھنے والا نہیں ۔۔دوسری بات یہ ہے نال اور گریشہ ایک علاقہ ہے علاقہ کا نمائندہ ہمیشہ ایک ہی ہے یہ بات ابھی تک سمجھ نہیں آئی ۔انتظامیہ گریشہ کے لوگوں کے لئے نا انصاف بدنیت اور نااہل ہے یا گریشہ کے لوگ بے شعور اور نااہل ہیں۔