سیاست کے خدوخال آہستہ آہستہ نمودار ہو رہے ہیں اور دنیا ایک بہت بڑی جنگ کی تیاریوں میں مصروف ہے چائنا ایک سپر پاور کے روپ میں سیاست کے افق پر نمودار ہو چکا ہے لیکن اس سیاسی اکھاڑ پچھاڑ میں مسلم ممالک خصوصا پاکستان کا کردار بھی کھل کر سامنے آرہا ہے لیکن ساتھ ہی ساتھ مسلمان ممالک کو آپس میں دست و گریباں کرنے کے تمام منصوبے بھی میدان عمل میں آ چکے ہیں اس تناظر میں پاکستان کی اہمیت اور بھی بڑھ چکی ہے کیونکہ دشمن کے لیے پاکستان کی طاقتور فوج اور دنیا کی جدید اور منظم انٹیلی چنس نیٹ ورک کو ھرانا مشکل ہی نہیں ناممکن بھی نظر آتا ہے۔
جب شیطانی قوتیں اپنی آب و تاب سے میدان جنگ میں کھل کر آچکی ہوگیں تو دنیا کے تمام مسلمانوں کے لئے ایک عظیم امید۔ رہ جائے گی وہ پاکستان اور پاکستانی فوج ہی ہوگی ہر جذبہ ایمان رکھنے والا مسلمان اس وقت پاکستانی فوج کو ہی اپنی فوج سمجھے گا اور اس کو مضبوط سے مضبوط تر دیکھنے کی آس لگائے گا دشمنان اسلام سے مختلف محاز پر لڑنے کی صلاحیت رکھنے والا واحد ملک پاکستان ھی ہوگا اور دنیا کے تمام مسلمانوں کی امید بھی یہی ملک ہوگا
آپ کو یاد ہوگا کہ انٹرنیشنل میڈیا میں 80 اور 90 کی دہائی میں جب بھی پاکستان کی نیوکلیئر صلاحیت کی بات ہوتی تھی اور ایٹم بم کا نام دیا جاتا تھا تو اسے اسلامی بم سے منسوب کر کے بات ہوتی تھی۔ دنیا کے تمام پالیسی ساز اداروں نے اس بات پر یقین کر لیا ہے کہ دنیا کے تمام مسلمان ممالک کو کمزور کرکے تباہ بھی کر دیا جائے تو واحد اسلامک ملک بچے گا وہ پاکستان ھی ھے اور پاکستان دنیا کے تمام مسلمانوں کے امید تحت قائم و دائم رھے گا اور یقینی طور پر جب دشمنان اسلام کے خلاف ایک عظیم فوج تیار ہو گئ تو اس میں پاکستانی فوج کے علاوہ دوسرے اسلامی ممالک کے لوگ بھی اس لشکر میں شامل ہوکر پاکستانی فوج کے شانہ بشانہ لڑیں گے۔ اس لیے پاکستانی فوج اسلامی فوج ہے اسی فوج نے ھی اسلام کا پرچم سر بلند رکھنا ہے۔
حالیہ تناظر میں بھی اگر دیکھں تو اس وقت جب اسرائیل کو ایک ریاست تسلیم کرنے کا موقع آیا تو پاکستان نے کھل کر اسرائیل کو تسلیم نہ کر کے دنیا کے تمام مسلمانوں کے جذبات کی کھل کر ترجمانی کی ۔پاکستان کی سیاسی اور جغرافیائی اہمیت آنے والے وقت میں کھل کر سامنے آئے گی ترکی کے خلاف محاذ آنے والے وقت میں زور پکڑے گا اور ایران کا شکنچہ کسنے کے بعد باری پاکستان کی ہی آئے گی۔ ہندوستان اور اسرائیل گٹھ چوڑ کے تانے بانے بھی غزوہ ہند کی شکل میں ایک جنگ کا پیش خیمہ بھی ہونگے اندرونی اور بیرونی ریشہ دوانیاں زور پکڑیں گی اور دنیا کے تمام مسلمان ممالک ایک زبردست پریشر کی حالت میں ہوں گے اس لیے پاکستان کو چاہیے کہ۔ اس آنے والے وقت کے تناظر میں اسلامی اتحاد کے ساتھ ساتھ فوجی اتحاد کے قیام کو عمل میں لائے اور بوجہ کچھ مجبوریوں کے یہ نہ ہو سکا تو حالات خود بخود اپنا راستہ بنائیں گے اور مجبورا تمام مسلمان خود ہی اسلامی فوج میں شامل ہونے کے لئے اپنا راستہ چن لیں گے۔