اسلامی تقویم کا آغاز محرم الحرام کے مہینہ سے ہوتا ہے محرم کے معنی حرمت والا کے ہیں ، یعنی کہ یہ ان چار محترم مہینوں میں سے ہے جس میں قتل و خون بہانا حرام تھا ،
اس مہینے کی اہمیت اسلام ہی میں نہیں بلکہ ایام جاہلیت میں بھی تھی ، اسلام کی برکتیں اور بہاریں تو دیکھیں کہ ہمارے اسلامی سال کی ابتداء ہی شہادت جیسے بابرکت کام سے ہوتی ہے ۔
یکم محرم الحرام کو خلیفہ ثانی حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا یوم شہادت ہے تو دس محرم الحرام کو یعنی یوم عاشور کو نواسہ رسول حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا یوم شہادت ہے، اکثر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ محرم کا مہینہ صرف حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کی وجہ سے ہی مشہور ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے، محرم کا مہینہ صرف اسلام ہی نہیں بلکہ یہودیوں اور عیسائیوں کے ہاں بھی محترم مانا جاتا ہے، ایک روایت میں ہے کہ جب پیارے نبی حضرت محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم ہجرت کرکے مدینہ تشریف لائے تو دیکھا کہ مدینہ کے یہودیوں نے روزہ رکھا ہوا ہے دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ اس دن یہودی روایات کے مطابق حضرت موسیٰ علیہ السلام اور بنی اسرائیل کو فرعون سے چھٹکارا ملا تھا تو اسی لیے یہودیوں نے روزہ رکھا ہوا ہے ،
تو پیارے آقا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے یہ فرمایا کہ ” اب ہم بھی دس محرم کا روزہ رکھیں گے لیکن ہمارےدو روزے ہونگے، ایک نو محرم کا اور ایک دس محرم یعنی عاشور کا “۔ کہا جاتا ہے کہ قیامت بھی دس محرم یعنی عاشورہ کے دن ہی آئے گی۔
ایک روایت میں ہے کہ اسی دن دس محرم کو ہی حضرت آدم علیہ السلام جنت سے نکالے گئے ،اسی دن حضرت آدم اور بی بی حوا علیہا السلام کی توبہ قبول کی گئی، اسی دن حضرت آدم و حوا علیہا السلام دنیا میں بھیجے گئے ،اور اسی دن یعنی دس محرم الحرام کو ہی حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمانوں پر اٹھائے گئے ۔
حضرت عمر فاروق اور حضرت حسین رضی اللہ عنہما کی شہادت سے بھی یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ یہ مہینہ اس بات کا متقاضی ہے کہ ہم اپنا تن من دھن سب کچھ اسلام کے نام پر قربان کردینے کا عزم کریں۔