قابل تسکین نظارہ

شدید گرمی کا دن کاٹے نہیں کٹتا تھا ۔ شام ڈھلنے سے پہلے سڈنی کے ایک اوپن ایریا میں میرے بیٹے مجھے بچوں کے ساتھ ایک بچوں کی فلم دکھانے لائے کہ چلیں کھلی فضا میں فلم بھی دیکھیں گے اور شام کی ٹھنڈی ہوا سے تسکین حاصل کرینگے ۔ الحمد للہ میدان کھچا کھچ بھرا ہوا تھا ۔ ہر طرح کے مسلم غیر مسلم لوگ اپنی اپنی ٹولیوں میں ڈیرے جمائے ہو ئے تھے ۔ بچوں کی الگ دھوم تھی بڑا سا اسکرین الگ شان دکھا رہا تھا کیونکہ مغرب ہونے والی تھی لہٰذا فلم اسکرین ابھی مدھم معلوم ہورہی تھی۔

ہم مغرب کی نماز کیلئے جگہ اور قبلہ تلاش کر رہے تھے ۔ میرے بیٹے اور میاں نے ایک جا نماز پر نماز شروع کی ہم تھوڑا پہلے جیسے تیسے نماز سے فارغ ہو کر بچوں کو دیکھ رہے تھے ۔ اتنے میں ایک نو، دس سال کا صحت مند مناسب لباس میں بچہ آیا اور میرے بیٹے اور شوہر کے ساتھ جا نماز پر تھوڑی سی جگہ میں کھڑا ہو گیا اور ساتھ نماز ادا کی ۔ یک دم میری بہو نے ماشاء اللہ ، سبحان اللہ کہا اس کے چہرے پر خوشی اور تسکین کی لہر دیکھ کر میں بھی الحمد للہ کہتی رہی۔

لوگوں کے ہجوم میں نماز مغرب کی یہ مختصر ترین ادائیگی واقعی بہت ہی زیادہ قابل تسکین نظارہ تھا جس کی خوشی نہ صرف ایک لمحے بلکہ آج بھی مجھے تسکین دیتی ہے ۔ سڈنی میں وہ میرا پہلا آئوٹ ڈور پروگرام تھا اور یوں یہ نظارہ سب حسین نظاروں پر بازی لے گیا ۔ اس وقت میں نے نہ صرف شکر ادا کیا اپنے رب کا جس نے مجھے پردیس میں یہ سبق آموز عبرت آموز نظارہ دکھا کر میرے عبادت کے احساس کو پختہ کیا بلکہ کل امت مسلمہ اور خاص کر ہم پاکستانی مسلمانوں کیلئے دعا کی کہ اللہ انہیں بھی نور ہدایت اور صحیح عبادات کرنے اور شریعت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین ۔

واقعی جو مزہ وقت پر عبادات کا ہے وہ کسی کا نہیں ۔ قابل تعریف ہیں وہ والدین جنکی اولادیں اتنی محبت الٰہی رکھتی ہیں اور اپنے عمل سے تبلیغ دینے کا فریضہ انجام دیتی ہیں ۔ واقعی اللہ تعالیٰ کی پوری زمین سجدہ گاہ ہے ۔ بقول شاعر

؎ وہیں کعبہ سرک آیا جہاں میں نے جبیں رکھ دی

جواب چھوڑ دیں