مارچ 2020کے بعد سے دنیا مکمل طورپربدل گئی ہے۔ لوگ اپنے دوستوں ‘ساتھیوں یہاں تک کہ اپنے ارکان خاندان سے بھی دور دور بھاگ رہے ہیں۔ مارچ کا مہینہ سمیناروں کا مہینہ ہوتا ہے جس میں کئی تنظیمیں حکومتی اداروں کے اشتراک سے قومی وبین الاقوامی سمیناروں کاانعقاد عمل میں لاتی ہیں لیکن کورونا کے ہندوستان میں داخلے اور پورے ہندوستان کواپنی لپیٹ میں لینے کے بعد سب اپنے گھروں میں محدود ہوگئے ہیں۔ ایک عجیب سا خوف اورڈرلوگوں کے ذہنوں پرمسلط ہوچکا ہے۔ مارچ ‘اپریل ‘مئی تین ماہ طویل انتظار کے بعد کئی تنظیموں نے اپنی ادبی سرگرمیوں کے لیے انٹرنیٹ کا استعمال کیا اور جون کے بعد سے روزانہ کئی سمینارس‘ انٹرویوز‘ کتابوں پرتبصرے‘ قومی وبین الاقوامی مشاعرے‘ ادبی محفلیں اوردیگر پروگرامس پابندی سے زوم ‘فیس بک اورویبنار پرمنعقدہورہے ہیں۔
کورونا کی دل دہلادینے والی خبروں اور غم کے ماحول سے دور ہونے کے لیے لوگ آسانی سے وائی فائی کا استعمال کرتے ہوئے یا نیٹ کا استعمال کرتے ہوئے گھرمیں سکون سے اس سے جڑ رہے ہیں اور بہت پسند کررہے ہیں۔ کچھ لمحات کے لیے انہیں ذہنی سکون مل رہا ہے اور وہ انٹرنیٹ کے ذریعہ اپنے ساتھیوں ‘ادیبوں‘شعرا ء اور دیگرمعزز شخصیات کو دیکھ رہے ہیں ۔نئی قلمکاراپنی تخلیقات پیش کررہے ہیں۔ اس طرح سے دوبارہ ادبی سرگرمیاں شروع ہوگئی ہیں۔ کئی قومی وبین الاقوامی سمینارس میں حصہ لینے والے اسکالرس کو ای سرٹیفکیٹ دیاجارہا ہے۔
دوروزہ‘تین روزہ ویبنارس بھی ہوئے جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔ کئی ادبی تنظیمیں پابندی سے روزانہ آٹھ ‘نوبجے الگ الگ طرح کے ادبی پروگرام پیش کررہے ہیں اور لوگ اس کا بے چینی سے بھی انتظار کررہے ہیں۔ منتظمین اوراس میں شریک ہونے والے پورے خلوص ومحبت کے ساتھ جڑ کرادب کی خدمت کررہے ہیں مگراس دوران چند باتیں جودیکھنے میں آئی اس پرہم کو غورکرنا چاہئے۔ جس طرح ہم سمینار یا ادبی محفل میں ادب وسنجیدگی سے بیٹھتے تھے اسی طرح آن لائن پروگراموں میں شرکت کے بھی اداب واصول اورطریقے ہوتے ہیں جس کوہم کوسیکھنا چاہئے۔
زوم پراکثردیکھاگیا کہ لوگ اپنا آڈیوMuteنہیں رکھتے ہیں جس کی وجہ سے ان کے پاس جاری شوروغل سے پوری محفل خراب ہو جاتی ہے۔ بارہا اپیلوں کے باوجود لوگ اپنا آڈیوMuteنہیں کرتے جس سے سنجیدگی ختم ہوجاتی ہے۔مقررہ کسی سنجیدہ واہم موضوع پربات کررہا ہوتا ہے توآپ کی غیرذمہ داری سے وہ بھٹک جاتا ہے یااس کی بات شرکاء تک پہنچنے میں خلل ہوتا ہے۔ ہرپانچ منٹ بعد پروگرام چلانے والا کوارڈینیٹر ہاتھ جوڑجوڑ کر تمام سے درخواست کرتا ہے کہ وہ اپنا آڈیوMuteکرے مگراس کے باوجود بھی لوگ غیرسنجیدگی کامظاہرہ کرتے ہیں۔ذمہ دار فرد کی طرح ہم جیسے ہی زوم کے ذریعہ میٹنگ سے جڑے فوراً اپنا آڈیوMuteکردیں اورآپ چاہتے ہیں کہ آپ نظرنہ آئیں تو ویڈیو بھی بند کرسکتے ہیں۔
بعض موقعوں پریہ بھی دیکھاگیاکہ لوگ اپنا Videoرکھ کرسمینارسنتے سنتے سوجاتے ہیں ۔ اس سے یہ ہوتا ہے کہ دوسرے سنجیدہ لوگ کے لیے یہ تکلیف دہ امرہوتا ہے۔ بعض لوگ اپنے کھانے کی پلیٹ لیکرکھانے لگ جاتے ہیں‘ سگریٹ نوشی کرنے لگ جاتے ہیں‘ صوفے پرلیٹ کردیکھتے ہیں جس سے وہ تمام لوگوں کے سامنے ہنسی ومذاق بن جاتے ہیں اور پروگرام کوڈسٹرب کرنے کا باعث بنتے ہیں۔ اگرآپ اس طرح کی پوزیشن میں ہے توآپ کوچاہئے کہ اپنا ویڈیو بند کردے ۔اس طرح کی غیراخلاقی حرکت پڑھے لکھے آدمی کوزیب نہیں دیتی۔ ۔ہربار ضروری نہیں کہ آپ فون ہاتھ میں لیکر بیٹھیں۔ فون کوسہارا دے کر صحیح جگہ رکھ کر آپ سکون سے بیٹھ کرپروگرام دیکھ سکتے ہیں لیکن بعض افراد فون کو ہاتھوں میں پکڑکرادھر سے اُدھرگھومتے ہیں ۔گھروالوں سے بات چیت میں مصروف ہوجاتے ہیں۔ بعض لوگ ویڈیو میں وہ کیسے نظرآرہے ہیں غورنہیں کرتے جس کی وجہ سے ان کا آدھا عکس نظرآتا ہے ۔
آپ دوسرو ںکودیکھیئے کہ وہ کس طرح مہذ ب اندازمیں مکمل نظرآرہے ہیں اور ااچھے طریقہ سے بیٹھ کرخطاب کررہے ہیں یا پروگرام چلارہے ہیں آپ کو بھی ایسے ہی کرنا چاہئے۔ ساری دنیا میں لوگ آپ کودیکھ رہے ہوتے ہیں۔سینئر لوگ ‘آپ کے اساتذہ‘ آپ کے ساتھی ‘آپ کے شاگردیا آپ سے کم عمر لوگ بھی آپ کی اس حرکت کودیکھتے ہیں ۔آپ کی ان حرکتوں سے ان پر غلط اثرپڑے گا۔ اس لیے آن لائن پروگرام میں شریک ہونے والوں سے گذارش ہے کہ وہ پہلے فون کا‘ایپ کا اور انٹرنیٹ کے بارے میں سیکھیں اور پروگرام کوخراب کرنے کا باعث نہ بنے۔