ہم بحثیت مجموعی ایک منفی ذہنیت کے حامل لوگ بن چکے ہیں. ہم کسی بھی انسان کی اچھائی کو دیکھنے سے پہلے اس کی برائی کو ناپ تول لیتے ہیں. ہم دوسروں كےدس اچھے فیصلوں کو نظر انداز کرکے ان کے ایک غلط قدم کی وجہ سے انهیں تنقید کا نشانہ بناتے ہیں.ہمارے معاشرے میں ڈپریشن اور ہائپر ٹینشن کی ایک بڑی وجہ یہی ہے ہم کبھی دوسروں کو ان کی اچھائی اور نیکی کی بنا پر ایپریشیٹ نہیں کرتے بلکہ ان کو نیچا دکھانے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں.ابھی کچھ دن پہلے بولی وڈ اسٹار سوشانت سنگھ راجپوت کی موت کے بعد لوگوں نے ایک طوفان کھڑا کر دیا اور ہر اس بولی ووڈ ایکٹر اور ایکٹریس کو اس کی موت کا ذمہ دار ٹھہرایا جس نے کبھی اس كے خلاف کچھ غلط بولا تھا اور اس واقعہ کے کچھ دن بعد پاکستان میں ایک گانا ریلیز ہوا جس میں ماڈلنگ ایک ٹک ٹوک گرل اریکہ حق نے کی تھی گانا ریلیز ہونے سے پہلے ہی لوگوں نے ماڈل کو آڑے ہاتھوں لینا شروع کر دیا تھام اس کے خلاف مضحكہ خیز میمیز بننے کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوگیا۔
بہت سے لوگوں کو کہنا تھا کہ وہ گانے كو صرف اریکہ حق کی وجہ سے ناپسند کر رہے ہیں ذرا سوچیےاگر اریکہ حق اس Bullying کی وجہ سے ڈپریشن میں چلی جاتیں اور دل برداشتہ ہوکر اللہ نہ کرے سوشانت سنگھ راجپوت کے نقش قدم پر چلتے ہوئے خود کشی کرلتیں تو کون ذمہ دار ہوتا اس کی موت کا. پانی سر سے گزرنے کے بعد ہم جیسے لوگ هی اس کے حق میں کھڑے ہوجاتے اور اسے عظمت کی بلندیوں پر پہنچا دیتے.
تو کیا اس سے بہتر یہ نہیں کہ کسی دوسرے انسان کو قبر میں پہنچانے سے پہلے ہی ہم سدھر جائیں. اپنے رویے مثبت کرلیں. کیا یہ بہتر نہیں تھا کہ گانے کو ناپسند کرنے کی بجائے ہم چپ رہتے اور وہ سن لیتے جو ہمیں اچھا لگتا ہے. ہمیں سمجھنا ہوگا کہ ہم سب انسان ہیں اور ہم سب سے غلطیاں ہو سکتی ہیں.ہم اپنی غلطی پر فوراََمعافی چاہتے ہیں اور دوسروں کی غلطی پر ہم آنکھیں ماتھے پر رکھ لیتے ہیں. اپنے گناه كو غلطی قرار دیتے ہیں اور دوسروں کی چھوٹی سی لغزش کو ان كا گناہ بنا دیتے ہیں۔
اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے کسی قدم پر لوگ ہمیں تنقید کا نشانہ نہ بنائیں تو پہلے ہمیں دوسروں کے لئے خود کو “لوگ” بنانے سے روکنا ہوگا. ان كو ان کی اچھائی کی بنا پر رکھنا ہوگا ہمیں دوسروں کو ایپریشیٹ کرنے کی عادت ڈالنا ہو گی کسی كے لڑكھڑانے پر اس کا مذاق اڑانے کی بجائے اس کی حوصلہ افزائی کرنا ہوگی. اپنے لیے عزت چاہتے ہیں تو دوسروں کو عزت دینا ہوں گی.اس دنیا كوجو دوگے یہ وہی آپ کو لوٹاےُ گی. پیار کے بدلے پیار دے گی اور بےعزتی، گالی اور نفرت کے بدلے میں یہی چیزیں دگنی کرکے آپ کو لوٹا دے گی. اس لیے نیکی اور اچھائی کا راستہ اپنائیں. ہماری زندگی کے اچھے یا برے ہونے کا دارومدار ہماری سوچ, ہمارے رویئے اور ہمارے عمل پر ہوتا ہے. اپنی سوچ اور رویہ کو مثبت رکھ کر دوسروں کے ساتھ نیکی کرنا ہوگی تاکہ ہمارے ساتھ بھی نیكی کی جائے.