رب چاہی زندگی

بھلا زندگی جیسی انمول نعمت ……کوئی خاک میں ملا سکتا ہے؟ ……نہیں ہرگز نہیں ……….پر بتاؤں ….! میں نے نافرمان اور من چاہی زندگی گزارنے والے انسان کے نقصان کو کس سے سمجھا…….ایک خاکروب سے…….. وہ اپنی بھاری سی جھاڑو اٹھائے سڑک پر آتی جاتی گاڑیوں اور ہوا سے جا بجا جمع شدہ مٹی جھاڑ رہا تھا ،وہ دائیں بائیں سے ڈھیر سی مٹی جمع کرکے لاتا پر یہ کیا ؟ تیز رفتار گاڑیاں اور مست چلتی ہوا تھوڑی ہی دیر میں اس میں سے آدھی سے زیادہ مٹی پھر بکھیر دیتے پر وہ پھر اپنی توانائی اور وقت لگا کر جھاڑتا ہی جاتا آگے کو جھکا جھاڑو سنبھالے چلتا ہی جاتا۔

صبح کا شروع ہوا دوپہر تک جب لمبی سڑک کے آخری کنارے تک پہنچتا تو دور تلک سڑک سمیت دونوں کنارے پوری نہیں تو کافی حد تک مٹی اور دھول کا مسکن نظر آتے ۔………وہ تو نجانے کیا سوچتا ہوگا ؟؟ پر میں…..میں نے محسوس کی اس کی مثال ایک گناہ گار کی زندگی کی سی ہے …..اللّٰہ نے اسے انسان بنایا،اشرف المخلوقات !!….علم دیا….سب نعمتوں سے عظیم نعمت قرآن کریم دیا ……رحمت العالمین جیسے رہنما دیئے….پر ….وہ ساری زندگی چلا جارہا ہے ….گناہوں کی خاک اڑاتے ….یہ خاک اسے خود بھی خاک آلود کر دیتی ہے اور اس کے اعمال بھی بس ….خاک ہی میں مل جاتے ہیں۔

ایک مشقت میں لگا ہوا ہے ……..ایک لاحاصل مشقت ….جو….خاک سے شروع ہوکر خاک میں ختم ہوجاتی ہے یہاں تک کہ وہ خود………خاک ہوجاتا ہے ……….بالکل خالی ………تہی دامن ..کچھ بھی تو نہیں رب کے آگے پیش کرنے کو !!…….اب بھی وقت ہے جس کے پاس زندگی کی جتنی ساعتیں ہیں ….انمول ………اس کے مول لے لیں رب سے ………….زندگی دی ہوئی اسی کی ہے اسی کی راہ میں لگالیں ……اسی سے آخرت کمالیں ……اسی رب کو منالیں۔

انسان مشقت میں پیدا کیا گیا ہے ،کسی نا کسی کام میں تو تھکے گا ہی! ………..اپنے پروردگار کے لیئے تھکے تو کیا ہی بات ہے ……..کل کے ہولناک دن کے لیئے نیک اعمال کا توشہ جمع کرلیں ……جو ہوگیا رب کو ناراض کرلیا تو……….رب نے پھر بلایا ہے واپس …کہ…مایوس نہ ہو، اگر غلطی ہوگئی ہے اور غلطی کا……….احساس ہوگیا………. تو پلٹ آؤ………لوٹ آؤ اپنے پیدا کرنے والے کی طرف۔

میں سارے کے سارے گناہ معاف کردوں گا ! …………شکر ہے میرے رحیم و کریم رب کا کہ اس نے اپنا در نہ بند کیا ……. نافرمانی پر دھتکارا نہیں……… منتظر ہے، پلٹ آؤ میرے بندے….!! میری رحمت کا سایہ بہت وسیع ہے ………بس سانس اکھڑنے سے پہلے پہلے۔

جواب چھوڑ دیں