ہاں تو دوستوں آج ہم ملتے ہیں اپنے بہت ہی قریبی ساتھیوں سے کہ جن کے بغیر ہماری زندگی ادھوری ہے، جو ہر وقت اور ہر گھنٹے بعد ہمارے ساتھ شامل رہتے ہیں، کہ آج کا ہر نوجوان، بچے بڑے سب ان دوستوں کا شکار ہیں۔ شاید 2٪ لوگ ایسے ہونگے جنکے پاس یہ دوست میسر نہیں ہونگے۔ جن کے ساتھ ہم اپنی کہانیاں، تصویریں، شاعری اور دیگر بہت سی معلومات اور چیزیں شیئر کرتے ہیں۔ ان کا اور ہمارا ساتھ ایسا ہے کہ جیسے روح کے بغیر انسان ختم ہے۔ جب ہم کوئی بھی بات اپنے ان دوستوں سے شیئر کرتے ہیں تو ہمیں بے چینی سے انتظار ہوتا ہے کہ یار کب ہمیں نوٹیفکیشن آۓ گا؟؟ کہ ہمارے دوستوں نے کیا ریئکشن بھیجا ہے؟
کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو اپنے ان دوستوں کے ساتھ اپنی دنیا کو بساتے ہیں یعنی اپنی دنیا چلاتے ہیں، کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو اپنے ان دوستوں کے ساتھ اپنی آخرت کو چلاتے ہیں یعنی وہ لوگ جو اپنے ان دوستوں کا دامن دین کے علم سے بھر دیتے ہیں، جو اپنے دوستوں کے ذریعے دین کے کام کو پھیلاتے ہوۓ حق کا ساتھ نبھاتے ہیں، اور کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو اپنے ان دوستوں کا دامن اپنی سیاست، ملک کی سیاست اور فرقہ واریت سے بھرتے ہیں۔۔۔۔۔۔ کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو ان دوستوں کے ساتھ نفرتیں پھیلانے، بری خبریں پھیلانے میں اور مایوسی پھیلانے میں بہت آگے ہوتے ہیں۔
شاید کہ میں اور آپ ہم سب ان دوستوں کا بری طرح سے شکار ہیں۔۔۔۔۔ یہ دوست فائدے مند اس صورت میں ہیں کہ جب آپ اپنی طرف سے صحیح کردار ادا کرینگے اپنے ان دوستوں کے ساتھ اور نقصان دہ اس صورت میں ہے کہ جب آپ خود اپنا غلط کردار ادا کرینگے اپنے ان دوستوں کے ساتھ۔ لہذا یہ ہر انسان کے اپنے اوپر انحصار ہے
ان دوستوں کا نیٹ ورک پوری دنیا میں پھیلا ہوا ہے۔ ۔ تو آئیے ان دوستوں سے ملتے ہیں، جی جناب تو وہ دوست ہے سوشل میڈیا جس کے اندر بے شمار طریقے کے دوست پاۓ جاتے ہیں اور وہ ہیں (فیس بک، واٹس ایپ، انسٹاگرام، ٹوئیٹر وغیرہ) یقیناً ہمیں اپنے دوستوں سے مل کر بہت خوشی ہوئی۔
ساتھیوں!!! ہمارے یہ دوست ہمارے لیے بہت اہمیت کے حامل ہیں، ان دوستوں کو استعمال کرتے ہوۓ ہم پوری دنیا کے ساتھ جڑے ہیں۔ لہذا آج کے اس پر فتن دور میں کہ جہاں ہر طرف بے حیائی اور فحاشی عام ہے، خود اس پورے سوشل میڈیا پہ بھی مختلف قسم کی بے ہودہ چیزوں کے ذریعے (بے ہودہ ڈرامے، بے ہودہ لباس، بے ہودہ اشتہارات, بے ہودہ ویڈیوز، اور لوگوں کی جانب سے بنائی گئی فنی ویڈیوز، فنی میم، جس میں کردار اور اخلاق کے تقدس کو پامال کیا جاتا ہے) سے بے حیائی بری طرح گردش کرتی نظر آتی ہے۔ میں یہ نہیں کہونگی کہ آپ اور میں ان سب چیزوں کا حصہ ہیں، اصل بات یہ ہے کہ سوشل میڈیا بھی ہمارے لیئے ایک امانت ہے کہ اس امانت کو اسی طرح استعمال کیا جائےجس طرح سے استعمال کرنے کا حق ہے۔
تو ساتھیوں اگر آپ اپنے فیس یعنی چہرہ کو روشن کرنا چاہتے ہیں اور بک یعنی کتاب کو دائیں ہاتھ میں تھامنا چاہتے ہیں تو فیس بک اور سوشل میڈیا کا صحیح استعمال کیجئے ایسا استعمال جو حق کے لیے آواز اٹھاۓ، گناہ و معصیت بری اور بے حیائی کی چیزوں کو لائیک اور شیئر کرنے سے گریز کیجئے۔ اپنے سوشل میڈیا کو اللّٰہ کے دین کی اشاعت کا ذریعہ بنائیں، تاکہ اچھائی کا پلڑا بھاری ہو۔
ماشاء اللہ ۔۔۔ اہم بات کی طرف ہلکے پھلکے انداز میں توجہ دلائی گئی ہے