حکیم الامت شاعر اسلام ، علامہ شیخ محمد اقبال ؒ نے قرآن اور حدیث کی روشنی میں اسلاف کے کارناموں کو بیان کرنے کے لیے شاعری کا سہارا لیا۔ مردہ مسلم قوم کو جگایا۔ جگایا کیا، ایسی صدا لگائی کہ سوئی ہوئی اسلامی دنیا میں حل چل مچا دی۔ غیر اسلامی دنیا بھی فلسفی شاعر پر سوچ بچار میں لگ گئی۔ پھر چہار سوہرکوئی علامہ اقبال ؒکے شعر گنگنانے لگا۔ علامہ اقبالؒ نے کیا خوب کہا کہ ؎
اقبال کا ترانہ بانگ درا ہےگویا ہوتا جادہ پیما پھر کاوراں ہمارا
علامہ اقبال ؒکے پیغام اور لفظ’’ کارواں‘‘ کو مدنظر رکھتے ہوئے، علمی و ادبی تنظیم’’ قلم کارواں‘‘ کے صدر نشین ڈاکٹر پروفیسر ساجد خاکوانی نے انٹر نیٹ کی دنیا میں گم سم اہل علم حضرات کو اپنی قابلیتوں سے عوام کو فائدہ پہنچانے کے لیے علمی ادبی پروگرام ہر ہفتہ بروز منگل بعد نماز منگل مکان نمبر ۱، گلی نمبر ۳۸، سیکٹر جی نائین سیکس ٹو اسلام آباد میں جاری کیا ہوا تھا۔ اس علمی ادبی محفل میںعلم و ادب سے میلان رکھنے والے اہل علم حضرات اپنے لکھے ہوئے مقالے حاضرین کے سامنے پیش کرتے تھے۔ مقالے کے عنوان اور مقالہ نگار کے نام سے بر وقت ، واٹس ایپ اور اخبارات میں خبر کے ذریعے عوام کو اطلاع پہنچائی جاتی ۔ دلچسپی رکھنے والے حضرات تیاری کر کے آتے ۔مقالہ نگار اپنے مقالے پڑھتے۔ مقالات پر سوال جواب کا سیشن ہوتا۔
اس کے بعد تبصروں کے لیے حاضرین کو ڈائس پر بلایا جاتا۔ تنقید اور پسندیدگی کا کھلے عام اظہار کیا جاتا۔ مملکت اسلامیہ جمہوریہ پاکستان،مثل مدینہ اسلامی ریاست کے بانی حضرت قائد اعظمؒ کے دو قومی نظریہ، جسے عرف عام میں’’ اسلامی نظریہ پاکستان‘‘ کہتے ہیںکے خلاف بات نہ کرنے کے علاوہ ہر قسم کی تخلیق تحقیقی مقالہ پیش کرنے کی اجازت دی گئی۔ مشاعروں کا بھی انعقاد کیا جاتا ۔ اسلام آباد راولپنڈی اور خطہ پٹھوار کے نام ور شعر ا حضرات حصہ لیتے ہیں۔ اپنے کلام حاضرین کے سامنے پیش کر کے داد وصول کرتے ۔قومی دنوں کے حوالے سے اسلام آباد کے نویں دسویں کے طلبہ اور طالبات کے تقری مقابلہ کا انتظام کیا جاتا ۔فرست دوم سوم آنے والے طالب علموں میں نقد انعام اور ہر شامل ہونے والے طالب علم کو سرٹیفیکیٹ دیا جاتا۔ان پروگرامز کی مکمل رپورٹ اخبارات کے علم و ادب صفحات میں اشاعت کے لیے باقاعدگی سے پریس کوای میل کی جاتی۔یہ علمی و ادبی محفل کا سلسلہ برسوں سے باقاعد گی سے چل رہا تھا۔
یہ سلسلہ اُس وقت ختم ہو گیا، جب کررونا وائرس کا عذاب نازل ہوا۔ اقوام متحدہ کی’’ ورلڈ ہیلتھ آرگییزیشن نے اسے چھوت کی بیماری ڈکلیئر کیا۔ یہ وائرس ایک انسان سے دوسرے انسان میں تیزی سے منتقل ہو جاتاہے۔ اس لیے حکومت نے سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کی ہدایت دیں۔حکومت نے عوام کی حفاظت کے لیے لاک ڈائون کا اعلان کیا۔ علم و ادب سے محبت رکھنے والے قلم کارواں نے اس پر عمل کیا۔اس طرح یہ علم و ادب کا سرشمہ وقتی طور پربند ہو گیا۔ بہت انتظار کے بعد معلوم ہوا کہ اس وائرس نے تو اب انسانوں کے ساتھ ساتھ چلنا ہے۔
صدر قلم کارواں نے راقم سیکرٹیری سے ملاقات میں اس علمی ادبی محفل کو پھر سے ،اس کررونائی ماحول میں ہی کسی نہ کسی شکل میں جاری کرنے کا ارادہ ظاہر کیا۔ قلم کارواں ممبران کی تنظیمی نشست بروز جمعرات بعد نماز عصر دفتر قلم کارواں میں رکھی گئی۔ صدرقلم کارواں، سیکر ٹری، شعبہ مشاعرہ کے ذمہ دار سید مظہر مسعود،سلطان محمودشاہین، ساجد عباس عباسی، رانا اعجاز، شہزاد عالم صدیقی صاحبان نے شرکت کی۔ اس تنظیمی نشست میںچار پلان زیر بحث رہے۔نمبر ایک، حکومتی ایس او پی پر عمل کرتے ہوئے پرانے طریقے پر پرگرام شرع کیا جائے۔نمبر دو، صرف صدر سیکر ٹری اور مقالہ نگار کا آن ایئرپرگروام کیا جائے ۔نمبر تین، زوم ایب لوئوڈ کرا کر میٹنگ کی جائے۔ نمبر چار، اسلام آباد کے نویں دسویں کے بچوں کو گھر بیٹھے بٹھائے یوم آزادی کے حوالے موضوع دے کر تقریری مقابلہ کرایا جائے۔ اس تقرری مقابلہ کا مقامی اخبار میں اشتہار دیا جائے ۔ اشتہا رمیںمیں مزید معلومات کے لیے ایک ویب سائٹ لنک فراہم کی جائے۔
انتظامی نشست کے بعد جماعت اسلامی کے سیکرٹیری پروفیسر زبیر صدر صاحب کے سامنے یہ پلان رکھے گئے۔ پہلے پلان کو یکم جولائی تک روکے رکھنے کا، دوسراناممکن، تیسرے اور چھوتے پلان کو منظور کیا گیا۔صدر نے پہلے ٹیسٹینگ پروگرا م کیا۔ معلوم ہوا کہ ’’ زوم‘‘ پروگرام چالیس منٹ کے بعد انتظامیہ بند کر دیتی ہے۔ جب کہ گوگل ’’پلے اسٹور‘‘ پرایک گھنٹے کا وقت ملتا ہے۔ اسی پر عمل کرتے ہوئے حسب سابق بروز منگل ۸ بجے تا نو بجے تک ایک گھنٹے کے گوگل ’’پلے اسٹور ‘‘پروگرام کے ساتھ حاضر ہو گے۔ان شاء اللہ
صاحبو!اس طرح قلم کارواں علمی ادبی پروگرام جو برسوں سے رواں دواں تھا۔ جسے کررونائی عذاب نے وقتی طور پر روکا تھا۔ اس کو صدر قلم کارواںکے تازہ دم ہونے اور حوصلہ پکڑنے کے وجہ سے شکست سے دو چار کر دیا ہے۔قلم کارواں ایک بار پھر اپنے پر تول کر میں میدانِ عمل میں آ گیا ہے ۔ حضرات اپنی اپنی کمر کس لیں ۔ حسب سابق اپنی علمی و ادبی ہتھیاروں سے لیس ہو جائیں ۔ گھر بیٹھے ہر ہفتہ بروز منگل آٹھ سے نو بجے یہ پروگرام ہوا کرے گا۔ اللہ ہمارا حامی ناصر ہو۔آمین۔