کشمیری بھی عجیب قوم ہے ۔ عرصہ ہوا ظالم بھارت کے خلاف ڈٹی ہوئی ہے۔جانوں ،مالوں، عزتوں اور ارمانوں کی قربانیاں دیتی ہی جا رہی ہے ۔ پہلے کفر کے ناگ پوجا مذہب میں مبتلا تھی ۔ پھر اسلام کے پرامن اور سلامتی والے دین کے سایہ میں آئی ۔ مسلمان حکمرانوں نے کئی برس ان پر حکومت کی۔ کشمیری قوم کو انگریز نے ۷۵ لاکھ نانک شاہی سکوں کے عوض سکھوں کو فروخت کیا۔سکھوں نے ظلم و ستم کی انتہا کی۔
انگریز برعظیم سے جانے لگے تو ہندوئوں نے مسلمانوں کو زیر کرنے کے لیے وطنیت کے جال میں پھنسانے کی کوشش کی۔ حضرت قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی ولولہ انگیز کرشماتی شخصیت نے برعظیم میں دو قومی نظریہ کی بنیاد پر مسلمانوں کی نئی ریاست پاکستان کی تحریک اُٹھائی ۔ بین الاقوامی طور تسلیم شدہ معاہدہ کے مطابق، جہاں مسلم اکژیت میں ہیں ان کی حکومت اور جہاں ہندو اکثریت میں وہاں ہندووں کی حکومت۔ اس فارمولے سے کشمیر جو مسلم ریاست تھی پاکستان کے ساتھ شامل ہونا تھا ۔ مسلم کانفرنس نے پاکستان میں شمولیت کی قرارداد پاس کی۔
قوم پرست شیخ عبداللہ نے کشمیری قومیت کے سہارے کشمیری مسلمانوں کو ازلی دشمن ہندوئوں کے قومی وطنیت کی بھینٹ چھڑا دیا۔ کشمیریوں کو پاکستان میں شامل ہونے سے روکا۔ بھارت نے راجا ہری سنکھ کے جعلی الحاق کے بہانے اپنی فوجیں سری نگر اُتاریں۔کشمیریوں نے راجا ہری سنگھ اور بھارت کی فوج کے قبضے کے خلاف مزاحمت شروع کی جو تاحال جاری ہے۔ پاکستانی فوج اور قبائل نے کشمیریوں کا ساتھ دیا۔ موجودہ آزاد کشمیر کو بھارت کے چنگل سے آزاد کرایا۔ گلگت بلتستان کو مقامی مجاہدین نے آزاد کرایا۔ پاکستانی فوج اور قبائلی سری نگر تک پہنچنے والے تھے۔
بھارت کے وزیر اعظم نہرو جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ گئے۔ اس وعدے پر جنگ بندی ہوئی کہ حالات پر امن ہونے پر کشمیریوں کو حق خودارادیت دیا جائے گا۔ وہ اپنی مرضی سے بھارت یا پاکستان میں شامل ہو جائیں۔کشمیر کے دونوں طرف اقوام متحدہ نے اپنے فوجی مبصر تعینات کر دیے۔ا س کے بعد بھارت اپنے وعدے سے مکر کیا۔بھارت اپنے سیاسی رہنماچانکیہ کوٹلیاکی سیاسی چال پر چلتے ہوئے وقت چاہتا تھا۔ اقوام متحدہ نے کشمیر میں رائے شماری کے لیے گیارا قراردادیں منظور کیں۔ مگر کسی ایک پر بھی عمل درآمد نہ کر سکی۔
اس لیے کہ کشمیر مسلمانوں کا مسئلہ ہے ۔عیسائیوں یا یہودیوں کا نہیں۔ فلسطین یہودیوں کا مسئلہ تھا۔ بلفور یک طرفہ معاہدہ کرکے دنیا کے یہودیوں کو فلسطین میں آباد کر دیا گیا۔ انڈونیشیا اور سوڈان میںعیسائیوں کا مسئلہ تھا۔ فوراًریفرنڈم کروا کے دو عیسائی ریاستیں قائم کر دیں۔ مسئلہ کشمیر اور فلطسین اقوام متحدہ ابھی تک حل نہیں نہیں کروا سکی۔ اس لیے کہ اقوام متحدہ پر یہود اورنصارا غالب ہیں۔
کشمیری ۱۹۴۸ء سے بھارت کی غلامی سے نجات پانے کے لیے جدو جہد کر رہے ہیں۔ بھارت سے کشمیر کی آزادی کے لیے ۱۹۴۸ء ۱۹۶۵ء اور ۱۹۹۹ء میں تین جگیں ہوئیں۔ ۵؍ اگست ۲۰۱۹ء میں مذہبی انتہا پسند بھارتی راشرٹیہ سیکوک سنگ (آر ایس ایس) ہٹلر طرز کی قومی برتری پر قائم تنظیم کے بنیادی رکن اور بھارت کے موجودہ وزیر اعظم نریندر داس مودی نے کشمیر بارے بھارتی آئین کی خصوصی دفعات ۳۷۰ اور ۳۵؍ اے کشمیریوں کی رائے اور کشمیر کی پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر ، غیر آ ئینی طور پر ایک ایکٹ کے ذریعے ختم کر کے، ریاست کشمیر کو بھارت کی یونین مین شامل کر کے کشمیر میں کرفیو لگا دیا۔ جو آج تک لگا ہوا ہے۔
میڈیا کے سارے ذرایع بند ہیں۔ بھارتی سفاک فوج، آر ایس ایس کے غنڈوں اور اسرئیلی فوجیوں کے ساتھ مل کرسیکڑوں کشمیری نوجوانوں کو محاصرے کے دروان شہید کر دیا۔خواتین کے ساتھ آبرو ریزی کی، بچوں کے لیے دودھ نا پید ہے، دوائیوں اور علاج کی سہولت نہ ہونے پر اموات ہو رہی ہیں۔ کرفیو کی وجہ سے کشمیری اپنے مردے گھروں کے صحن میں دفنانے پر مجبور کر دیے گئے۔
کون ساحربہ ہے جسے بھارتی سفاک فوج نے استعمال نہیں کیا۔ کشمیریوں کو گم کر دیا گیا۔ اجتمائی قبروں میں ڈال دیا۔کئی نامعلوم قبریں دریافت ہوئیں ہیں۔ مظالم کے خلاف پر امن اور نہتے مظاہری پر ممنوعہ بیلٹ گنیں چلا کر کشمیریوں کو اندھا کر دیا۔ کشمیری بچیوں کو گرفتار کر کے ان کی چوٹیاں کاٹ دی گئیں۔ فوجی جیپ کے بونٹ پر کسی کشمیری کو رسیوں سے باندھ دیا گیا۔ اس لیے کہ مظاہرین جب پتھر ماریں تو فوجی کے بجائے جیپ کے بونٹ پر باندھے مظلوم کشمیری کو لگیں۔
کشمیرمیں جاری بھارتی سفاکیت کو چھپانے کے لیے امریکا اور اسرائیل کی عملی مدد اور افغانستان کی قوم پرست اور اپنے گلبھوشن یادیو جیسے حاضر فوجیوں کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کرائی گئی۔ جسے پاک فوج نے کافی حد تک کچل دیا۔ بلوچستان وکیلوںکی شہادت، کراچی ایک دن میں سو بے قصور پاکسانیوں کی شہادت،پشاورمیں ایک سو پچاس معصوم بچوںکی شہادت کے سفاکانہ واقعات تو اب تک پاکستانیوں کو یاد ہے۔ بھارت نے پاکستان کے خلاف جنگ کا سما پیدا کیا ہوا ہے۔ بھارت کے دہشت گرد مودی نے پاکستان کو سبق سکھانے کے منشور پر الیکشن جیت کر بھارت کا وزیر اعظم بنا ہے۔
مودی نے عملاً بالا کوٹ پر ہائی حملہ کر بھی چکا۔ اس میں منہ کی کھائی ۔ پاکستان نے بھارت کے دو جہاز تباہ کیے۔ایک پائلٹ ابھی نندن کو گرفتار بھی کیا۔ بھارت کسی وقت بھی پاکستان پر حملے کی حماقت کر سکتا ہے۔عمران حکومت نے پاکستانی فوج کو ہائی الرٹ کے احکامات جاری کیے ہوئے ہیں۔ پاکستان معاشرہ شہیدوں اور غازیوں کا معاشرہ ہے۔ اگر بھارت نے کسی بھی بہانے سے جارحیت کی تو اسے منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔یاد رکھیں کہ قائد اعظم ؒ بانی پاکستان نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قراردیا ہوا ہے۔ کوئی قوم اپنی شہ رگ کو دشمن کے حوالے نہیں کر سکتی۔
ہمیں کبوتر کی طرح آنکھیں بند کرنے نہیں کرنی چاہیے بلکہ آنکھیں کھول کر رکھنی ہیں۔ کشمیر تکمیل پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ اپنے شہیدوں کے جست خاکی پاکستان کے جھنڈوں میں لپیٹ کر دفناتے ہیں۔ پاکستان کے جھنڈے لہراتے رہتے ہیں۔ ہر سال پاکستان کا یوم آزادی مناتے ہیں۔ بھارت کے یوم آزادی پر کالے جھنڈے لہرا نفرت کا اظہار کرتے ہیں۔ اپنی گھڑیوں کا وقت پاکستان کے وقت سے ملایا ہوا ہے۔ کشمیر کے ہر گھر میں کوئی نہ کوئی شہید ہو چکا ہے۔
کشمیر ی شہیدوں کی فیملیاں مر مٹنے پر تیار ہو چکی ہیں۔ بھارت کشمیریوں کاجذبہ جہاد ختم نہیں کر سکتا۔کشمیری اپنا آج پاکستان کا کل محفوظ کرنے کے لیے اور تکمیل پاکستان کے لیے قربانیاں کر رہے ہیں۔ہندوئوں جان جائو کشمیر، کشمیریوں کا ہے ۔ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان مثل مدینہ ریاست پر اللہ کا سایہ ہے۔ اللہ اسے ہمیشہ قائم اور دائم رکھے گا۔ بھارت اپنے قومی برتی اورمظالم اور انتہا پسند مذہب کی وجہ سے ہٹلر کی طرح تباہ ہو جائے گا۔ کشمیریو ڈٹے رہو منزل قریب ہے۔ ان شاء اللہ