انگریز نے بالآخر مرزا غلام احمد قادیانی لعنتی کو “جعلی محمد”بناکر ظاہر کردیا، مرزا نے برصغیر پاک و ہند یعنی متحدہ ہندوستان میں “محمد” ہونے کا دعوی کردیا، نہ صرف محمد بلکہ کبھی خود کو عیسیٰ کہا تو کبھی کہا کہ میں امام مہدی ہوں ۔ انگریز کا منصوبہ کامیاب ہونے لگا، صیہونیوں نے مرزا کی خفیہ امداد جاری رکھی، لوگوں کو پیسے دیکر مرزا کے جعلی اسلام میں شامل کروایا گیا، مرزا لعنتی کو ٹارگٹ دیا گیا کہ وہ مسلمانوں کی عقیدتوں اور محبتوں کو اپنی جانب کھینچےتاکہ مسلمان مکہ مدینے کے اصلی محمد ؐ کو بھول کر قادیان کے نئے محمد(مرزا لعنتی) کے گرد اکھٹے ہوجائیں اور یوں آہستہ آہستہ اصلی دین محمدی یعنی “اسلام “مسلمان کے دلوں سے ختم ہوکر صیہونی انگریز کا قائم کردہ نیا قادیانی اسلام مشہور ہوجائے۔
مرزا غلام احمد قادیانی نے نہ صرف خود کو محمد(معاذاللہ) کہا بلکہ امام مہدی اور عیسیٰ بھی کہا، اپنی جماعت کو صحابہ کرام کی جماعت کہا اور اپنی بیویوں کو امہات المومنین اور اپنے گھر والوں کو اہل بیت کا خطاب دیا۔ اور جنہوں نے مرزا قادیانی کو ماننے سے انکار کیاان کو ماں بہن کی ننگی گالیاں دی. اور شراب و افیون کے نشے میں نامحرم عورتوں میں پایا جاتا رہا۔ مرزا قادیانی اپنی کتاب “روحانی خزائن” میں لکھتا ہے؛” پس چونکہ میں اس کا رسول ہوں مگر بغیر کسی نئی شریعت اور نئے دعوے اور نئے نام کے بلکہ اس نبی کریم خاتم الانبیاء کا نام پاکر اسی میں ہو کر اور اسی کا مظہر بن کر آیا ہوں۔”(ثم معاذاللہ) (“نزول المسیح”، ص 2، روحانی خزائن، ص 380-381، ج 18، مصنف مرزا غلام قادیانی)۔
” تو اس صورت میں کیا اس بات میں کوئی شک رہ جاتا ہے کہ قادیان میں اللّہ تعالیٰ نے پھر محمد ﷺ کو اتارا تاکہ اپنے وعدے کو پورا کرسکے۔” (ثم معاذاللہ) (کلمۃ الفصل، مصنف مرزا غلام قادیانی، منرجہ رسالہ ریویو آف ریلیجنز، ص 105، نمبر 3، جلد 14) ۔ یہ اس کے لیے ہے کہ اللّہ تعالیٰ کا وعدہ تھا کہ وہ ایک دفعہ اور خاتم النبین کو دنیا میں مبعوث کرے گا جیسا کہ آیہ و آخرین منھم سے ظاہر ہے کہ پس مسیح موعود خود محمد رسول اللّہ ہے جو اشاعت اسلام کے لیے دوبارہ دنیا میں تشریف لائے۔” (ثم معاذاللہ) (کملۃ الفصل، مصنف مرزا غلام قادیانی۔ ،مندرجہ ریویو آف ریلیجنز، ص 185، نمبر 3، جلد 14)محمد پھر اترآئے ہیں ہم میں اور آگے سے ہیں بڑھ کر اپنی شان میں… محمد دیکھنے ہوں جس نے اکمل…غلام احمد کو دیکھے قادیان میں (ثم معاذاللہ) قادیانی اخبار “پیغام صلح” 14 مارچ 1916۔
”اب معاملہ صاف ہے۔ اگر نبی کریم کا انکار کفر ہے تو مسیح موعود (مرزا قادیانی) کا انکار بھی کفر ہونا چاہیے۔ کیونکہ مسیح موعود نبی کریم سے کوئی الگ چیز نہیں ہے بلکہ وہی ہے۔ اگر مسیح موعود کا منکر کافر نہیں تو نعوذباللہ نبی کریم کا منکر بھی کافر نہیں۔ کیونکہ یہ کس طرح ممکن ہے کہ پہلی بعثت میں تو آ کا انکار کفر ہو مگر دوسری بعثت میں جس کا بقول حضرت مسیح موعود آپ کی روحانیت اقوی اور اکمل اور اشد ہے۔ آپ کا انکار کفر نہ ہو۔”
(کلمۃ الفصل، مصنف مرزا غلام قادیانی، مندرجہ رسالہ دیویو آف ریلیجنز، ص 146-147، نمبر3، جلد 14) ثم معاذاللہ
مرزا قادیانی لعنتی کی کتابین ننگی گالیوں سے بھری پڑی ہیں، اسی کی کتابوں میں شراب پینے کے ثبوت بھی موجود ہیں لیکن قادیانی اپنی اولاد کو کبھی ان کتابوں کی تحقیق کرنے پر زور نہیں دیتے اور اگر کوئی مسلمان کسی قادیانی کی اولاد کو حقائق بتائے تو قادیانی اپنی اولاد کو فوراََ منع کردیتے ہیں کہ کسی سے اس معاملے میں بحث مت کرو اور وجہ یہ بتاتے ہیں کہ مسلمان شدت پسند ہیں وہ تمہیں مار دیں گے جبکہ حقیقت یہ ہوتی ہے کہ وہ خوف زدہ ہوتے ہیں کہ کہیں ان کی اولاد مرزا غلام احمد قادیانی لعنتی کی کہی گئی اصل ننگی گالیاں اور شراب کباب کی محفلوں کے تذکرے اس کی اپنی کتابوں میں پڑھ کر قادیانی مذھب پر ہی لعنت نہ بھیج دیں۔ جاری ھے…