دو دن پہلے ہی کولا نیکسٹ کا اشتہار نظر سے گزرا ،دیکھنے کے بعد دل اداس ہو کر رہ گیا اور ذہن یہ سوچنے پہ مجبور ہو گیا کہ لیول بڑھاؤ اور نیکسٹ پہ آؤ۔ اس کا کیا مطلب نکالوں کہ ایک ماڈل جو انتہائی چست اور بے ہودہ لباس زیب تن کرتے ہوئے اچھلتے کودتے ناچتے ہوئے نوجوان لڑکیوں کو اس بات کا پیغام دے رہی ہیں کہ لیول بڑھاؤ نیکسٹ پہ آؤ۔ اگرچہ یہ سب کولا کی اشتہار بازی تھی لیکن ساتھ ہی بے ہودگی اور بے حیائی کا کھلم کھلا مظاہرہ ہے۔
یہ عورت کی تعظیم نہیں بلکہ تحقیر ہے، کیا اس طرح کے اشتہارات کو کور کرتے ہوئے نوجوان نسل میں بہادری ہمت اور اعتماد پیدا ہوگا؟ ہرگز نہیں۔ ایسے اشتہارات صرف اور صرف قوم کی اور نوجوان نسل کی بربادی کا سبب ہیں۔ کیا یہ ہمارا اسلامی معاشرہ ہے؟ کہ جہاں عورتوں کے پاس لباس مہیا ہوتے ہوئے بھی عورتیں برہنہ نظر آئیں؟ ایک مسلم معاشرے کے اندر ایسے بے ہودہ اشتہارات کی تکمیل کرنی چاہیے؟ کیا ان بے ہودہ اشتہارات کی تکمیل کرتے ہوئے مسلم معاشرے کی عورتوں کے تقدس کی پامالی نہیں کی جا رہی؟ کیا ایسے بے ہودہ اشتہارات کو کور کرتے ہوئے خدا کے عذاب کو دعوت نہیں دی جا رہی؟
جہاں میڈیا بے ہودہ پراڈکٹس کے کلچر کو متعارف کرائے گا تو وہاں جوانوں میں سلطان صلاح الدین ایوبی جیسی نسل پروان نہیں چڑھے گی۔ آخر کونسا طریقہ کار استعمال کیا جائے کہ جس سے اس فحاشی کو ختم کیا جائے کہ جس فحاشی نے عورتوں کو برہنہ کردیا ہے استغفراللّٰہ۔ آخر کونسی تہذیب سامنے لائی جائے جس کی بدولت فحاشی ختم ہو جائے۔ عورتوں کو برہنہ سامنے لاکر ہمارا سر شرم سے جھک جاتا ہے۔ ہمارے ملک کی نوجوان نسل میں اس چیز کی خوب ذہن سازی کی جا رہی ہے جس سے نوجوان نسل کا ذہنی توازن نفسیاتی ہونے کی طرف مائل ہے۔
کیا فحش اور بے ہودہ اشتہارات کے علاوہ تمھارے پاس پراڈکٹس ختم ہوگئیں ہیں؟ خدارا اس پہ غور کیجیے کیونکہ نہ اسکا دنیا میں کوئی فائدہ ہے نہ آخرت میں،اگر تم مسلمان ہو تو تم پر یہ با لکل گوارا نہیں اور اگر تم مسلمان نہیں بھی ہو تو ہمارا مسلم معاشرہ ہمیں اس بے حیائی و فحاشی کی اجازت نہیں دیتا۔ میں یہ سوال کرونگی کہ ایسے تمام بے ہودہ اشتہارات جو میڈیا پہ نشر کیے جا رہے ہیں مسلمان ہونے کے ناطے کیا اپنا صحیح کردار ادا کر رہے ہیں؟؟ سوچیے غور کیجیے اپنے آپ سے سوال کیجیے کہ ہم جس بے حیائی کو پھیلانے میں ہمہ تن مصروف ہیں تو اسکے بارے میں کوئی پوچھ گچھ نہیں کی جائے گی؟ پیمرا ہو یا میڈیا ایک مسلم معاشرے کے اندر دونوں کا کردار مثالی ہونا چاہیے۔
اشتہارات ہوں یا ڈرامہ ہو یا کوئی بھی پروگرام ہو اخلاقیات پر مبنی ہونا چاہیے تاکہ نئی نسل بہترین طریقے سے جنم لے سکے۔ خدارا اس وبائی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے میڈیا پہ ایسی چیزیں نشر کی جائیں جس سے عوام میں امید جاگے ناکہ مایوسی پھیلے۔ بے ہودہ اشتہارات پر پابندی لگائی جائے۔ دنیا کے چند پیسوں کی خاطر اپنے ایمان کو نہیں بیچیں کیونکہ یہ مت بھولیے کہ ہم امت محمدیہﷺ ہیں اور امت محمدیہﷺ پر یہ بات فرض ہے کہ برائیوں کے فتنوں کو روکا جائے اور نیکیوں کو پھیلایا جائے۔
آپ تمام عوام الناس سے بھی گزارش ہے کہ بے حیائی کے خلاف آواز اٹھائیں اس بات کی فکر نہ کریں کہ کوئی بات سننے والا نہیں ہے بس اپنا حق ادا کرتے ہوئے اپنے اللّٰہ کے حکم کی تعمیل کیجیے تاکہ کل اپنے اللّٰہ کے سامنے ہم جواب دہی کر سکیں…..”اگر آج نہیں تو کبھی نہیں”۔
کاروبار کے نام پر بے حیائی عروج پر ھے. ان بےہودہ اشتہارات کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے
یہ معاشرے کو کس طرف لیجانا چاہتے ہیں
جس کا جی چاہے جو مرضی بکواسات کرتا رہے کوئی پوچھنے والا نہیں
بس چلتا ہے تو صرف اسلام کا نام لینے والوں پر
ترقی کے نام پر معاشرے کوتباہ کر کہ رکھ دیا.
بہت ہی سچی بات ہے ہمارا فرض ہے ایک ستھرا معاشرہ قاٸم کرنا جبکہ ہم باقاٸدہ فحش پھیلانے کے اداروں کو کام کرنے دے رہے ہیں۔
ایک انتہائی اہم ایشو کی طرف توجہ دلائی ہے آپ نے اپنی تحریر میں۔ بحیثیت قوم ہم اس وقت جن مشکلات کا شکار ہیں یہ دراصل وہ عذاب ہے جو ان ہی قوموں پر نازل ہوتا ہے جن میں بےحیائی عام ہو جائے۔
اور اس عذاب سے بچنے کی صرف یہی ایک صورت ہے کہ بےحیائی کے ہر کام کو چھوڑ دیا جائے
ماشاء اللہ.. موجودہ حالات میں بہترین تجزیہ، ہمارا میڈیا مکمل طور پر دجالی قوتوں کے زیر اثر ہے، پاکستان میں ایک پاکیزہ اقدار پر مشتمل معاشرے کو حاصل کرنے کیلئے اس سے لازمی جان چھڑانی ہوگی