کیا قومی لیڈر ایسے ہوتے ہیں؟ جو قوم کو ڈراتے ہیں،دھمکاتے ہیں، حوصلہ دینے کے بجائے ڈی مورال کرتے ہیں مسائل کا حل دینے کے بجائے لوگوں کے حوصلے پست کرتے ہیں،یہ کس کے ایجنڈے کو آگے بڑھا رہے ہیں؟ قوم کو شعور وآگاہی سے دور رکھنے کیلیے کیا یہ علمی درسگاہوں کو ٹارگٹ نہیں کر رہے؟علمی درسگاہوں میں کیا ہوتا ہے؟ جس سے یہ اتنے خوف زدہ ہیں جہاں بچوں کو بھیجنے کے بجائے بھینسیں اور گدھے باندھنے کو ترجیح دی جاتی ہے۔
شراب خانوں سے لیکر شاپنگ مالز تک کھولے جا سکتے ہیں لیکن ان درسگاہوں میں ایسا کونسا وائرس ہے جس سے یہ بہادر لیڈرز خوفزدہ ہیں؟ کیا کوئی ایسے وائرس کاخطرہ تو نہیں جس سے ان کی حکمرانی پرسوال اٹھتے ہوں،ایک سیدھا سا سوال ہے کہ یہ علمی درسگاہیں بچوں میں کیا چیز پیدا کرتی ہیں؟حق و باطل کی پہچان! کیا یہ اتناخطر ناک وائرس ہے کہ جس سے حکمرانوں کی مسندیں خطرے میں آجاتی ہیں،سندھ کے سر کاری اسکولوں کاحال ہمارے سامنے ہے اور جو بقیہ نجی اسکول کراچی کے متوسط علاقوں میں واقع ہیں، لاک ڈاؤن کے باعث بیشتر اسکول بند ہو گئے ہیں۔
اسکولوں کے لیے عمارت کا کرایہ، اساتذہ کی تنخواہیں ادا کرنا ناممکن ہو گیا ہے، جب اسکول ہی نہیں کھل ر ہے تو والدین کی طرف سے فیسوں کے معاملے میں بھی عدم دلچسپی دیکھنے میں آرہی ہے، اس تمام صورتحال کے پیش نظر ان متوسط علاقوں میں بچوں کا مستقبل تاریکی کی جانب جارہا ہے اور ہمارے بچے اسکول بند ہونے سے نفسیاتی دباؤ کا بھی شکار ہو رہے ہیں، اسکولز میں جو سرگرمیاں بچوں کو میسر تھیں وہ اب ان سے محروم ہو گئے ہیں۔
گھروں میں قید بچوں کی صحت پر بھی برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں وہ یکسانیت کا شکار ہورہے ہیں ،ان میں مایوسی کے اثرات پیدا ہورہے، محنت اور لگن سے کام کرنیوالوں کو بے وقوف سمجھ ر ہے ہیں، ہمارے مستقبل کے معماروں کے لیے ہمارے پاس کیا پلان ہے ؟ تین ماہ ہو چکے ہیں ، ہماری قومی یا صوبائی حکمت عملی کہیں نظر نہیں آرہی ، برطانیہ میں جب اسکول کورونا کی وجہ سے بند ہوئے تو وہاں کے حکمران اپنے طلبہ سے شرمندہ ہوئے۔
چین میں حفاظتی اقدامات کیساتھ اسکول کھول دئے گئے یہ کوئی چھپی ہوئی بات نہیں بلکہ چھپی ہوئی بات یہ ہے کہ قوموں کی ترقی کا راز تعلیم سے وابستہ ہے،دنیا میں ہمیشہ انہیں قوموں نے ترقی کی ہے جس نے تعلیم کو ترجیح دی ہے، نجی اسکولوں کی موجودہ بحرانی کیفیت میں ہمارے وزیر تعلیم ان کوبلاسود قرضوں کے لیے کہہ رہے ہیں کہ ’’سندھ حکومت اس پوزیشن میں نہیں کہ وہ متوسط نجی اسکولوں کی مالی معانت کرسکے اور موصوف فر ما رہے ہیں کہ اگر ہمیں پانچ سال بھی اسکول بند کرنے پڑیں تو ہم کرینگے، بچوں کے معاملے میں ہم رسک نہیں لے سکتے ’’۔
یہ ہمارے قومی رہنما کاتعلیم کے معاملے میں قوم کا دیا گیا ایک وڑن ہے۔جناب واقعی آپ نے اس کا عملی مظاہرہ کیا، آپ نے اپنے سرکاری اسکولوں کا جو حال کیا ہے اس پرآپ نے کون سا رسک نہیں لیا، سندھ کے بچوں کی انہیں اتنی فکر ہے کہ سندھ میں کوئی بچہ نہ اب بھوکا ہے ا ور نہ ہی کتے کے کا ٹنے سے جاں بحق ہو رہاہے، کسی مفکرنے کیا خوب کہا ہے کہ اگر کسی قوم کو بربادکرنا ہے تو اس کا تعلیمی نظام تباہ کردو ؎
آتی نہیں صدائیں اس کی میری قفس میں ہوتی میری رہائی اے کا ش میرے بس میں