(حصہ اول، دوم)
ادب اطفال کی بات کریں تو ہر وہ تحریر جو بچوں کی دلچسپی کا سبب بنے، ان میں شوق و دلچسپی کو ابھارے، ان میں عمل و حرکت پیدا کرے، تجربے میں وسعت کا سبب بنے بچوں کا ادب کہلائے گی۔ کئی ناقدین کا خیال ہے کہ بچوں کا ادب سلیس اور آسان ترین زبان میں ہونا چاہیے۔ تشبیہات، استعارات، محاوروں اور تمثیلات سے پاک تاکہ بچوں کی دلچسپی قائم رہے جب کہ بعض نقاد کہتے ہیں کہ محض آسان الفاظ بچوں کو اپنی طرف راغب نہیں کرتے بلکہ بچوں کے ادب میں کوئی اثر انگیز بات ہوتی ہے جو انہیں متاثر کرتی ہے۔
بچوں کے لیے لکھتے وقت الفاظ کا مناسب اور بر محل انتخاب بے حد ضروری ہے۔ کوئی ادب جب تک بچوں کو متاثر نہ کرے بچوں کا ادب نہیں کہلا سکتا۔ اگر بچوں کی نفسیات کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ بچے انوکھی شے سے دلچسپی کا اظہار کرتے ہیں ۔ ان میں تجسس کا مادہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ وہ ہر اس شے کی طرف راغب ہوتے ہیں جو انہیں حیرت میں ڈال دے۔ المختصر یہ کہ بچوں کا ادب وہ ہے جو بچوں کی ذہنی سطح کے مطابق ہو، ان کی دلچسپی کا باعث ہو، ان کی ذہنی و اخلاقی نشوونما کرے، ان میں شوق، تجسس اور عمل و حرکت پیدا کرے، کہانی کے کردار بچوں کے نفسیاتی تقاضوں کے مطابق ہوں۔
تعارف مصنف: زیر نظر کتاب کے مصنف نامور اور کہنہ مشق لکھاری محترم کاوش صدیقی ہیں۔ کاوش صدیقی صاحب کا نام ادبی حلقوں میں کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ یہ اوج ادب کا دمکتا ہوا ستارہ ہیں جن کی لکھی تحریریں متواتر قومی جرائد و رسائل کی زینت بنتی رہتی ہیں۔ پھر وہ معروف رسالہ اخبار جہاں ہو، جنگ سنڈے میگزین ہو یا دوشیزہ اور سچی کہانیاں ڈائجسٹ، ادبی فورمز، ویب سائٹس ہوں یا ادبی جرائد ان کی لکھی کہانیاں ہر خاص و عام میں مقبول ہیں۔ مسلسل لکھنے اور شائع ہونے کے سبب کاوش صاحب کے قارئین ان کی لکھی کہانیوں کے منتظر رہتے ہیں وہیں رسائل و جرائد کے مدیران ان کی لکھی کہانیوں کو شائع کرنا اعزاز سمجھتے ہیں۔ یہ مقام ان ادیبوں کو ہی حاصل ہوتا ہے جو اپنے کام سے محبت کرتے ہیں اور لکھنے کو عبادت سمجھتے ہیں۔
کاوش صدیقی صاحب جہاں عوام میں اپنے افسانوں اور ناولوں کی بدولت مقبول ہیں وہیں بچے بھی ان کی لکھی مزے مزے کی دلچسپ کہانیاں پڑھ کر لطف اندوز ہوتے ہیں۔ ایک ادیب جو افسانے اور ناولوں پر طبع آزمائی کرتا ہو اس کے لیے مشکل ہوتا ہے کہ وہ نونہالوں کے لیے سبق آموز، دلچسپ کہانیاں تخلیق کرے کیوں کہ بچوں کی کہانیوں کا بنیادی عنصر ہی کہانی کو آسان اور عام فہم میں بیان کرنا ہوتا ہے تاکہ بچوں تک کہانی کا مقصد بھی واضح پہنچایا جاسکے اور ان کی دلچسپی بھی برقرار رہے۔ کاوش صاحب کی کہانیوں کی خصوصیات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ہے کہانی کو ہلکے پھلکے انداز میں آگے بڑھا تے ہیں۔ ان کی کہانیاں پند و نصائح کا پلندہ نہیں ہوتیں بلکہ کرداروں کے ذریعے یہ کہانی کو با مقصد بناتے ہیں۔
تعارف کتاب: کاوش صدیقی صاحب کی احادیث پر لکھی گئی کہانیوں کی یہ کتب چالیس احادیث، چالیس کہانیاں دو حصوں میں بچوں کا کتاب گھر لاہور سے شائع ہوئی ہیں۔ حصہ اول بیس کہانیوں جب کہ حصہ دوم بقیہ بیس کہانیوں پر مشتمل ہے۔ کتاب کا سرورق خوب صورت اور جاذب نظر ہے جو پہلی نظر میں متوجہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ عموما قارئین کتاب کے عنوان اور سرورق کو دیکھ کر ہی اس کے مطالعے کا فیصلہ کرتے ہیں تو عمومی رائے یہی ہے کہ سرورق ہمیشہ جان دار ہونا چاہیے۔ کتاب کی کمپوزنگ زبیر بشیر بھٹی، ڈیزائننگ نثار احمد خان نے کی جب کہ اشاعت بچوں کا کتاب گھر لاہور سے محمد فہیم عالم نے کی ہے۔
فہرست کے بعد کاوش صدیقی کے قلم سے لکھا گیا پیش لفظ کتاب کی زینت بڑھا رہا ہے۔ کتاب کا انتساب نونہالوں اور وطن و ادب کے معماروں کے نام کیا گیا ہے۔ بعد ازاں بچوں کا اسلام اور خواتین کا اسلام کے مدیر محمد فیصل شہزاد صاحب کے قلم سے چند سطریں بطور خراج تحسین پیش کی گئی ہیں۔ کہانیوں کی بات کریں تو ہر کہانی کو قول رسول ﷺ کو موضوع بناکر لکھا گیا ہے۔ کہانیاں عام اور سادہ زبان میں لکھی ہیں۔ ہر عمر کے بچے اسے نہ صرف دلچسپی سے پڑھیں گے بلکہ احادیث مبارکہ ؐ کی روشنی میں وہ بہت کچھ سیکھ سکیں گے۔
بچوں کو ان کی غلطی سے روکنے ٹوکنے اور اصلاح کرنے کا یہ انداز بہت قدیم ہے کہ انہیں کہانی کہانی میں ہی ان کی غلطی سے آگاہ کیا جائے اور کہانی کے کرداروں کے ذریعے ہی ان کی اصلاح کی جائے ۔ بچوں کو کہانیاں سنانے کے ساتھ پڑھنے کی عادت بھی ڈالنی چاہیے کہ یہی عمر ہوتی ہے جب بچوں میں مطالعے کا شوق پیدا ہوتا ہے اور ان کی مطالعے کی عادت پروان چڑھتی ہے۔
یہ کتب ہر گھر ، لائبریری اور اسکول کا لازمی حصہ ہونا چاہیے۔ بچوں کی تعلیم اور اخلاقی تربیت میں ہر قدم پر والدین اور اساتذہ کی معاون و مددگار ہوں گی۔ یہ کتاب کئی حوالوں سے دیگر کتب سے منفرد ہے سب سے پہلی خاصیت تو یہ ہے کہ ہر حدیث جسے موضوع بنا کر کہانی لکھی گئی ہے وہ کہانی کے درمیان ہی الگ سے تزئین کرکے حوالہ جات کے ساتھ پیش کی گئی ہے۔ دوسری اہم خصوصیت یہ کہ کہانی لکھنے کے لیے منفرد اور ایسی احادیث کو منتخب کیا گیا ہے جنہیں ہم روز مرہ کے معمولات میں نہیں پڑھتے۔ یعنی ان احادیث کو موضوع نہیں بنایا گیا جنہیں ہم اکثر و بیشتر پڑھتے رہتے ہیں۔
کہانیوں کے بارے میں بات کریں تو کہانیاں نہ زیادہ طویل ہیں نہ ہی بہت مختصر۔ ایک کہانی کو آرام سے ایک نشست میں مکمل کیا جاسکتا ہے اور کہانیاں پڑھنے کے شوقین بچے ایک یا دو نشست میں مکمل کتاب بھی پڑھ سکتے ہیں۔ کتاب میں کہیں کہیں پروف ریڈنگ کی کمی محسوس ہوئی جسے آئندہ ایڈیشن میں بہتر کیا جاسکتا ہے۔
کتاب دوست بھی ہے اور بہترین ہم سفر بھی۔ تحفہ دینے کے لیے بھی کتاب سے بہتر کوئی شے نہیں۔ بچوں کو بھی عادت ڈالیں کہ وہ کتب ہی ایک دوسرے کو بطور تحفہ پیش کریں۔ نسل نو کو کتاب اور مطالعے کی جانب راغب کرنے کے لیے ہمارا یہ قدم اٹھانا نہایت ضروری ہے۔ اس کتاب کی قیمت فی حصہ 490/- روپے ہے ۔ اسے بچوں کا کتاب گھر لاہور سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے بچے باعمل مسلمان بنیں اور اسوہ رسول ﷺ پر چلیں تو انہیں ایسی کتب ضرور پڑھوائیں۔