مغفرت رحمت برکت اور جہنم سے نجات کا مہینہ رمضان کی آمد ھے ۔جو موقع دنیا تہوار جتنا زیادہ اھم ہوتا ھے ۔اس قدر اس کے استقبال کا اہتمام کیا جاتا ھے ۔ا ماہ صیام ہم پر سایہ فگن ھو ریا ہے نعمتوں کے سمیٹنے کا مہہینہ ھے ۔یہ رمضان ہمارے لیے اس لیے بھی اہم ھے کہ پوری دنیا میں کرونا وائرس کی وبا جو چھوت کی طرح پھیلتی ھے پوری دنیا میں اپنے پنجے گاڑۓ ھوۓ ھے ایک لاکھ بہتر ھزار سے زاد لوگ اس کا شکار ھوچکے ھیں۔ اللہ جب اپنی امت پر مہربان ھوتا ھے تو رمضان کا مہینہ بھیجتا ھے تو ھمیں اپنے رب مہربانی کا جتنا بھی شکر اداکریں وہ کم ھے کہ ھم پر یہ وبا اس وقت آيٴ جب رمضان المبارک کی بابرکت گھڑیاں قریب ھیں شکر ادا کرنے کا موقع ھے ۔یادہ سے زیادہ استغفار کریں راتوں کو تہجد کا اہتمام کریں سجدیں میں گڑ گڑائیں معافی طلب کریں ۔
اسے منائیں بیشک اللہ ھمیں ستر ماوٴں سے زیادہ پیار کرتا ھے، ھم چل کر اس کے پاس جاتے ھیں وہ دوڑ کر ھمارے پاس آتا ھے ۔وہ ھماری شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ھے ۔ “مومن کا دل اللہ کا مقام ھے ۔” اللہ اس کے دل میں رہتا ہے ۔ صحابہ رضوان اللہ فرماتے ھیں کہ نبی صلى الله عليه وسلم ماہ شعبان سے ھی رمضان کی تیاریاں شروع کردیتے تھے زیادہ صدقہ خیرات کرتے ۔ حضرت سلمان فارسی سے روایت ھے کہ حضور اکرم صلى الله عليه وسلم نے فرمایا : “اے لوگوں تمہارے پاس عظمت وبرکت والا مہینہ آیا ہے وہ مہینہ جس میں ایک رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے اور اس کے روزے اللہ تعاٰلی نے فرض کیے اور اس کی رات میں قیام کرنا نفل قرار دیا ہے۔
جو اس میں نیکی کا کوئی کام یعنی نفل عبادت کرے تو وہ ایساہے جیسے اور دنوں میں ٧٠ فرض ادا کیے۔یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا ثواب جنت ہے اور یہ غم خواری کا مہینہ ہے اور اس مہینہ میں مومن کا رزق بڑھایا جاتا ہے جو اس میں روزہ دار کو افطار کراے اس کے گناہوں کے لیے مغفرت ہے اور اس کی گردن دوزخ سے آزاد کر دی جاے گی اور اس میں افطار کروانے والے کو ویسا ہی ثواب ملے گا جیسا کہ روزہ رکھنے والے کو ملے گا بغیر اس کے کہ اس کے ثواب میں کچھ کمی واقع ہو ”ہم نے عرض کیا کہ یا رسولصلى الله عليه وسلم ہم میں سے ہر شخص وہ چیزیں پاتا ہے جس سے روزہ افطار کرائے۔
حضور اکرمصلى الله عليه وسلم نے فرمایا“اللہ تعاٰلیٰ ثواب اس شخص کو بھی دے گا جو ایک گھونٹ دودھ یا۔ایک کھجور یا ایک گھونٹ پانی سے افطار کراؔے اور جس نے روزہ دارکو پیٹ بھر کے کھانا کھلایا اس کو اللہ تعاٰلی میرے حوض سے سیراب کرے گا کبھی پیاسا نہ ہوگا یہاں تک کہ جنت میں داخل ہوجاؔے گا”۔ ”روزہ گناھوں سے ڈھال ھے اور گناہوں کو اس طرح جلا دیتا ہےجیسے آگ لکڑی کو “ حدیث ھے کہ ۔“ روزہ میرے لیے ھے اور میں ھی اس کا اجر دونگا ۔” اللہ فرماتا ھے نبی کریم صلى الله عليه وسلم کا ارشاد ھے کہ رمضان میں جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ھیں اور دوزخ کے دروازے بند کردیۓ جاتے ھیں اور شیاطین جکڑ دیۓ جاتے ھیں ” گزشتہ چند سالوں سے ہم رمضان کووہ اہمیت نہیں دے رھے تھے جو دینی چاہیے ۔غفلت میں پڑے ھوۓ ھیں ۔ زیادہ وقت موبال کے ساتھ گزار رھے تھے ۔
روزے کی حالت میں اور رات گۓ ٹی وی کی سحری اور افطار کی نشریات میں شو چینلز پر نمازیں اور تراویح تہجدپس پشت ڈال چکے تھے ۔انعامات کے شو میں گدھا گھڑا اور نچنے کے لیے بھی اور بھوتوں والا میک اپ بھی کروانے کے لیے تیار ھو جاتے مگر اسماہ کے فیضان اور فضیلت کو سمجھنا چھوڑ دیا ۔کہ ہمارے نفس اور کردار کو سنوارنے کی تربیت گاہ ھے ۔دلوں کو کیسے جھوٹ دھوکہ فریب کینہ ،بغض ،حسد اور شرک سے پاک کرنا ھے ۔اسی لیے اللہ تعالی ھم سے ناراض ھو گیا ھم نے نافرمانیوں کی ایک لمبی قطار بنالی تھی ۔االلہ نے ہماری رسی دراز کردی تھی ۔اب کرونا وارس کی وبال سے ہمیں بتایا کہ وہ جل جلاله کا غضب کتنا شدید ھو سکتا ھے ۔ مسجدوں میں اذانیں ہورھی تھی مگر نمازیوں کی صفیں کم تھیں وہ دوسرے دنیاوی مشاغل میں مصروف رھتے ۔ حیا اور ایمان کی اہمت کیا ھے، نماز دین کا ستون ھے ۔اور روزہ تقویٰ بااللہ سکھاتا ھے ،جسم و جان کی زکواۃ اور مال کو صاف کرتا ھے۔ حلال کمايٴ کمانا اور کھانا رات گۓ کاربار میں لگے رھنا مگر دین کے احکامات پر عمل نہ کرنا ۔خدا کو آپ کی بھوک یا پیاس درکار نہی بلکہ آپ کی پرہیز کاری اور تقوی بااللہ درکار ہوتی ھے رمضان میں ۔وہ انتظار میں ہوتا ھے کون بندہ اپنی نفس کو مار کر نیند کی پرواہ کیے بغیر اٹھتا ھے رب کو راضی کرنی کے لیے اپنیے آنسووٴ کو لڑیاں بہاتا ھے معافی منگتا ھے جنت کو طلب کرتا ھے جہنم سے نجات مانگتا ہےاخلاق کو کردار کو سنوارنے کے سیدھا راستہ اختیار کرتا ہے جس پر تونے انعام فرمایا ۔وہ رب العالمین بھی اپنی رحمت کی بارش برسانے کے لیے سمندر کی طرح بے چین ھوتا ھے جو مانگتا ھے وہ اسے اپنے نور سے منور کرتا ھے اس کی زندگی اس دودھیا چاندنی سے سراپا نہا جاتی ھے ۔وہ نیت کی مراد پاتا ھے اور جو سویا اس نے کھویا ۔
رمضان میں آپ اپنی مسلم بھاوں کے لے اشیا۶ و خورونوش کتنی سستے داموں بیجتے ھیں تاکو وہ بھی آسانی سے روزہ رکھ سکیں ۔تمام چھوٹی چھوٹی خواہشیں اپنے بچوں کی پوری کرسکیں سحر اور افطاری میں آسانی ہوں دوسروں کی بھی مدد کر سکیں ۔ مگر ھمارے ھاں چیزیں مہنگی کر دی جاتی ھیں جوعام آدمی کی دسترس سے باھر ھو جاتی ھیں اور وہ محرومی کا شکار ھوجاتے ھیں ۔ایک اسلامی تہوار پر بھے ۔
لندن میں پاکستانی مارٹس پر اشیا۶ مہنگی تھی جبکہ وہاں کے مفامی گوروں نے ڈیری اور دوسری اشیا۶ رمضان کے لیے سستی کردیں ۔وہاں کی حکومت نے ان کے خلاف ایکشن لیا ۔جرمانہ عاد کیا افسوس کی بات ھے کہ دیار غیر میں ہم نیے بحثیت مسلمان کیا مثال پیش کی تو سزا تو بنتے ھے پھر ھمارے لیے ۔ پاکستانی حکومت نے بھے مہنگااور ذخیرہ اندوزی کرنے کےلیے اس رمضان میں سخت سزائیں مقرر کی ھیں ۔مزدور طبقے کو احساس پروگرام اور دوسرے فلاحی ادارے رمضان پیکج کیش اور راشن دے رھے ھیں کرونا وبا کی وجہ سے ۔
اس میں بھی راشن کی تقسیم میں اپنی حفدار بھائیوں کا حق مارتے ھیں جھوٹ اور دھوکہ دھی سے اس لیے ھمارے لیے اپنے اور نبی صلى الله عليه وسلم کے درہمارے لیے بند کرکے بتایا کے بتاوٴمجھہ سےدوری کا غم کیسا ھے ۔اسی طرح مسجد میں نمازیوں کی صغیں خالی رہتی تھیں تو مجھہ پر کیا گزرتی تھی میں تو اپنے بندوں کی بھلايٴ ھی چاھتا ھوں ۔ آج تم بیمار ھو اپنے گھروں میں بند ھو میرے بندے آٹھہ ماہ سے بند تھے تم کسی کو ان کی دکھوں اور تکلیف کا احساس ھوا ان پر زندگی تنگ کردی. تبھی ساری دنیا لاک ڈاوٴن کر دی ۔ ۔اب رمضان آنے والا ھے ۔اب تم مسجدوں اور روزوں اور مجھہ سے اور نبی صلى الله عليه وسلمسے ملنے کے لیے تڑپ رھے ھو مجھہ تک راستہ میرے بندوں سے ہو کر جاتا ھے ۔کیا تم یہ بھول گۓتھے ۔یہ بھايٴ چارے کامہینہ ھے ۔ایک دوسرے کا دکھہ باٹنے کا زکواۃ دے کر مال صاف کرنے تاکہ ھمارے کمزور بہن بھايٴ کی مدد ھوسکے ۔ نبی صلى الله عليه وسلم نے فرمایا “ رمضان شہر مواخات ھے ۔یہ اپنی بہنوں اور بھایوں سے ھمدردی اور غم خواری کا مہینہ ھے ۔”
”.حدیث ھے کہ : روزے گناہوں سے ڈھال ھیں “تم پر فرض کیے گۓجیسے تم سے پہلی قوموں پر کیے گۓ۔تاکہ تم متقییعنی رمضان اللہ کا مہینہ ھے ۔ اللہ تعالی فرماتا ھے ۔ا ” ماہ صیام (پرہیز) گار بنو ۔” اللہ کا محبوب مہینہ ھے ۔ رمضان المبارک نیکوں کا موسم بہار ھے ۔ حضرت سہل بن سعد رضی سے روایت ھے رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا “جنت کے آٹھ دروازے ھیں ایک دروازہ ریان ہے جس میں قیامت کے دن روزہ دار داخل ہونگے ۔” رسول اللہ فرماتے ھیں ۔“ھر شخص صبح اٹھٹا ھے اور نفس کا سودا کرتا ھے، پس یا اسے آزاد کرلیتا ھے یا اسے ھلاک کرتا ھے ۔”(مسلم ) ۔۔۔۔۔۔رمضان میں پوراسال اپنے مال کو صاف کرنے کے لیے زکوۃ دینا فرض ھے ۔ رمضان کا مبارک مہینہ عظیم نعمتوں میں ایک نہایت عظیم نعمت ھے ۔جو امت مسلمہ کو فرمايٴ ہے ۔آپ صلى الله عليه وسلم کو رسالت عطا فرمايٴ ۔قران مجید نازل کیا ۔جو ھدایت ھے فرقاں ھے رحمت ھے نور اور شفا۶ ہے۔ رمضان المبارک کی منىصوبہ بندی کام اور وقت کی دراصل زندگی کی منصوبہ بندی ھے ۔حق اور ایمان کی روشنی میں زندگی کو کامیابی سے ہمکنار کرنے منصوبہ بند صحیح وقت پر کام اور کم وقت میں زیادہ نغع بخش کام ھو سکے ۔ “
رمضان وہ مہینہ ھے ۔جس میں قرآن نازل ھوا یہ ھدایت ھے ۔ اور واضح تعلیمات پر مشتمل ھے ۔جو راہ راست دکھانے والی حق اور باطل کا فرق کھول کر رکھہ دینے والی ھے ۔پس جو اس مہینے کو پاۓ ۔وہ روزے رکھے ۔” (سورت البقرہ آیت نمبر ١٨٥( رمضان میں حضور صلى الله عليه وسلم حضرت جبرایل علہیہ السلام کو قرآن سناتے دورے قرآن کرتے ۔ اسی طرح حضرت ابو امامہ باہلی رضی تعالی عنہ بیان کرتے ہیں .“میں نے کہا،اللہ کے رسول صلى الله عليه وسلم مجھے ایسا کام بتلاے جو مجھے نفع دے ۔ آپاور صلى الله عليه وسلم “فرمایا ۔“ روزے رکھااور اس کی مثل کوؔی نہیں