مکہ کی وادی میں گاڑی داخل ہوچکی تھی ،چاروں طرف سنگلاخ پہاڑوں کا سلسلہ ہمارے تعاقب میں تھا نہ جانے کیوں ؟ آج ان کالے سیاہ پہاڑوں کو دیکھ کر ایک سیل رواں تھا جو آنکھوں سے جاری تھا !!!جو چشمِ تصور سے پیارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے حنین وبدر کے لشکروں کو اترنے کا نظارہ کر رہا تھا !!!
10ہزار سرفروشان اسلام کا لشکر جو نبیؐ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی سپہ سالاری میں قریش مکہ پر آخری اور کاری ضرب لگانے کے لئیے !! اپنی شان وشوکت دکھاتے ہوے مکہ فتح کرنے کی غرض سے پڑاؤ ڈالے ہوئے تھا جو پہاڑوں کے دامن میں آلاؤ روشن کر کے اپنی کثرت تعداد کی دھاک دشمنان دین اور منافقین پر بٹھا رہا تھا ، جو نبیؐ کریم کی سیاسی بصیرت کا مظہر تھا !جسے دیکھ کر ابوسفیان جیسے شخص نے کلمہ لا الہ اللہ محمدرسول اللہ پڑھ لیا تھا !
سبحان اللہ قربان جاؤں نبیؐ کی سیاسی بصیرت پر کہ مکہ فتح کر کے ازلی اسلام دشمنوں کو زیر کرلیا تھا یہ سب مناظر گویا دیکھتی آنکھوں سنتے کانوں مجھے گھیرے ہوئے تھے کہ !!!لبیک اللہ ھمہ لبیک کی صداؤں کی گونج نے مجھے اس گود کے حصار میں دے دیا جو ستر ماؤں سے زیادہ محبت رکھتاہے،اسآغوش محبت میں نبیؐ اور تمام ایمان افروز صحابہؓ کی چلت پھرت گویا قریب ہی محسوس ہوئی اور دل اپنی خوش قسمتی پر جیسے جھوم اٹھا ہو ۔
نہیں معلوم تھا کہ دو ماہ بعد دنیا ایک ایسی کروٹ لے گی جو !! خانہ کعبہ اورمساجد کو ویران کردے گی۔ امت مسلمہ کے عیش و عشرت میں ڈوبے حکمرانوں کے غرور و تکبر کو زمین بوس کردے گی۔ وباؤں کی شکل میں عذاب ہمیں بھولا ہوا سبق یاد دلانے کے لئیے آتے ہیں ، کیا ہم مظلوم مسلمانوں کی آہ بکا نہیں بھولے ؟کیا ہم شرک نہیں کرتے جو ظلم عظیم ہے ؟کیا ہم کھلم کھلا زنا و فحاشی کو روک سکے ؟؟
مدینہ جیسی ریاست ایسے ہی قائم نہیں ہوجاتی ، قربانی مانگتی ہے !! اپنی جانوں کی اپنے مالوں کی جوہمیں معرکہ بدر میں نظرآتی ہے ، آج کے فرعونیت اور چنگیزیت کے بتوں کو پاش پاش کرنے کے لئیے فضائے بدر پیدا کرنے کی ضرورت ہے ۔
اٹھ اے مسلماں کے امت پر مشکل وقت آ پڑا ہے۔بدر و حنین کا ہتھیار اٹھا !!! اللّٰہ اور اس کے رسولؐ پر پختہ ایمان نصرت الہٰی پر کامل یقین پھر اترتے ہیں فرشتے تیری نصرت کو قطار اندر قطار…..؎
ضمیر لالہ میں روشن چراغِ آرزو کردے چمن کے ذرے ذرے کو ” شہید جستجو کردے “