رمضان کریم تمام امت مسلمہ کیلئے رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ ہے ۔ یوں تو ماہ رمضان سحر و افطار کی صورت میں دسترخوانوں کی رونق بھی اپنے ہمراہ لاتا ہے مگر کچھ لوگ کھجور اور پانی یا دیگر چیزیں کی مقدار اور افادیت سمجھے بغیر رمضان میں تلی ہوئی چیزیں یا سوفٹ ڈرنکس کا استعمال کر کے اپنی اچھی خاصی صحت کو برباد کر لیتے ہیں۔ جبکہ رمضان المبارک میں اگر انسان مکمل روزے رکھ کر عبادت کرے اور سحر و افطار میں متوازن غذا کا استعمال کرے تو بہت سی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے اور کچھ چیزوں کے زیادہ اور بھر پور استعمال سے صحت بخش رمضان گزارے جا سکتے ہیں ۔
رمضان ميں سحر اور افطار ميں زيادہ سے زيادہ پانی پينا بے حد ضروری ہے کیونکہ اسطرح دن بھر کی پانی کی کمی اور ضرورت کو پورا کیا جاتا یے ليکن پانی کی کمی کا نعم البدل کولڈ ڈرنک ہر گز نہیں ہے کچھ طبی ماہرين نے تین لاکھ سے زیادہ افراد پر تحقيق کی جس سے پتہ چلا کہ حد سے زیادہ کولڈ ڈرنکس کا استعمال نہ صرف وزن میں اضافے کا باعث بنتا ہے بلکہ ذیابیطس ٹائپ ٹو کا مرض بھی لاحق ہوسکتا ہے۔ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ کولڈ ڈرنک کا استعمال گردوں کيلئے بھی انتہائی خطرناک ہے تو افطار ميں کولڈ ڈرنک کا استعمال نہ کیا جائے ۔ماہرین نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ سحری اور افطار کے دوران پانی اور جوسز کا استعمال زیادہ کریں تاکہ روزہ کے دوران جسم میں پانی کی مطلوبہ مقدار برقرار رہ سکے۔
افطار کے دوران سوڈا مشروبات کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ وہ صحت کے لئے نقصان دہ ہوتی ہیں، مشروبات کے مقابلے میں تازہ جوسز کا استعمال صحت کے لئے مفید ہے ۔ مختلف ماہرین صحت کے مطابق اگر روزے کی حالت میں آپ دن بھر توانا رہنا چاہتے ہیں تو اپنی خوراک میں کھجوروں کا استعمال بڑھا دیں کیونکہ کھجوریں دوا بھی ہیں اور بہترین غذا بھی ۔ کھجور صرف افطار نہیں سحری میں بھی کھائی جا سکتی ہے۔ کھجور کی افادیت سنت رسول ؐ یے اور سائنسی اعتبار سے بھی اسکے فوائد ثابت ہیں۔ ماہرین صحت کے مطابق کھجوروں میں وافر مقدار میں پروٹین، کاربو ہائیڈریٹس، فائبر، وٹامن سی، وٹامن کے اور دیگر غذائی خصوصیات شامل ہوتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کھجوروں کو روزانہ اپنی خوراک میں ضرور شامل کرنا چاہیے۔خصوصاً سحری میں اگر 5 سے 6 کھجوریں کھالی جائیں تو دن بھر جسم میں توانائی برقرار رہے گی۔کھجوریں خون میں اضافہ کرتی ہیں جو جسم کی قوت و طاقت بڑھاتا ہے اور دن بھر تھکن کا احساس بھی کم ہوتا ہے۔چونکہ کھجور میں وافر مقدار میں فائبر پایا جاتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ یہ نظامِ ہضم کو درست رکھتا ہے اور جسم میں پانی کی کمی ہونے سے بچاتا ہے ۔ کھجوروں میں زیرو کولیسٹرول پایا جاتا ہے ۔ جس کے باعث یہ دل کی بیماریوں سے بھی محفوظ رکھتی ہیں۔
کھجور قبض اور معدے کی تیزابیت کو دور رکھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے جس سے معدہ درست رہتا ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق سحری کے اوقات میں دودھ سے بنی چیزوں کے استعمال سے روزہ داروں کو دن بھر پیاس کا احساس نہیں ہوتا۔ سحری میں دودھ میں پانی ملا کے پی لیں تو اس سے بھی آپ کو سارا دن پیاس نہیں لگے گی۔ اس کے علاوہ آپ سحری میں تخم بالنگا کا استعمال کریں گے تو اس سے بھی آپ کو پیاس نہیں لگے گی۔ دودھ میں تخم بالنگا جو کئی فوائد سے مالامال ہے۔ اس میں دودھ کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ کیلشیم موجود ہوتا ہے، اس میں نارنجی کے مقابلے میں سات گنا زیادہ وٹامن سی موجود ہوتا ہے۔ تخم بالنگا کو دودھ کے ساتھ استعمال کرکے بھی قوت حاصل کرنے اور پیاس کی شکایت سے بھی چھٹکارا مل سکتا ہے۔
تخم بالنگا پوٹاشیم اور اومیگا 3 سے بھرپور ہے اور آرتھرائیٹس کے درد میں بھی آرام دیتا ہے۔ جبکہ نیند کو بہتر بنانے میں معاون ہے۔طبی ماہرین کے مفید مشوروں کے مطابق یہ مختلف قسم کے سرطان سے حفاظت کرتا ہے۔جب کہ خون میں شوگر کی سطح کو اعتدال میں لاتا ہے اور آنتوں کی صفائی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔آپ تخم بالنگا کا استعمال دودھ کے ساتھ کرسکتے ہیں۔ایک گلاس دودھ میں تخم بالنگا شامل کریں اور سحری کے وقت یہ دودھ پی لیں ۔ اس مشروب کا استعمال آپ افطار پر بھی کرسکتے ہیں کیونکہ یہ مشروب آپ کو طاقت فراہم کرنے میں بے حد مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
روزہ کھولتے ہی فورا” تلی ہوئی چیزیں کھانے سے پرہیز کریں پہلے پانی،کھجور اور پھلوں کا استعمال کریں اور بازار کے ناقص اور غیر معیاری تیل میں تلی ہوئی مختلف اشیاء مثلا” سموسے،کچوری اور پکوڑوں سے پرہیز کریں جان ہے تو جہاں ہے زیادہ گھی، تیل ،شکر اور تلی ہوئی اشیاء کا استعمال کسی بڑی بیماری کا سبب بن سکتا ہے لہذا” رمضان المبارک میں صحت بخش صحت و افطار کر کے صحت بخش رمضان بنائیے۔