رمضان کا بابرکت مہینہ ہم پر سایہ فگن ہے ۔ اس ماہ مبارک کی ساعتوں کو عوام الناس میں ٹھیک طریقے سے پہنچانا اسلامی معاشرے کا اہم فریضہ ہے ۔ اس کی رحمتوں اور برکتوں کی اصل مفہوم کو سمجھنے اور سمجھانے کے لئے میڈیا کا کردار بہت اہم ہونا چاہیے۔پاکستان میں مختلف ٹی وی چینلز رمضان المبارک کے مہینے کو مدنظر رکھتے ہوئے خصوصی نشریات کا آغاز کرتیں ہیں لیکن افسوس کی بات ہے کہ ٹرانسمیشن وہی لوگ ہوسٹ کرتے ہیں جو باقی دنوں میں اپنے ٹی وی چینل پر بیٹھ کر ناچ گانے کو فروغ دیتے ہیں یا بہت سے لوگوں کا تعلق شو بز سے ہوتا ہے۔
یہ چینلز والے ریٹنگ کے چکر میں ایسے لوگوں کو ہوسٹ بناتے ہیں جن کا دور دور تک دین سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ہے رمضان سے ایک دن پہلے تک یہ لوگ غیراخلاقی حرکتوں اورلباس میں موجود نظر آتے ہیں۔ لہٰذا سال کے بارہ مہینوں میں سے کم ازکم رمضان کے مہینے میں ہی علماء کو موقع ملنا چاہیے کہ وہ اس پلیٹ فارم پر آئیں کیونکہ امت مسلمہ کی رہنمائی کسی جاھل یا کم علم انسان کے بس کی بات نہیں ہے۔بےعمل لوگوں یا وقت ضرورت عامل بننے والے لوگوں کی مثال ایسی ہے،، جیسے بارش سنگلاخ چٹانوں پر،، یعنی بارش سے سنگلاخ چٹانوں پر کوئی اثر نہیں ہوتا اس طرح بے عمل عالم یا بےعمل لوگوں کی نصیحت کا سننے والوں کے دل پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔
اللہ تعالی فرماتے ہیں : تم لوگوں کو نیکی کا حکم کرتے ہو اور اپنے آپ کو بھول جاتے ہو ۔ (سورہ بقرہ) ..،ایک اور جگہ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا: مومنوں تم ایسی بات کیوں کرتے ہو جو خود نہیںکرتے (سورہ الصف) … ۔ ،علماء کرام وارث الانبیاء اور جانشینان نبوت ہوتے ہیں۔ گزرتے وقت کے ساتھ تیز رفتار معاشرتی تبدیلیوں ،سماجی پیچیدگیوں ،ماحولیاتی تغیر اور نت نئے مسائل کا حل احکامات الہٰی ہیں اور فرمان نبویؐ کی روشنی میں تلاش کرکے اس کی درست، احسن اور قابل عمل تشریح و توضیح پیش کرنے کی بھاری ذمہ داری علمائے کرام کی ہی ہوسکتی ہے ،یہ کسی کم علم انسان کے بس کی بات نہیں ہوتی ہے۔
حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : زمین پر علماء آسمان کے ستاروں کی طرح ہیں” جن سے سمندر اور خشکی پر ہدایت حاصل کی جاتی ہے اگر ستارے چھپ جائیں تو قریب ہے کہ لوگ راستہ بھٹک جائیں۔پاکستانی الیکٹرانک میڈیا پر نظر رکھنے والے سرکاری ادارے پیمرا کو تنبیہ کی جاتی ہے کہ شوبز کے لوگوں کے بدلے کسی بہترین عالم یا عالمہ کا پہلے سے بندوبست کریں اور ٹی وی چینلز کو پابند کریں کہ وہ شوبز سے جڑے لوگوں کو رمضان ٹرانسمیشن میں ہرگز شامل نہ کریں۔
بہت اچھی طرح ارباب اختیار کو متوجہ کیا، کاش وہ اس پہ راست قدم اٹھا سکیں۔۔۔۔ورنہ اسلامی جمہوریہ میں دین اسلام کے علاوہ ہر گمراہی کی پریکٹس کی جارہی ہے۔