پچھلے کئی ماہ سے امریکاو یورپ سمیت طاقتورترین اورمشرقی وسطیٰ وایشیائی بہت سے کمزوراورغریب لاغردنیا کے 199سے زائد ممالک میں تباہی و برباد ی کے پنجے گاڑتا تیزی سے آگے بڑھتا کرونا وائرس زمین کے زروں اور اِنسانوں کے عصاب پر محورقص ہے ۔اِس ناگہانی آفت کے نازل ہوتے ہی دنیا کا سارا کاروبارزندگی ٹھپ ہوگیاہے۔ عالمِ اِنسانیت اپنے اَن دیکھے دُشمن سے چھپتی پھررہی ہے ۔کروناسے دنیا بھر میں تباہی مچادی ہے اَب تک کرونا وبا سے مرنے والوں کی تعداد189099ہوگئی ہے
جبکہ ایسے میں ہمارے یہاں کرونا وبا سے ہونے والی اموات اور تباہی کو جانتے ہوئے عوام تو عوام بلکہ وفاق سے صوبوں اور بالخصوص صوبے سندھ تک حکمران اور سیاستدان کوئی بھی سنجیدگی کا اُس طرح سے مظاہر ہ نہیں کررہاہے۔آج جس طرح دنیا کے دیگر ممالک میں کیا جارہاہے ۔افسوس کا مقام ہے کہ ہمارے یہاں جہاں ایک طرف لاک ڈاو ¿ن سے خائف اینٹی کرونا عوام، مذہبی پیشوا، تاجر،مزدور،سیاستدان اور وفاقی حکومت ہے ۔تو وہیں دوسری جانب پروکرونا پر جاری لاک ڈاؤن کے عمل پر سختی سے طول دیتاہماراصوبہ سندھ اور سندھ حکومت بھی ہے ۔فی الحال جو وفاق کی سُنے بغیر صوبے میں آنے والے دِنوں میں کرونا وبا کی سنگینی سے عوام کو بچانے کے لئے لاک ڈاو ¿ن میں نہ نرمی کو تیار ہے اور نہ ہی کئی ماہ تک لاک ڈاؤن کو ختم کرنے کا کوئی ادارہ رکھتی ہے۔ جیسا کہ نظر آرہاہے کہ سندھ حکومت اپنے کئی سیاسی مقاصد کے حصول کے ساتھ ساتھ کراچی سمیت سندھ کے عوام کو بھی کرونا وبا سے محفوظ رکھنا چاہتی ہے۔ مگرآج اِس کے اِس عمل کو بھی بہت سے ناراض سیاست دان کچھ اور انداز سے دیکھ رہے ہیں۔!!
گویا کہ موجودہ منظر میں اینٹی کرونا وبااو رپروکرونا وباسوچ کے حامل دوگرپس بن گئے ہیں ۔ آج اِس لحاظ سے ہماری حکومتوں میں وفاق سے صوبے سندھ تک کرونا سیاست عروج پر دیکھی جاسکتی ہے۔اَب دیکھتے ہیں کہ کرونا وبا سے موجودہ گھمبیرہوتی صُورتِ حال میں وفاق اور صوبہ سندھ کے درمیان ایڑیوں پر سیاسی قداُونچاکرنے والی کھینچاتانی کا سیاسی رن کہاں جاکر ختم ہوگا ؟ یہی نہیں بلکہ قبل ازوقت یہ اندازہ بھی نہیں لگایا جاسکتا ہے کہ کرونا وبا کے تھمنے یا گزرنے کے بعد وفاق اور صوبے میں کرونا وائرس کی تباہی سے زیادہ ہونے والی سماجی، مذہبی ،سیاسی ، معاشی اور اخلاقی تباہ کاریاں کیا رنگ لائیں گی؟ ابھی شائد بعد کے المناک نتائج اور اِن سے پیدا ہونے والے مسائل و پریشانیوںسے متعلق کسی نے نہیں سوچا ہے۔آج جس نیت سے بھی سندھ حکومت نے صوبے میں26 فروری 2020کو نمودار ہونے والے پہلے کیس کے بعد اول روز سے ہی کراچی سمیت سندھ بھر میں لاک ڈاؤن کی حکمتِ عملی کا مظاہرہ کیا ۔جس میں وقتاََفوقتاََ سختی اور نرمی دونوں ہی رویئے اپنائے رکھے۔اِس سے اِسے اور صوبے کے عوام کو کتنا اور کیا ؟ اور کیسے مقاصد حاصل ہوئے؟
ابھی ہمیں بس اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر انتظار کرنا ہوگا ۔کیوں کہ آنے والے دِنوں ، ہفتوں، مہینوں اور سالوں میں سب کچھ سامنے آجائے گا۔ دودھ کا دودھ پانی کا پانی عوام الناس کے کشکول میں ہوگا۔تب لگ پتہ جائے گا کہ سندھ حکومت نے کرونا وائرس کے حوالوں سے اپنے کن سیاسی مقاصد کے حصول یا خالصتاََ عوامی ہمدردی کی بنیاد پر اپنی تمام فورسزکے ساتھ طویل و سخت لاک ڈاؤن کا سلسلہ کیوں جاری رکھا تھا؟مگرابھی صرف اِتنا ہی کہہ اورسمجھ کر کراچی اور سندھ کے ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے متاثرین لاک ڈاؤن اپنے لب رفوکئے رکھیں کہ آج سندھ حکومت کراچی سمیت صوبے بھرمیں نظر آنے والے خونخوار آوارہ کتوں کو مارنے سے تو قاصر ہے۔ جن کی وجہ سے صوبے کے عوام کی زندگیاں اجیرن ہوگئیں ہیں۔ مگرکیسے آج یہی سندھ حکومت اور وزیر اعلیٰ سندھ دنیا کی ناک میں دم کردینے اور نظر نہ آنے والے دُشمن کروناوائرس سے مقابلہ کرنے کے لئے کمربستہ ہیں ۔؟؟
جو صوبے میں سخت اور طویل لاک ڈاؤن کا سہارا لے کرکرونا وائرس سے عوام کو بچانے کے لئے عوامی فلاح اور بہبود کے لئے سخت ترین اقدامات کررہے ہیں ۔جن کاکروناوبا کو للکارتے ہوئے جارحانہ عزم ہے کہ سندھ حکومت کرونا وائرس اور نظرآنے اور نہ دکھائی دینے والی کئی طاقتوں کو صرف اور صرف لاک ڈاؤن سے ہی شکست دے سکتی ہے ۔جیسا اِنہوں نے کہاہے۔کیا یہ ایسا کرکے بھی دنیا کو دکھا ئیں گے ۔؟سندھ حکومت کرونا وبا سے سندھ کے عوام اور بہت سے اپنے پیاروں کو لاک ڈاؤن سے بچالے گی ۔بیشک ، سندھ حکومت کروناوبااور بہت سے سیاسی معاملات سے اپنے پیاروں کے ساتھ سندھ کے عوام کو بھی بچانے میں کامیاب ہوگی۔ بس عوام صبرو تحمل کا مظاہرہ کریں اور کروناوبا سے ہونے والے لاک ڈاؤن میں حکومتی احکامات اور اقدامات پر سختی سے عمل پیرارہیں۔ یقینا اِس عمل سے عوام الناس کو کرونا سے بچانے کے ساتھ ساتھ سندھ حکومت کو بھی اپنے بہت سے ظاہر اور باطن سیاسی اور معاشی و معاشرتی اور اخلاقی فوائد حاصل ہوں گے۔بہر حال،بدھ کوسندھ کی صوبائی وزیرصحت ڈاکٹرعذرا پیچوہونے اپنے ایک ویڈیوبیان میں اِن خدشات کا اظہار کیا ہے کہ مئی کے آخر میں کرونا کیسز کی تعداد اپنے عروج پر ہوگی اَبھی کرونا کے مثبت کیسز کی تعداد 10فی صد ہے۔
سندھ میں کرونا کیسز میں شرح اموات 2.2فیصدہے۔ اُن کاکہناتھا کہ آنے والے دِنوں میں صُورتِ حال زیادہ خطرناک ہوگی۔جب کہ انڈس اسپتال کے سی ای او ڈاکٹرعبدالباری، پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) کے صدر ڈاکٹرعظیم الدین، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر قیصرسجاد، ڈاکٹرعاطف حفیظ صدیقی، ڈاکٹرسعد خالد نیاز اور دیگر نامور ڈاکٹرز پر مشتمل کراچی پریس کلب میں ہونے والی اپنی نوعیت کی ایک طویل پریس کانفرنس میں متفقہ طور پرڈاکٹرز حضرات کا کہنا تھا اگرچہ سندھ حکومت نے آغاز میں لاک ڈاو ¿ن پر سختی کی اِس کی دیکھا دیکھی مُلک کے دیگر صوبوں میں بھی لاک ڈاو ¿ن ہوئے لیکن آہستہ آہستہ لاک ڈاو ¿ن پورے ملک میں مذاق بن گیا ۔اِن ڈاکٹرز کا یہ بھی کہناتھا کہ اگر لاک ڈاو ¿ن کو سخت نہ کیا گیاتو مشکل بڑھ جائے گی ، مریض تعداد سے زیادہ آگئے تو حالات سنگین ہو جائیں گے، جنہوں نے اِس کا بھی خدشہ ظاہر کیا کہ کہیں ایسانہ ہو کہ ہمیں سڑکوں پر مریضوں کا علاج کرنا پڑے ، کراچی میں اسپتالوں میں 80فیصدجگہ بھر چکی ہے۔
اگلے تین چار ہفتے بہت اہم ہیں ،اِ س موقع پر جیسے ڈاکٹرزنے التماس اور التجایہ انداز سے یہ بھی کہا کہ حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کرے ،جبکہ لگے ہاتھوں اُنہوں نے تاجر برادری اورعلماکرام سے بھی درخواست کی کہ وہ مساجد میں نماز ادائیگی کا فیصلہ واپس لیں اور عوام کو نماز تروایح گھروں پر پڑھنے کی تلقین کریں “یہاں سوال یہ پیدا ہوتاہے اَب جب کہ ڈاکٹرزبھی کروناوبا کی آئندہ دِنوں میں مُلک میں پیداہونے والی سنگین صُورتِ حال کا خدشہ ظاہر کرچکے ہیں اِسے میں کیا وفاق ،صوبے اور دیگر سنجیدگی کا مظاہرہ کریں گے؟بالخصوص صوبہ سندھ کا ہاتھ تھام کروفاق مددکرے گا ؟یا سندھ حکومت کے لاک ڈاؤن پر شک و شبہات کی سیاست جاری رہے گی؟