جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ ماہِ رمضان کی مبارک گھڑیاں آنے والی ہیں…
الحمداللہ سبھی مسلمان ان مبارک دنوں کا انتظار کرتے ہیں کیونکہ ہمیں معلوم ہے کہ رمضان کا مہینہ خیر ہی خیر ہے، اس کے ہر لمحے میں ایک خاص برکت ہے جو صرف انہی لوگوں کو نظر آتی ہے جو اس سے فائدہ اٹھا نا جانتے ہیں…
جو اللہ سبحان وتعالیٰ کی خوشنودی کے لیے بھوکے پیاسے رہتے ہیں..کیونکہ انہیں معلوم ہےکہ ان کےلیے اس بھوک و پیاس کا ایک خاص اجر اللہ کے پاس موجود ہےجو بے شک اپنے وعدے کا سچا ہے..
جہاں اللہ کو راضی کرنے والے لوگ موجود ہیں اور اللہ تعالیٰ سے ہر حال میں امید جوڑے رکھتے ہیں، وہیں کچھ لوگ مایوسی کی انتہائی پستی کا شکار ہو جاتے ہیں …
انہیں لگتا ہے کہ کوئی دعا قبول ہوگی اور نہ ہی کوئی نیک عمل کرنا آسان رہا ہے ..اور یہ سوچ اس وجہ سے پیدا ہوتی ہے کہ ہم نے اپنے نفس کو گناہوں کا عادی بنالیا ہے..
رمضان دراصل ٹریننگ کا مہینہ ہے.. ایک مسلمان کو باقی گیارہ مہینوں کے لیے اس ماہ خاص میں ٹریننگ دی جاتی ہے تاکہ بھوک و پیاس کی تکلیف مومن کو اپنے ارد گرد کے غرباءو مساکین کی بھوک کا احساس دلانے، تاکہ وہ زکوٰۃ وصدقہ خیرات کے مقصد کو جانے…سمجھے اورغریب ونادار لوگوں کی مددکے لیے پیش پیش رہے
اب آتے ہیں اس طرف کہ روزہ رکھ کرغیبت,چغلی ,بدگمانی اور اس قسم کی دیگرفضولیات سے کیوں منع فرمایا گیا ہے…پیٹ کے بعد زبان کی ٹریننگ تو ہونی ہی چاہیے کیونکہ یہ تو ہے ہی سراسر فساد کی جڑ..
تو اس ایک ماہ زبان اور دماغ کو فضول باتوں سے باز رکھنے کا مقصد یہ ہے کہ باقی کے گیارہ مہینے ہم کسی کی بھی برائی کرنے سے باز رہیں…
روزے کا اصل مقصد ہے اس ایک ماہ کے روزوں سے باقی کے گیارہ مہینوں کے لیے بھی تقویٰ حاصل کرنا…
اللہ پاک مجھے اور آپ کو اس مقصد کے حصول کے لیے کامیاب کرئے…اور اپنی خوشنودی عطا فرمائے…
آمین یارب العالمین