شعبان کا چاند نظر آنے سے پہلےہی فریال نے بچوں سے کہہ دیا تھا کہ عید اور رمضان کی ساری شاپنگ اور دیگر تیاریاں وہ رمضان سےپہلے ہی کرلیں گے تاکہ رمضان میں روزہ رکھ کر بازاروں کے چکر اور گھر کی تزئین و آرائش کے کام نہ کرنے پڑیں اور تسلی اور سکون کے ساتھ روزے اور دیگر عبادات کرسکیں..مگر انسان اپنے خیالات کو عملی جامہ پہنانے کیلیئے کتنی ہی کوشش کرے بالآخر اللہ کی تدبیر اور اس رب جلیل کی مرضی کے بغیر سب ناکام…وہی ہوا ..وبائ مرض “کورونا”نے پاکستان میں پنجےگاڑنے شروع کیئے اور چار سے پانچ دن میں پورا شہر لاک ڈاؤن کے باعث بند۔
بچے کبھی اسکول ،کالجز کی چھٹی ہونےپرخوش اور کبھی گھر میں بند ہونے سےپریشان -عید کے کپڑے ,رمضان کا سوداسلف اور ساری ضروریات و خواہشات اس بیماری کےخوف اور احتیاطی تدابیر کی نذر ہوتے دیکھ کر چھوٹی بیٹی فضہ کا چڑچڑاپن عروج پر تھا-اکثر بول اٹھتی کہ رمضان کیسے گزرینگے اس بار..کوئ تیاری چہل پہل رونق ہی نہیں ہے .لگتا ہی نہیں کہ رمضان اور اسکے بعد عید آنیوالی ہے..فریال اپنی بیٹی کے اس جھنجھلاہٹ بھرے انداز سے محظوظ تو ہورہی تھی لیکن اسکا دھیان اس بات کی طرف بھی تھا کہ تسلی سے سب بچوں کو اس ماہ مبارک میں بہترین طرز عمل اپنانے کیلیئے تیارکرنا بھی اسکی تربیت کا امتحان ہی ہے..اس مقصد کیلیئے اس نے عشاء کی نماز کے بعد بچوں کو اپنے کمرے میں بلایا اور ان سے رمضان مبارک میں پیش آنیوالے تاریخی واقعات کا ذکر کیا۔
سب سے پہلے فریال نے سترہ رمضان المبارک ۲ھ یوم فتح البدر کا تذکرہ کیا..صحرائے عرب کی تیز گرمی اور روزے کی حالت میں دین حق کے تین سو تیرہ سپاہی کفر کی متحدہ قوت سے اس شان سے ٹکرائے کہ انکی طاقت کا بت چکنا چور کردیا..یہ رمضان کے روزہ دار مجاہدین ..جنہوں نے رمضان کو مرغن پکوانوں اور عید کی شاپنگ کیلیئے مخصوص نہیں کررکھا تھاان کا تو ہر دن , ہر مہینہ , ہر لمحہ اللہ کے دین کیلیئے وقف تھا اور رمضان تو ہے ہی محاسبہ اور تزکیہ کا مہینہ..رب کی بےتحاشہ برستی رحمت سے فائدہ اٹھانے کا مہینہ..وہ رحمت خداوندی جس نے ان تمام بدری اصحاب کرام کو جنت کا حقدار قرار دیا..سبحان اللہ۔
اسکے بعد یوم فتح مکہ ۱۷رمضان المبارک سنہ ۸ ھ ,جس مکّے سے8سال قبل آپؐ کو رات کی تاریکی میں ہجرت پر مجبور کردیا گیا تھا، اس دن مکّے میں حکمراں کی حیثیت سے داخل ہوئے..عام معافی کا اعلان کیا سخت اذیت دینے والے اور جانی دشمن، قریبی رشتہ داروں کے قاتل سب کو معاف کرکے مکہ شہر کے ساتھ ساتھ اہل مکہ کے دلوں کو بھی فتح کرلیا. اس فتح سے آٹھ دن پہلےدس رمضان المبارک کو جب مدینہ سے مکہ کی طرف کوچ کررہے تھے تو کیا خریدوفروخت، عید کی تیاری سحری و افطاری کے لوازمات اور زبان کے چٹخاروں کا کوئ تصور بھی ذہنوں میں ہوگا۔ہم نے یہ سب کچھ کس کی تقلید میں اپنالیا ہے کہ اسکے بغیر رمضان اور عید نہیں گزارے جاسکتے۔
پھر یوم فتح سندھ کا ذکر آیا..ایک مسلمان قیدی خاتون کی پکار پر کمسن نوجوان محمد بن قاسم رح اپنی سپاہ کے ساتھ عرب کے صحرا و سمندر کو روندتا ہوا سندھ میں داخل ہوا.یہ جنگ جو یکم رمضان ۹۳ ھ سے شروع ہوئ ,آخر دس رمضان ۹۳ھ میں انجام کو پہنچی مسلمان فتح مند ہوئے ،اس سپاہ میں بھی اکثریت روزہ دار تھی..کیسی شاپنگ ،کون سے بازار کی رونق اور کس برانڈ کے کپڑے میرے رب نے کب سے یہ سب فرض کردیا رمضان کے روزوں کے ساتھ ۔وہ تو فرماتا ہے کہ:
اَلَّذِىْ خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيَاةَ لِيَبْلُوَكُمْ اَيُّكُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا ۚ وَهُوَ الْعَزِيْزُ الْغَفُوْرُ… (الملک–2)
جس نے موت اور زندگی کو پیدا کیا تاکہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے کس کے کام اچھے ہیں اور وہ غالب بخشنے والا ہے۔
بچوں کی خاموشی اور چہرے کے تاثرات اس بات کی نشان دہی کررہے تھے کہ “دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے”۔فریال نے ان سب بچوں کے ماتھے پر بوسہ دیتے ہوئے بات جاری رکھی کہ شاید ہمارے ملک میں یہ وائرس اور لاک ڈاؤن ہمیں یہ ہی سب یاد دلانے کا ایک ذریعہ بن جائیں کہ مسلمان کا اصل مقصد زندگی تو کچھ اور ہی ہے جو دنیا پرستی میں ہم بھول گئے ہیں.آزمائش ہی تو اصلاََ یاددہانی کا ذریعہ ہوتی ہیں..اب ہم بھی اس رمضان صرف اللہ کی رضا اور خوشنودی حاصل کرنے کے کام کرینگے..پیارے نبی ؐ کی سنتوں سےاس ماہِ مبارک کے ایام مزین کرینگے..رمضان میں اپنی روح کو پاک کرنے کا اہتمام کرینگے.اپنی غفلتوں پر سچے دل سے استغفار کرینگے..ان شاء اللہ