ﷲ رب العزت نے انسان کو دیگر مخلوقات میں علم وسمجھ بوجھ کی بنا ء پر عظمت اور برتری عطا فرمائی ہے ، انسان کی زندگی کا اہم مقصداپنے آپ کو علم اور ادب یعنی سمجھ بوجھ سے آراستہ کرنا ہے ۔ علم اور سمجھ بوجھ کے حصول کے لیے کی جانے والی انسانی جدو جہد کو تعلیم وادب کہا جاتا ہے تعلیم سے ادب حاصل ہوتا ہے اور اس طرح انسان کو اشرف المخلوقات کی دستار فضیلت سے سر فراز کیا گیا ہے ۔
ایک طالب علم جب اپنے طالب علمی کے زمانے کو شرائط اور آداب کے مطابق گزارتا ہے تب وہ اﷲ کے رحم وکرم کی بدولت علم ویقین ، آدب اور دانشوری ،اور ہوش مندی ، اور تربیت اخلاق کی وجہ سے معاشرے میں اہم مقام پر فائز ہوتا ہے جب طلبہ اپنے طالب علمی کے دور کو اصول اور آداب کے مطابق گزارتے ہے تو انہیں اہم مقام جسے اچھا اخلاق کہا جاتا ہے معاشرہ اس لقب سے نواز دیتا ہے۔
اسی طرح بچے قوم کی امانت ہوتے ہے انہیں قوم کی مستقبل سے ہی تعبیر کیا جاسکتا ہے اسی ملک سماج اور خاندان کے مستقبل کا اندازہ لگانا ہو تو یہ دیکھ لینا کافی ہوتا ہے کہ اس کا اپنے گھر میں ،اپنے اسکول میں ، اپنی کلاس روم میں ، اساتذہ اور دوستوں کے ساتھ کیاسلوک ہے ۔ اسی طرح نئی نسل کی نگرانی تعلیم اور تربیت پر اتنی توجہ مرکوزہے اس کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ اگر اس میں تسلی اور غیر ذمہ داری بڑھتی جارہی ہے توسمجھ لینا چاہیے کہ قوم کی امانت اور ملک کے مستقبل سے کھلواڑ ہورہا ہے ۔
اس بات کو دوسرے الفاظ میں یو بھی کہا جاسکتا ہے کہ آج کا بچہ کل جو باپ بنے گا یا آج کی بچی کل ماں کا کردار نبھائے گی اس کی تعلیم وتربیت میں کمی اور کوتائی کا نتیجہ ہے قوم کی مستقبل میں تاریکی میں ظاہر ہوسکتا ہے اور اس میں بھی سماج اخلاق اندیکھے خطر ناک نتائج نکل سکتے ہے ،ماں باپ کوبھی چاہیے کہ بچوں سے محبت اور شفقت سے پیش آئے اس کی پڑھائی میںہر طرح سے مدد کریں اور ان کے اندر برداشت اور رحم کی تلقین کو ابھارنے میں مدد کریں اور ان کے مستقبل میں ترجیح بنیادوں میں شامل رکھے۔
اسی طرح امتحانات کی تیاری اور نصابی کتابوں کو سمجھانے اور سکھانے میں ٹیچر ز سے زیادہ ماں باپ اپنا حق ادا کرتے ہوئے بچے میں ذاتی دلچسپی لیں تاکہ خوف اور دبائو بھی موجود رہے جوکہ ختم سا ہوتا جارہا ہے ، جس سے اس کے مستقبل میں اہم کردار ادا ہوسکے ۔ کیونکہ موجودہ نئی نسل کے طالب علم اپنا وقت اور موبائل غیر مناسب حرکتوں میں گزار رہے ہیں جوکہ ان کے مستقبل سے زیادہ ادب اور تعظیم کے ساتھ کھلواڑ ہے۔
ایک مثال میرے ذہن میں موجود ہے ۔گزرا ہوا وقت پھر ہاتھ نہیں آتا اسے گہرائی سے سوچیے کہ یہ سو فیصد درست جملہ ہے جوکہ آج کے نوجوان پر اور کل کے نوجوان پر جنہوں نے یہ وقت گزار دیا ان پر یہ فٹ ہوتا ہے ۔اسی طرح انسان جس سے بھی کچھ بھی سیکھے اس کااحترام لازم ہے ،اگر سیکھنے والا ، سکھانے والا کا احترام نہیں کرتا تو وہ کم ادب اور بد لحاظ کہلاتا ہے ۔ باقی تمام چیزیں ایک طرف، انسان خود کیاہے یہ سوچنا ہوگا میری مراد انسان کی تخلیق نہیں انسان کا بشریت سے آدمیت کی طرف سفرہے۔
انسان کو بنانے والے فنکار کا نام ہے “معلم “اسی لئے اس کاکام دنیا کے تمام کاموں سے مشکل ، اہم اور قابل قدر ہے ۔ سندھ میں زیادہ تر بچے نجی تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ پچھلے سال جب سندھ حکومت نے تعلیمی سال میں تبدیلی کی اور سال کا آغاز جولائی سے کیا جس سے اسکول اور والدین میں تشویش کی ایک لہر دو ڑگئی تھی مگر اسوقت 2020 میں کرونا وائرس کی آمد پر 20 دن سے زائد تعلیمی ادارے بند کر دیئے گئے اور اب مسئلہ امتحانات کا آیا اور اساتذہ سمیت والدین بھی تشویش میں مبتلا تھے ۔
اس دوران نئے وزیر تعلیم سندھ نے 7 مارچ2020 کو اس اسٹیئر نگ کمیٹی محکمہ تعلیم کا اجلاس بلایا جس میں تمام بورڈز، نجی تعلیمی اداروں کے نمائند وںسمیت اہم ماہرین تعلیم نے شرکت کی۔ وزیر تعلیم سندھ سعید غنی کی زیر صدارت ہونے والی میٹنگ میں تعلیمی سال اپریل 2020 سے شروع کرنے اور موسم گرما کی تعطیلات 20 مئی تا 15 جولائی 2020 تک کرنے سمیت اہم فیصلے کئے گئے ۔
بعدازاں نجی تعلیمی اداروں کے مالکان ،طلبہ، اساتذہ میں خو شی کی لہر دور گئی ۔8 مارچ بروز اتوار کی شام پرائیویٹ اسکول مینجمنٹ (پسماء)حیدرآباد کے صدر جناب عارف شاہ صاحب کی زیر صدارت حیدرآباد ،جام شورو ،ٹنڈوالہیار کے اہم نمائندگان کا اجلاس ہوا ،ان میںسر عارف شاہ ،سر ایم اشرف قریشی ،سر نجیب آفریدی،سر ناصر قریشی ،سر مرزا محبوب،سر شعیب احمد بیگ،سر مقصود دلودھی،سیف رحمان ،جاوید اقبال یوسف زئی ،عبدالمجید راجپوت،سر سرفرازاحمد نا ریجو،سر سہیل احمد ،نعیم علی ابرو ،وحید صاحب،اوصاف آفریدی سمیت دیگر شرکا موجود تھے ۔
صدرعارف شاہ کا کہنا تھا کہ محکمہ تعلیم سندھ کا فیصلہ ہماری خواہشات پر ہوا ہے ۔اب ہم مزید ترقی کے لئے کو شہ ہیں ،امید کرتے ہیں کہ اب چار ماہ خراب نہیں ہونگے اور ہم تمام نجی اسکول ، سرکاری اسکول کی طرح اپنا نیا تعلیمی سال کا آغاز بھی11 اپریل 2020 سے کر دینگے ،تمام حاضر شر کا ء کی جانب سے بھی خوشی کا اظہار کیا گیا اور تمام شرکا ء نے کھری با ت سے بات کرتے ہوئے اس اعظم کا اظہار کیا کہ تعلیم کی بہتری کے لئے کوشش اور جدو جہد جاری رکھیں گے۔شرکا ء نے کھری بات کو بتا یا کہ جماعت 1 تا 10 تک 1 اپریل سے تمام کلاسس کا آغاز کردینگے اور اب تمام نجی اسکولوںنے جماعت 1 تا 8 تک کہ نصاب کی تیاری بھی مکمل کرلی گئی ہے ۔
آخرمیں یہ عرض کرنا چاہو گا کہ میرے نوجوان تعلیم پر پوری توجہ دے اسی طرح وہ کھیل کود ، دوستوں ، موبائل کو ترجیح دیتے ہیں، بہتر ہے کہ اپنے استاد کی تعزیم کرے اپنے وقت کی قدر کرے اپنے بہترین اداب اور تعلیم کی بہتری پر پوری توجہ دے کیونکہ بہترین قوموںمیں ادب اور تعلیم کا خیال اولین بنیادپر بہترین ترجیح ہوتا ہے ۔