1998 میں پہلی بار زبیر منصوری اور نعمت اللہ خان صاحب کے ساتھ تھرپارکر جانے کا موقع ملا- مٹھی میں عمرخان قائم خانی سے ملاقات ہوئی۔ میں اس زمانے میں گرین کریسنٹ ٹرسٹ سے وابستہ تھا اور الخدمت کراچی و پیما میں بھی متحرک تھا۔
الحمدللہ 1999 میں مٹھی میں اور 2000 میں اسلام کوٹ میں، ہلال پبلک اسکول قائم کرنے کا اعزاز حاصل ہوا۔ برادر زاہد سعید، ابرار مگوں، عرفان سلیم، سید نعیم احمد اور عامر مقبول نے اسکول کے قیام کے لئے مٹھی کا دورہ بھی کیا۔
زاہد سعید کو نعمت اللہ خان صاحب سے بہت محبت و عقیدت تھی جس کا مشاہدہ راقم نے کئ بار کیا۔
جماعت اسلامی تھرپاکر کے اکثر ذمہ داران اس اسکول سے وابستہ رہے بلکہ کچھ تو اب بھی وابستہ ہیں۔
تھر میں جماعت اسلامی کے قیام میں گرین کریسنٹ ٹرسٹ کے ان اسکولوں نے بنیادی کردار ادا کیا۔ میر محمد بلیدی جو آج بھی جماعت اسلامی کے ضلعی امیر ہیں، ہلال اسکول مٹھی کے پہلے پرنسپل بنائے گئے تھے اور وہ بدین سے تھر آئے تھے۔
اسلام کوٹ کے دورے کے دوران راقم نے خان صاحب سے کہا کہ یہ تو صرف نام کا اسلام کوٹ ہے۔ اس کی اکثریتی آبادی ہندووں کی ہے۔
اسلام کوٹ، نگرپارکر اور مٹھی میں ہندوؤں کی آبادی 65 فیصد ہے اور وہ سب پاکستان سے انتہائی محبت کرنے والے پرامن اور محنتی لوگ ہیں۔
خان صاحب نے فرمایا کہ “اللہ نے انسانوں کی خدمت کا حکم دیا ہے صرف مسلمانوں کی خدمت کا نہیں۔”
راقم نے انہیں سٹی ناظم کی حیثیت سے چرچ اور ایک بار مندر کے اندر جاتے ہوئے بھی دیکھا۔ وہ کہتے تھے کہ اسلام دعوت کا نام ہے۔ اگر ہم ان لوگوں کے قریب نہیں جائیں گے تو یہ لوگ اسلام سے کیسے واقف ہوں گے؟
لسانیت یا فرقہ واریت انہیں چھوکر بھی نہیں گزری تھی۔
انچولی پر ایک امام بارگاہ کا افتتاح ان سے کروایا گیا، جہاں عراق سے آئے ہوئے ایک عالم نے فارسی میں خطاب کیا۔ اردو ترجمہ ایک صاحب ساتھ ساتھ بیان کرتے رہے۔
عالم صاحب پروگرام کے بعد دیر تک خان صاحب کے ساتھ بیٹھے رہے اور اتحاد امت کے موضوع پر مترجم کے ذریعہ کئی نکات پر تبادلہ خیال کیا۔
گذشتہ روز معروف صحافی جناب ہارون رشید صاحب سے فون پر بات ہوئی تو انہوں نے فرمایا کہ ” ایسے لوگوں کے اٹھ جانے سے لگتا ہے کہ زمین خالی ہوتی جارہی ہے۔”
چراغ بجھتے چلے جارہے ہیں سلسلہ وار
میں خود کو دیکھ رہا ہوں فسانہ ہوتے ہوئے