2001 ایک کے بلدیاتی الیکشن میں ایم کیو ایم نے الیکشن کا مکمل طور پر بائیکاٹ کیا۔اس الیکشن میں میں نے پہلی بار پولنگ ایجنٹ بن کر جماعت اسلامی کا ساتھ دیا۔میں اس وقت جماعت اسلامی کی کارکن نہیں تھی ۔مگر چونکہ درس اور کلاسز سےاٹیچ تھی اوا اس الیکشن کے نتیجے میں شہر کراچی کو نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ جیسے بہترین میئر نصیب ہوئے۔
ایم کیو ایم کے اس دور میں نعمت اللہ خان صاحب کا میئر بننا کسی معجزے سے کم نہ تھا جبکہ صوبائی نشستوں پر زیادہ تر ایم کیو ایم کے لوگ براجمان تھے، ملک میں پرویز مشرف کی حکومت تھی لیکن قدرت کو بھی کبھی نہ کبھی اپنے بندوں پر رحم آ ہی جاتا ہے یا وہ اپنے مخلص بندوں کا خلوص اور انکی انتھک کوششیں لوگوں کو دکھانا چاہتا ہے۔
جماعت اسلامی کے مخلص بندے جس طرح کام کرتے ہیں یا جس طرح کام کر کے دکھا سکتے ہیں، اس وقت الیکشن کے دوران ایم کیو ایم کے کارکن پولنگ اسٹیشن کے باہر یہ کہتے پھر رہے تھے کہ اگر کسی نے جماعت اسلامی کو ووٹ دیا تو انکا انگوٹھا کاٹ دیا جائے گا جبکہ الیکشن سے بائیکاٹ انہوں نے اپنی مرضی سے کیا تھا ۔صاف شفاف الیکشن کے نتیجے میں جماعت اسلامی کے نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ اقتدار میں آئے اور الیکشن کے کچھ دن بعد جب میں فیملی کے ساتھ کراچی کی مین شاہراہ سے گزر رہی تھی، جماعت اسلامی کے کارکن خوشیاں منا رہے تھے کیونکہ اس دن نعمت اللہ خان صاحب نے میئر کاحلف اٹھایا تھا اور پھر وقت کو جیسے پر لگ گئے ہیں اور چار سال کے عرصے میں نعمت اللہ خان صاحب نے کراچی کی کایا ہی پلٹ کر رکھ دی۔
آج پھر کراچی کو ایسے ہی مرد مومن کی ضرورت ہے ایک ایسا میئر جو شہر قائد کو کچھ دے سکے، مگر ایسے ہیرے ڈھونڈنے سےبھی نہیں ملتے وہ تو نایاب ہوتے ہیں، اللہ تعالیٰ نعمت اللہ خان صاحب کو اپنی جوار رحمت میں جگہ دے اور ان کی قبر کو نور سے بھر دے۔ آمین۔