مظلوم کشمیریوں کی آہ و بکا… حکومت پاکستان کی بزدلی اور بےحسی

کشمیر میں مظالم کی انتہا ہو گئی ہے اور ہمارے مقتدر حلقے ٹس سے مس نہیں ہو رہے۔ بھارت کا ہٹلر نریندر داس مودی کشمیریوں کو ختم کرنے پر، نسل کشی پر تلا ہوا ہے۔ کیا پاکستان کشمیریوں کے ختم ہونے کا انتظار کر رہا ہے؟کیا بھارت نے اپنی فوجیں مشرقی پاکستان میںداخل کر کے پاکستان کے دو ٹکڑے نہیں کر دیےتھے؟ کیا بھارت باقی ماندہ پاکستان کو ختم کرنے کی دھمکی نہیں دے رہا ؟ کیا مودی نے فی الواقعہ پاکستان پر ہوائی حملہ نہیں کیا؟ کیا مودی نےآزادکشمیر پر حملے کی دھمکی نہیں دی؟کیا مودی نے نہیں کہا تھا کہ مجھے گلگت اور بلوچستان کے لوگوں کی مدد کے لیے ٹیلیفون کالیں آ رہی ہیں؟۔ کیا بھارت کا ڈاکٹرائین پاکستان کو توڑ کر اکھنڈ بھارت بنانا نہیں ہے؟کیا اندرا نے مشرقی پاکستان پر قبضہ کر کے نہیں کہا تھا کہ میں نے قائد اعظمؒ کا دو قومی نظریہ خلیج بنگال میں ڈبو دیا…؟

ان حالات میںایٹمی قوت رکھنے والا پاکستان بزدلی کیوں دیکھا رہا ہے؟ کیا باقی رہ گیا ہے جو پاکستانیوں نے بھارت کی طرف سے ابھی سننا ہے؟کیا پاکستان کی طرف سے بنی اسرائیل کی طرح تاریخی بزدلی کا مظاہرہ نہیں ہو رہا؟بنی اسرائیل کو اللہ کے پیغمبر ؑ حضرت موسیٰ ؑ نے اللہ کی مدد سے فرعون سے نجات دلائی تھی اور فرعون کو غرق کیا تھا۔یہ ایسا ہی لگتاہے جیسے بانی پاکستان حضرت قائد اعظمؒ نے مسلمانوں کو ہنددئو ںاور انگریزوںکی سازشوں سے بچایا تھا۔اللہ نے بنی اسرائیل کو حکم دیا تھا کہ فلسطین میں داخل ہو جائو ۔مگر انہوں نے بزدلی دکھائی۔ اللہ تعالیٰ قرآن شریف میں حضرت موسیٰ ؑکی زبانی اس طرح فرماتا ہے کہ ’’ اے برادران قوم! اس مقدس سرزمین میں داخل ہو جائوجو اللہ نے تمھارے لیے لکھ دی ہے،پیچھے نہ ہٹو،ورنہ ناکام و نامراد پلٹو گے۔ انہوں نے جواب دیا:اے موسیٰ ؑ! وہاں تو بڑے زبردست لوگ رہتے ہیں، وہاں ہم ہر گز نہ جائیں گے جب تک وہ وہاں سے نکل نہ جائیں۔ہاں اگر وہ نکل گئے تو ہم داخل ہونے کے لیے تیار ہیں‘‘:المائدہ(۲۱،۲۲)۔

یہ بنی اسرائیل کی طرف سے بزدلی کی انتہا تھی پھر اللہ نے ان کو اس سرزمین سے چالیس سال تک دور رکھا ۔پاکستان کے لیے کشمیر بھی مسلمانوں کے لیے مقدس جگہ ہے۔کشمیر پاکستان کا حصہ ہے۔کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔پاکستان میں سارا پانی کشمیر کی طرف سے آتا ہے۔اگر کشمیر میں پانی نہ ہوں تو پاکستان بنجر ہو جائے۔جب کشمیر پاکستان سے آ ملے گا تو پاکستان کی شمالی سرحد ہمالیہ کی وجہ سے محفوظ ہو جائے گی۔مغرب کی طرف افغانستان اور مسلمان ملکوںکا سمندر ہے۔ ایک طرف بنگلہ دیش،ملائیشیا ، انڈونیشیا اور دیگر مسلمان ملک ہیں۔ بھارت مسلمانوں کے سمندر کے اندر ایک جزیرہ ہے۔پاکستان امت مسلمہ کا فطری لیڈر ہے۔ اس کے علاوہ کشمیر جنت نظیر ہے جس پر مسلمانوں کا حق بنتا ہے کشمیر کبھی بھی ہندو کافر کی جاگیر نہیں بن سکتا۔

ہمارے نزدیک پاکستان اللہ تعالی کی طرف سے مسلمانوں کو مثل مدینہ ایک تحفہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کی مستقل سنت ہے کہ جب مسلمانوں اللہ سے وعدہ کرتے ہیں کہ ایک خطہ زمین انہیں دیا جائے جہاں وہ اللہ کے نام کا بول بالا کریں گے۔ وہاں اسلامی نظام کو رائج کریں گے۔یہی وعدہ بر عظیم کے مسلمانوں نے تحریک پاکستان کے دوران اپنے اللہ سے کیا تھا۔بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی تحریک پاکستان کے دوران کی تقریروں کا مطالعہ کیا جائے تو اس میں صاف صاف بیان کیا گیا ہےکہ ہندوستان میں دو قومیں رہتی ہیں ایک ہندو اور دوسرے مسلمان۔ان کے طورطریقے علیحدہ علیحدہ ہیں۔ ان کا مذہب الگ، ثقافت،تہذ یب و تمدن اور ان کے ہیرو تک الگ الگ ہیں۔

پھرلا الہ الا اللہ کے نعرے پر ایک زبردست تحریک پاکستان اُٹھائی گئی۔ اس تحریک کے سامنے مکار ہندو اور سازشی انگریز نہ ٹھہر سکے اور ہندوستان کی تقسیم ہوئی۔ تقسیم کے متفقہ قانون کے مطابق جہاں ہندوئوں کی اکثریت ہے وہ بھارت اور جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہو وہاں پاکستان بنے گا۔ ریاستوں کو اجازت دی گئی کہ وہ اپنی آزاد رائے سے ہندوستان یا پاکستان کے ساتھ شامل ہونا چاہیں ہو سکتی ہیں۔

کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت زیادہ تھی۔ کشمیر کی نمایدہ جماعت مسلم کانفرنس نے اپنے ایک اجلاس میں پاکستان میں شامل ہونے کی قراراداد پاس کی تھی۔کشمیر کے ہندو راجہ ہری سنگھ نے فرارہوتے ہوئے بھارت کے ساتھ شامل ہونے کاایک جعلی معاہدہ تیار کیا تھا جو بھارت کے کسی نمایندے کے حوالے بھی نہ کر سکا۔ اس کو بنیاد بنا کر بھارت نے کشمیر میں اپنی فوجیں اُتار دیں۔جواب میں اللہ کی مدداور اپنے زور بازو سے کشمیریوں،پاکستانی قبائلیوں اور پاکستان کی فوج نے موجودہ آزاد کشمیر کو آزاد کرا لیا۔

بلتستان و گلگت سے مقامی لوگوں نے راجہ کی فوجوں کو اپنے علاقے سے نکال دیا۔مجاہدین سری نگر تک پہنچنے والے تھے۔ یہ دیکھتے ہوئے بھارت کے وزیر اعظم نہرو اقوام متحدہ میں جنگ بندی کے لیے پہنچے اور جنگ بندی کی درخواست دائر کی اور نہرو نے وعدہ کیا کہ جموں وکشمیر میں امن قائم ہونے کے بعد لوگوں کو رائے شماری کاموقع دیا جائے گا کہ وہ اپنی آزاد مرضی سے بھارت یا پاکستان میں شامل ہو جائیں۔ اقوام متحدہ نے جنگ بندکرائی۔ اس پر اپنے مبصر تعینات کیے۔مختلف وقتوں میں رائے شماری کے لیے ایک درجن سے زیادہ قراردادیں بھی پاس کیںمگر بھارت نے اپنے وزیر اعظم نہروکے وعدے کو ایک طرف رکھ کر کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ ہے، کی گردان الاپنا شروع کر دی کشمیری اُس وقت سے بھارت کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوئے۔

بھارت نے کشمیریوں کی تحریک کو کچلنے کے لیے آٹھ لاکھ فوج کشمیر میں داخل کر دی۔ایک لاکھ سے زیادہ کشمیریوں کو شہید کیا۔ ہزاروں کو قید کیا۔ہزاروںکو گم کر دیا۔ بہت سوں کو اجتماعی قبروں میں ڈال دیا۔درجنوں اجتماعی قبریں دریافت ہوچکی ہیں۔ بارہ ہزار بے گناہ عورتوں سے بھارتی سفاک فوجیوں نے اجتماعی آبروریزی کی۔کشمیریوں کی اربوںپراپرٹیز کو گن پائو ڈر ڈال کر خاک کستر کر دیا۔زرعی زمینوں اور پھلوں کے باغات کو اُجاڑ دیا۔نوجوانوں کو قید میں زہریلی غذا کھلا کر اپاہج کر دیا ۔ممنوع پیلٹ گنیں چلا کر سیکڑوں کو اندھا کر دیا۔ محاصروں اور جعلی مقابلے ظاہر کر کے سیکڑوں نوجوانوں کو شہید کر دیا۔کشمیری اپنے شہیدوں کو پاکستان کے پرچم میں لپیٹ کر دفناتے ہیں۔

کشمیری بھارت کی آزادی کے دن کو یوم سیاہ اورپاکستان کے یوم آزادی پر سبز پرچم لہراتے ہیں۔ مظاہروں میں نعرے لگاتے ہیں بھارتی کتو!! ہمارے کشمیر سے نکل جائو ہمیں پاکستان میں شامل ہونا ہے۔ بھارت اور دنیا کی انسانی حقوق کی تنظیموں کو کشمیر جانے کی اجازت نہیںدی ۔ جب کشمیریوں کی آزادی کی لہر کو بھارت اپنی آٹھ لاکھ فوج سے قابو نہ کر سکا تو بالآخر۵ ؍اگست ۲۰۱۹ء کو ایک غیر قانونی طریقے سے جموںوکشمیر کو بھارت کے اندر ضم کر لیا۔

۵؍ اگست کے بعد سیکڑوں کشمیریوں کو گرفتار کر کے بھارت کی جیلوں میں قید کر دیا۔ چھ ماہ سے زیادہ ہوگئے ہیں کہ کشمیر میں کرفیو لگا ہوا ہے۔کشمیری عورتیںکسی محمد قاسم کا انتظار کر رہی ہیں۔ظلم و ستم کی ایک طویل داستان ہے۔کشمیر کیا بھارت کے مسلمانوںکو ہندو بنانے کی مہم شروع کی ہوئی ہے۔مسلمانوں سے کہا جا رہا ہے کہ پاکستان چلے جائو یا ہندو بن کر ہندوستان میں رہو۔

بھارت میں اسوقت بنیاد پرست، دہشت گرد، ہٹلر کے نقش قدم پر چلنے والی تنظیم ،آر ایس ایس کی حکومت ہے۔ مودی دہشت گرد آر ایس ایس کا بنیادی رکن ہے۔ مودی آر ایس ایس کے منشور پر عمل کر رہا ۔ آر ایس ایس ہندوستان سے مسلمانوں کا صفایا کرنا چاہتی ہے۔ آر ایس ایس پرانگریز ی دور میں پابندی لگی تھی۔ اسی آر ایس ایس کی متشدد کارکن نے مہاتما گاندھی کو بے دردی سے قتل کیا تھا۔ یہ ہٹلر کی طرح ہندو قوم کو دوسری قوموں سے بہتر سمجھتے ہیں۔ مودی آر ایس ایس کے بنیادی رکن نے، جب وہ گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے تو تین ہزار مسلمانوں کو اپنی پولیس کے ذریعے شہید کیا تھا۔ جس پر امریکا نے اسے کو امریکا داخل ہونے سے روک دیا تھا۔یہ ہندوتوا کے نام پر دو دفعہ الیکشن جیت چکا ہے۔ مودی کا مشن بھارت کو ایک کٹر قوم پرست ملک بنانا ہے۔ بھارت کے ۲۵ کروڑ مسلمانوں اور کشمیریوں کو ملک سے باہر نکالنے کے انسانیت کے خلاف سی اے اے،این آر سی اور این پی آر کا قانون سازی کر چکا ہے۔یہ مودی کا کروڑوں مسلمانوں کو بھارت سے بے دخل کرنا کا ایجنڈا ہے۔

مختصر یہ کہ آر ایس ایس کے بنیادی رکن دہشت گرد مودی نے پاکستان کو ختم ہی کرنا ہے۔ اگر پاکستان نے اُوپر بیان کی گئی بنی اسرائیل کے واقعہ کے مطابق ڈر اور خوف والی پالیسی رکھی تو پھر اللہ نے بنی اسرائیل کو سزا دی تھی ۔کیا ہم اللہ کی سزا کے لیے تیار ہیں۔یا جہاد کر کے اللہ سے انعام حاصل کرنا ہے۔ہمیں مومن بن کے جنت کا حقدار یا غازی بننے کے لیے تیارہونا چاہیے۔

قرآن میںبیان کیے گئے فلسفے، جس کا مفہوم ہے’’ کہ غم نہ کرو پریشان نہ ہو تم ہی غالب رہوگے اگر تم مومن ہو‘‘ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ قرآن کے مطابق اکثر قلیل تعداد نے کثیر تعداد پر غلبہ حاصل کیا ہے۔ایٹمی اور میزایل قوت، مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان کو جلد فیصلہ کرنا ہو گا۔ وقت بہت کم ہے۔ہمارے مقتدر حلقے مل بیٹھیں اور کوئی پالیسی طے کریں۔اگر پاکستان کی معیشت کمزرور ہے تو بھارت کی بھی معیشت کوئی مثالی نہیں۔عمران خان کی سکھوں کی پالیسی سے بھارت میں رہنے والے ۱۲ ؍کروڑ سکھ پاکستان کا ساتھ دیں گے۔

ہندوستان میں سو کے قریب چھوٹی بڑی علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں ۔ بھارت کے ۲۵ کروڑ مسلمان بھی بھارت کے ظلم سے تنگ آ کرپاکستان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ کشمیری تو پہلے سے پاکستان کے لیے اپنی جانوں کی قربانی دے رہے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ بھارت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کی ضرورت ہے۔بھارت کو سخت ردعمل دینا چاہیے۔بھارت کو پیغام دیاجائے کہ اگر پاکستان نہیں تو پھر بھارت بھی نہیں۔ کشمیر میں مظالم اور اللہ تعالیٰ کی دائمی سنت یہی ہے کہ ہمیں دبا کے رکھے گئے مظلوم مسلمانوں کی مدد کرنا چاہیے۔

جواب چھوڑ دیں